قضا نمازوں کا طریقہ (حنفی)

ہیں  وہ آسانی کیلئے اگر یُوں  بھی ادا کرے تو جائز ہے کہ ہر رُکوع اور ہرسَجدے میں  تین تین بار ’’سُبْحٰنَ رَبِّیَ الْعَظِیْم سُبْحٰنَ  رَبِّیَالْاَعْلٰی‘‘کی جگہ صرف ایک ایک بار کہے ۔ مگر یہ ہمیشہ اور ہر طرح کی نَماز میں  یاد رکھنا چاہئے کہ جب رکُوع میں  پوراپَہنچ جائے اُس وقت سُبحٰنکا ’’سین ‘ ‘ شُروع کرے اور جب عظیم کا ’’ میم‘‘ ختم کر چکے اُس وقت رُکوع سے سر اٹھا ئے ۔ اِسی طرح سَجدے میں  بھی کرے ۔  ایک تَخفیف(یعنی کمی) تویہ ہوئی اور دوسری یہ کہ فرضوں  کی تیسری اور چوتھی رَکْعَت میں  اَلحَمْد شریف کی جگہ فَقَط’’ سُبْحٰنَ اللہِ‘‘ تین بار کہہ کر رُکوع کر لے ۔ مگر وِتر کی تینوں  رَکْعَتوں  میں  اَلحَمْد شریف اور سُورت دونوں  ضَرور پڑھی جائیں  ۔ تیسری تَخفیف(یعنی کمی) یہ کہ قعدئہ اَخیرہ میں  تَشَھُّد یعنی اَلتَّحِیّات کے بعددونوں  دُرُودوں  اور دعا کی جگہ صِرْف ’’ اللہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہٖ‘‘ کہہ کر سلام پھیر دے ۔ چوتھی تَخفیف(یعنی کمی) یہ کہ وِتْر کی تیسری رَکْعت میں  دعائے قُنُوت کی جگہ اللہُ اکبر کہہ کر فَقَط ایک بار یا تین بار’’ رَبِّ اغْفِرْ لِی‘ ‘ کہے ۔  (مُلَخَّص اَز فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۸ ص۱۵۷)یاد رکھئے ! تَخفیف (یعنی کمی)کے اس طریقے کی عادت ہر گز نہ بنائیے ، معمول کی نمازیں سنّت کے مطابِق ہی پڑھئے اور ان میں  فرائض و واجبات کے ساتھ ساتھ سُنَن اور مُستَحَبّات وآداب کی بھی رِعایت کیجئے ۔

نمازِ قَصر کی قَضا

          اگر حالتِ سفر کی قَضانَماز حالتِ اِقامت میں  پڑھیں  گے تو قَصر ہی پڑھیں  گے اور حالتِ اِقامت کی قَضا نَمازحالتِ سفر میں  پڑھیں  گے تو پوری پڑھیں  گے یعنی قصر نہیں  کریں   گے ۔           (عالمگیری ج۱ص۱۲۱)

زمانۂ اِرتِداد کی نَمازیں

          جو شَخص مَعَاذَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ مُرتَد ہوگیا پھر اسلام لایا تو زمانۂ اِرتِداد کی نَمازوں  کی قَضا نہیں اورمُرتَد ہونے سے پہلے زمانۂ اسلام میں جو نَمازیں  جاتی رہی تھیں  اُن کی قضا واجِب ہے ۔  (رَدُّالْمُحتار ج۲ص۶۴۷)

بچّے کی پیدائش کے وقت نَماز

      دائی (Nurse / Midwife)نَماز پڑھے گی تو بچّے کے مر جانے کا اندیشہ ہے ، نَمازقَضا کرنے کیلئے یہ عُذْر (یعنی مجبوری)ہے ۔ بچّے کاسر باہَر آ گیا اور نفاس سے پیشتر وَقت خَتم ہو جائیگا  تو اس حالت میں  بھی اُس کی ماں  پرنَماز پڑھنا فرض ہے نہ پڑھے گی تو گنہگار ہو گی ۔ کسی برتن میں  بچّے کا سر رکھ کر جس سے اُس کونقصان نہ پہنچے نَماز پڑھے مگر اس ترکیب سے پڑھنے میں  بھی بچّے کے مر جانے کا اندیشہ ہو تو تاخیر مُعاف ہے  ۔ بعدِ نفاس اس نَماز کی قضا پڑھے ۔ (ایضاً ص ۶۲۷)

مریض کو نَماز کب مُعاف ہے ؟

       ایسا مریض کہ اشارے سے بھی نَماز نہیں پڑھ سکتا اگر یہ حالت پورے چھ وقت تک رہی تو اِس حالت میں  جو نَمازیں  فوت ہوئیں  اُن کی قضا واجِب نہیں ۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۱۲۱)

عُمر بھر کی نَمازیں  دوبارہ پڑھنا

   جس کی نَماز وں  میں  نقصان و کراہت ہو وہ تمام عمر کی نَمازیں  پھیرے تو اچّھی بات ہے اور کوئی خرابی نہ ہو تو نہ چاہئے اور کرے تو فجر و عصر کے بعد نہ پڑھے اور تمام رَکْعتیں  بھری پڑھے اور وِتر میں قُنُوت پڑھ کر تیسری کے بعدقَعدہ کر کے ، پھر ایک اور ملائے کہ چار

Index