خاموش رہے ،جب اُس نے زیادہ اِصرار کیا تو فرمایا:’’ گھر سے نکلنے سے لے کر،تمہارے پاس واپس آنے تک میں اپنے ( پاؤں کے ) انگوٹھوں کی طرف دیکھتا رہا ۔‘‘(کتابُ الْوَرَع مع موسُوعَہ امام ابن ابی الدُّنیا ج۱ص۲۰۵) سُبحٰنَ اللہ! اللہوالے راہ چلتے ہوئے بِلا ضَرورت بِالْخُصُوص بھیڑکے موقَع پر اِدھر اُدھر دیکھتے ہی نہیں کہ مَبادا(یعنی ایسا نہ ہو) شَرعاًجس کی اجازت نہیں اُس پر نظر پڑجائے !یہ اُن بزرگ رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ کا تقویٰ تھا،مسئلہ یہ ہے کہ کسی عورت پر بے اختیار نظر پڑبھی جائے اور فوراً لوٹالے توگناہ گار نہیں خکسی کے گھر کی بالکنی (BALCONY) یاکھڑکی کی طرف بلاضرورت نظر اٹھا کر دیکھنا مناسِب نہیں خچلنے یا سیڑھی چڑھنے اُترنے میں یہ احتیاط کیجئے کہ جوتوں کی آواز پیدا نہ ہو، ہمارے پیارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو جوتوں کی دَھمک ناپسند تھی خراستے میں دو عورَتیں کھڑی ہوں یا جارہی ہوں تو ان کے بیچ میں سے نہ گزریں کہ حدیثِ پاک میں اس کی مُمانَعَت آئی ہے (ابوداوٗدج۴ص۴۷۰حدیث۵۲۷۳)خ راہ چلتے ہوئے ،کھڑے بلکہ بیٹھے ہونے کی صورت میں بھی لوگوں کے سامنے تھوکنا،ناک سنکنا،ناک میں انگلی ڈالنا،کان کھجاتے رہنا،بدن کا میل اُنگلیوں سے چھڑانا، پردے کی جگہ کھجانا وغیرہ تہذیب کے خلاف ہیخ بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ راہ چلتے ہوئے جو چیز بھی آڑے آئے اُسے لاتیں مارتے جاتے ہیں ،یہ قطعاً غیرمہذب طریقہ ہے،اِس طرح پاؤں زخمی ہونے کا بھی اندیشہ رہتا ہے، نیزاَخبارات یا لکھائی والے ڈبوں ، پیکٹوں