اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
قضانمازوں کا طریقہ(حنفی)
شیطٰن لاکھ روکے یہ رسالہ(25صَفحات) مکمَّل پڑھ
لیجئے ، اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کی برکتیں خود ہی دیکھ لیں گے ۔
دو جہان کے سلطان ، سرورِ ذیشان ، محبوبِ رَحمٰن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ مغفِرت نِشان ہے : مجھ پر دُرُود ِپاک پڑھنا پُلْ صراط پرنور ہے ، جو روزِ جمعہ مجھ پر80 بار دُرُودِ پاک پڑھے اُس کے 80 سال کے گناہ معاف ہوجائیں گے ۔ (اَلْفِردَوس بمأثور الْخِطاب ج۲ص۴۰۸ حدیث ۳۸۱۴ )
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
پارہ 30 سُوْرَۃُ الۡمَاعُونکی آیت نمبر4 اور5 میں ارشاد ہوتا ہے :
فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّیْنَۙ(۴)الَّذِیْنَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُوْنَۙ(۵)
ترجَمۂ کنزالایمان : تو ان نَمازیوں کی خرابی ہے جو اپنی نَماز سے بھولے بیٹھے ہیں ۔
مُفَسّرِشہیر، حکیمُ الْاُمَّت، حضر ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان ، سُوْرَۃُ الۡمَاعُون کیآیت نمبر 5 کے تَحت فرماتے ہیں : نَماز سے بھولنے کی چند صورَتیں ہیں : کبھی نہ پڑھنا ، پابندی سے نہ پڑھنا، صحیح وقت پر نہ پڑھنا، نمازصحیح طریقے سے ادا نہ کرنا، شوق سے نہ پڑھنا، سمجھ بوجھ کرادا نہ کرنا، کَسَل وسُستی، بے پروائی سے پڑھنا ۔ ( نورُ العرفان ص۹۵۸)
صَدرُالشَّریعہ ، بدرُ الطَّریقہ، حضرتِ مولانا محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِیفرماتے ہیں : جہنَّم میں وَیل نامی ایک خوفناک وادی ہے جس کی سختی سے خود جہنَّم بھی پناہ مانگتا ہے ۔ جان بوجھ کر نَماز قَضا کرنے والے اُس کے مستِحق ہیں ۔ (بہارِ شریعت ج۱ص۳۴۷ مُلَخَّصاً)
حضرتِ سیِّدُناامام محمد بن احمد ذَہبی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی فرماتے ہیں : کہا گیا ہے کہ جہنَّم میں ایک وادی ہے جس کا نام وَیل ہے ، اگر اس میں دنیا کیپہاڑ ڈالے جائیں تو وہ بھی اس کی گرمی سے پگھل جائیں اور یہ اُن لوگوں کا ٹھکانہ ہے جو نَماز میں سُستی کرتے اور وَقت کے بعد قَضا کر کے پڑھتے ہیں مگر یہ کہ وہ اپنی کوتاہی پر نادِم ہوں اور بارگاہِ خداوندی میں توبہ کریں ۔ (کتابُ الْکبائِرص۱۹)
سرکارِ مدینۂ منوّرہ، سردارِ مکَّۂ مکرَّمہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے صَحابۂ کرام عَلَيهِمُ الّرِضْوَان سے فرمایا : آج رات دو شَخص ( یعنی جبرائیل عَلَیْہِ السَّلاماور میکائیل عَلَیْہِ السَّلام)میرے پاس آئے اور مجھے اَرضِ مُقدّسہ میں لے آئے ۔ میں نے دیکھا کہ ایک شَخص لیٹا ہے اور اس کے سِرہانے ایک شَخص پتَّھر اُٹھائے کھڑا ہے اور پے در پے پتَّھر سے اُس کا سر کُچل رہا ہے ، ہر بار کُچَلنیکے بعد سر پھر ٹھیک ہو جاتا ہے ۔ میں نے فِرِشتوں سے کہا : سُبحٰنَ اللہ یہ کون ہے ؟ انہوں نے عَرْض کی : آگے تشریف لے چلئے (مزید مناظِر دِکھانے کے بعد) فِرِشتوں نے عَرض کی کہ : پہلا شَخص جو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے دیکھا یہ وہ تھا جس نے قراٰن پڑھا پھر اس کوچھوڑ دیا تھااورفَرض نَمازوں کے وَقت سوجاتا تھا اِس کے ساتھ یہ برتاؤ قِیامت تک ہو گا ۔ (بُخاری ج۱، ۴ص۴۶۸، ۴۲۵حدیث۱۳۸۶، ۷۰۴۷ مُلَخَّصاً)