میرے آقااعلیٰ حضرت ، امامِ اہلِسنّت ، مجدِّدِ دین وملّت ، مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرحمٰن فتاوٰی رضویہ جلد 9 صَفْحَہ 158تا159 پر فرماتے ہیں : جس نے قصداً ایک وَقت کی (نَماز) چھوڑی ہزاروں برس جہنَّم میں رہنے کا مستحق ہوا، جب تک توبہ نہ کرے اور اس کی قضا نہ کرلے ، مسلمان اگر اُس کی زندگی میں اُسے یکلخت چھوڑ دیں اُس سے بات نہ کریں ، اُس کے پاس نہ بیٹھیں ، تو ضرور وہ اس کا سزاوار ہے ۔ اللہ تَعَالٰی فرماتا ہے :
وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّكَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ(۶۸)
ترجَمۂ کنزالایمان : اور جو کہیں تجھے شیطان بُھلاوے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ ۔ (پ ۷ ، الانعام : ۶۸)
ایک شَخص کی بہن فوت ہو گئی ۔ جب اُسے دَفن کر کے لوٹا تو یاد آیا کہ رقم کی تَھیلی قَبْر میں گر گئی ہے چُنانچِہ قبرِستان آ کر تھیلی نکالنے کیلئے اُس نے اپنی بہن کیقَبْر کھود ڈا لی ! ایک دل ہِلا دینے والا منظر اُس کے سامنے تھا، اُس نے دیکھا کہ بہن کی قَبْر میں آگ کے شُعلے بھڑک رہے ہیں ! چُنانچِہ اُس نے جُوں تُوں قَبْر پر مِٹّی ڈالی اور صدمے سے چُورچُور روتا ہوا ماں کے پاس آیا اور پوچھا : پیاری امّی جان ! میری بہن کے اعمال کیسے تھے ؟ وہ بولی : بیٹا کیوں پوچھتے ہو؟ عَرض کی : ’’میں نے اپنی بہن کی قَبْرمیں آگ کے شُعلے بھڑکتے دیکھے ہیں ۔ ‘‘ یہ سُن کر ماں بھی رونے لگی اور کہا : ’’ افسوس ! تیری بہن نَماز میں سُستی کیا کرتی تھی اور نَمازقَضا کر کے پڑھا کرتی تھی ۔ ‘‘ (کتابُ الْکبائِرص۲۶)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!جب قَضا کرنے والوں کی ایسی ایسی سخت سزائیں ہیں تو جو بد نصیبسِرے سے نَماز ہی نہیں پڑھتے ان کا کیا انجام ہو گا!
اگر نَماز پڑھنا بھول جائے تو ۔ ۔ ۔ ۔ ؟
تاجدار ِرسالت ، شَہَنْشاہِ نُبُوَّت ، پیکرِ جودو سخاوت، سراپا رَحمت طے ارشاد فرمایا : جو نَماز سے سو جائے یا بھول جائے تو جب یاد آئے پڑھ لے کہ وُہی اُس کا وَقت ہے ۔ (مُسلِم ص۳۴۶حدیث۶۸۴)
فُقَہائے کرام رَحمَہُمُ اللہُ السلامفرماتے ہیں : سوتے میں یا بھولے سے نَماز قَضا ہو گئی تو اس کی قَضا پڑھنی فرض ہے البتّہ قَضا کا گناہ اس پر نہیں مگر بیدار ہونے اور یادآنے پر اگروَقت مکروہ نہ ہو تو اُسی وقت پڑھ لے تاخیر مکروہ ہے ۔ (بہارِ شریعت ج۱ص۷۰۱)
اتفاقاً آنکھ نہ کھلی تو ۔ ۔ ۔ ۔ ؟
فتاوٰی رضویہمیں ہے : ٭جب جانے کہ اب سویا تو نَماز جاتی رہے گی اس وَقت سونا حلال نہیں مگر جبکہ کسی جگادینے والے پر اعتماد ہو٭ایسے وقت میں سویا کہ عادۃً وقت میں آنکھ کھل جاتی اور اتفاقاً نہ کُھلی تو گنہگار نہیں ۔ (فوائد جلیلہ فتاوٰی رضویہ ج۴ ص۶۹۸)
مجبوری میں ادا کا ثواب ملے گا یا نہیں ؟
آنکھ نہ کھلنے کی وجہ سے نَمازِ فجر ’’ قَضا‘‘ ہو جانے کی صورت میں ’’ادا‘‘ کا ثواب ملے گا یا نہیں ۔ اِس ضِمن میں میرے آقا اعلٰی حضرت، اِمامِ اَہلسنّت، ولیِّ نِعمت ، عظیمُ البَرَکت، عظیمُ المَرْتَبت، پروانۂ شمعِ رِسالت، مُجَدِّدِ دین ومِلَّت، حامیٔ سنّت ، ماحِیٔ بِدعت، عالِمِ شَرِیْعَت ، پیرِ طریقت، باعثِ خَیْر وبَرَکت، امامِ عشق و مَحَبَّت حضرتِ علّامہ مولانا الحاج الحافِظ القاری شاہ امام اَحمد رَضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرحمٰنفتاوٰی رضویہ جلد8 صَفْحَہ 161 پر فرماتے ہیں : رہا ادا کا ثواب ملنا اللہ عَزَّوَجَلکے اختِیار میں ہے ۔ اگر وُہ جانے گا کہ اس نے اپنی جانِب سے کوئی تَقصیر (کوتاہی)نہ کی ، صُبح تک جاگنے کے قَصد سے بیٹھا تھا اور بے اختِیار آنکھ لگ گئی تو ضَرور اُس پر گُناہ نہیں ۔ رسولُ اللہ