زمین میں دھنسادیا گیا، وہ قِیامت تک دھنستا ہی جائے گا (صَحیح مُسلِم ص۱۱۵۶حدیث ۲۰۸۸) خسرورِکائنات،شَہَنشاہِ موجودات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم بسااوقات چلتے ہوئے اپنے کسی صَحابی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کا ہاتھ اپنے دستِ مبارَک سے پکڑ لیتے (اَلْمُعْجَمُ الْکبِیر ج۷ص ۲۷۷ حدیث ۷۱۳۲)خ رسولِ اکرم ،نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم چلتے توکسی قَدَر آگے جھک کر چلتے گویا کہ آپ بُلندی سے اتر رہے ہیں (الشمائل المحمدیۃ للترمذی ص۸۷ رقم ۱۱۸)خگلے میں سونے یا کسی بھی دھات (یعنی مَیٹل کی )چَین ڈالے، لوگوں کو دکھانے کے لئے گریبان کھول کر اکڑتے ہوئے ہرگز نہ چلیں کہ یہ احمقوں ، مغروروں اور فاسِقوں کی چال ہے۔ گلے میں سونے کی چین یا بریسلیٹ (BRACELET) پہننا مرد کیلئے حرام اور دیگر دھاتوں (یعنی میٹلز)کی بھی ناجائز ہیخاگر کوئی رُکاوٹ نہ ہو تو راستے کے کَنارے کَنارے درمِیانی رفتار سے چلئے،نہ اتنا تیز کہ لوگوں کی نگاہیں آپ کی طرف اٹھیں کہ دوڑے دوڑے کہاں جا رہا ہے !اور نہ اِتنا آہِستہ کہ دیکھنے والے کو آپ بیمار لگیں۔ اَمْرَدکا ہاتھ نہ پکڑے،شَہوت کے ساتھ کسی بھی اسلامی بھائی کاہاتھ پکڑنا یا مُصافحہ کرنا (یعنی ہاتھ ملانا)یا گلے ملنا حرام اور جہنَّم میں لیجانے والا کام ہے خ راہ چلنے میں پریشان نظری(یعنی بلا ضرورت ادھر اُدھر دیکھنا) سنّت نہیں ،نیچی نظریں کئے پُروَقار طریقے پر چلئے۔ حضرتِ سیِّدُناحَسّان بِن اَبی سِنان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان نَماز عید کے لیے گئے،جب واپَس گھر تشریف لائے تو اہلیہ(یعنی بیوی صاحِبہ)کہنے لگیں :آج کتنی عورَتیں دیکھیں ؟آپ رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ