قضا نمازوں کا طریقہ (حنفی)

سے زائد کی تاخیر مکروہِ تنزیہی اور اگر بِغیر عُذر سفر و مرض وغیرہ اتنی تاخیر کی کہ سِتارے گُتھ گئے تو مکروہِ تَحریمی ۔ (بہارِ شریعت ج ۱ ص ۴۵۳)

   سرکار اعلیٰ حضرت، امام اہلسنّت ، مولاناشاہ احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرحمٰن  فرماتے ہیں : اِس( یعنی مغرِب) کا وَقتِ مُستَحب جب تک ہے کہ ستارے خوب ظاہِر نہ ہو جائیں  ، اتنی دیر کرنی کہ(بڑے بڑے ستاروں  کے علاوہ) چھوٹے چھوٹے ستارے بھی چمک آئیں  مکروہ ہے ۔  (فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۵ص۱۵۳)عصروعشاء سے پہلے جو رَ کْعَتیں  ہیں  وہ  سُنَّتِ غیرمُؤَکَّدہ ہیں  ان کی قَضا نہیں   ۔

تراویح کی قَضا کا کیا حُکْم ہے ؟

          جب تَراویح فوت ہو جائے تو اُس کی قَضا نہیں ، نہ جماعت سے نہ تنہا اور اگر کوئی قَضا پڑھ بھی لیتا ہے تو یہ جُدا گانہ نَفل ہو جائیں  گے ، تراویح سے ان کا تعلُّق نہ ہوگا ۔ (تَنوِیرُ الْاَبصار ودُرِّمُختار ج۲ص۵۹۸)

نَماز کا فِد یہ

جن کے رِشتے دارفوت ہوئے ہوں وہ

اِس مضمون کا ضَرورمطالَعَہ فرمائیں

       میِّت کی عمر معلوم کر کے اِس میں  سے نوسال عورت کیلئے اور بارہ سال مَرد کیلئے نابالِغی کے نکال دیجئے ۔ باقی جتنے سال بچے ان میں  حساب لگائیے کہ کتنی مدّت تک وہ (یعنی مرحوم) بے نَمازی رہا یا بے روزہ رہا، یا کتنی نَمازیں  یا روزے اس کے ذمّے قضا کے باقی ہیں  ۔ زِیادہسے زِیادہ اندازہ لگالیجئے بلکہ چاہیں  تو نابالِغی کی عمر کے بعد بقیّہ تمام عمر کا حساب لگا لیجئے ۔ اب فی نَماز ایک ایک صَدَقۂ فِطر خیرات کیجئے ۔ ایک صَدَقۂ فِطر کی مقدار 2کلو سے 80گرام کم گیہوں  یا اس کا آٹا یا اس کی رقم ہے  ۔ اور ایک دن کی چھ نَمازیں  ہیں  پانچ فرض اور ایک وتر واجب ۔ مَثَلاً   2کلو سے 80گرام کم گیہوں کی رقم 12روپے ہو تو ایک دن کی نمازوں  کے 72 روپے ہوئے اور30دن کے 2160روپے اور بارہ ماہ کے تقریباً 25920روپے ہوئے ۔   اب کسی میِّت پر50 سال کی نَمازیں  باقی ہیں  تو فِدیہ ادا کرنے کیلئے 1296000روپے خیرات کرنے ہوں  گے  ۔ ظاہِر ہے ہر شخص اِتنی رقم خیرات کرنے کی اِستِطاعت( طاقت) نہیں  رکھتا، اِس کیلئے عُلمائے کرام رَحمَہُمُ اللہُ السلام نے شَرعی حِیلہ ارشاد فر مایا ہے  ۔ مَثَلاً وہ30دن کی تمام نَمازوں  کے فدیے کی نیّت سے 2160 روپے کسی فقیر ( فقیر اور مسکین کی تعریف صفحہ نمبر24 پر مُلاحَظہ فرمائیے ) کی مِلک کردے ، یہ30دن کی نَمازوں  کا فِدیہ ادا ہو گیا ۔ اب وہ فقیر یہ رقم دینے والے ہی کو ہِبَہ کر دے ( یعنی تحفے میں  دیدے ) یہ قبضہ کرنے کے بعد پھر فقیرکو 30 دن کی نَمازوں  کے فِدیے کی نیّت سے قبضہ میں  دے کر اس کا مالِک بنا دے ۔ اسی طرح لَوٹ پھیر کرتے رہیں  یوں  ساری نَمازوں  کا فِدیہ ادا ہو جائے گا ۔  30 دن کی رقم کے ذَرِیعے ہی حیلہ کرنا شَرط نہیں  وہ تو سمجھانے کیلئے مِثال دی ہے  ۔ باِلفرض 50سال کے فِدیوں  کی رقم موجود ہو تو ایک ہی بارلَوٹ پھیر کرنے میں  کام ہوجائے گا ۔  نیز فِطرے کی رقم کا حساب گیہوں  کے موجودہ بھاؤسے لگانا ہوگا ۔  اِسی طرح فی روزہ بھی ایک صَدَقۂ فطر ہے ۔  نَمازوں  کا فِدیہ ادا کرنے کے بعد روزوں  کا بھی اِسی طریقے سے فِدیہ ادا کر سکتے ہیں  ۔ غریب و امیر سبھی فِدیے کا حیلہ کر سکتے ہیں ۔  اگر وُرَثا اپنے مرحُومِین کیلئے یہ عمل کریں  تو یہ میِّت کی زبر دست امداد ہو گی، اِس طرح مرنے والا بھی اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ   فرض کے بوجھ سے آزاد ہو گا اور وُرَثا بھی اَجرو ثواب کے مُستحق ہوں  گے ۔ بعض لوگ مسجِد وغیرہ میں  ایک قراٰنِ پاک کانُسخہ دے کر اپنے من کو منا لیتے

Index