قضا نمازوں کا طریقہ (حنفی)

ہو جائیں   ۔  (عالمگیری ج۱ص۱۲۴)

قَضا کالَفظ کہنا بھول گیا تو؟

اعلیٰ حضرت، امام اہلسنّت ، مولانا شاہ احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرحمٰنفرماتے ہیں : ہمارے عُلماء تَصریح فرماتے ہیں : قَضا بہ نیّتِ ادا اور ادا بہ نیّتِ قضا دونوں  صحیح ہیں ۔ (فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۸ص۱۶۱)

قَضا نَمازیں  نوافِل کی ادائیگی سے بہتر

          ’’ فتاوٰی شامی ‘‘میں  ہے  : قَضانَمازیں  نوافِل کی ادائیگی سے بہتر اور اَ ہم ہیں مگر سُنَّتِمُؤَکَّدہ ، نَمازِ چاشْتْ، صَلٰوۃُ التَّسبِیحاوروہ نَمازیں  جن کے بارے میں  احادیث ِ مبارَکہ مروی ہیں  یعنی جیسے تَحِیَّۃُ المسجِد ، عصْر سے پہلے کی چار رَکْعت(سُنَّتِ غیر مُؤَکَّدہ ) اور مغرِب کے بعد چھ رَکْعتیں   ۔ (پڑھی جائیں  گی)(رَدُّالْمُحتار ج۲ص۶۴۶) یاد رہے !قَضا نَما ز کی بِنا پر سُنَّتِمُؤَکَّدہ چھوڑنا جائز نہیں ، البتّہ سُنَّتِ غیرمُؤَکَّدہ اور حدیثوں  میں  وارِد شُدہ مخصوص نوافِل پڑھے تو ثواب کا حقدار ہے مگر انہیں  نہ پڑھنے پر کوئی گناہ نہیں ، چاہے ذِمّے قضا نَماز ہو یا نہ ہو ۔

فَجر و عَصر کے بعد نوافِل نہیں  پڑھ سکتے

          نَماز ِ فَجر اور عَصر کے بعد وہ تمام نوافِل ادا کرنے مکروہِ( تحریمی) ہیں  جو قصداً ہوں  اگر چِہ تَحِیّۃُ المسجِد ہوں ، اور ہر وہ نَماز(بھی نہیں  پڑھ سکتے ) جو غیر کی وجہ سے لازِم ہو مَثَلاً نَذر اور طواف کے نوافِل اور ہر وُہ نَماز جس کو شُروع کیا پھر اسے توڑ ڈالا ، اگر چِہ وہ فَجر اور عصر کی سنتّیں  ہی کیوں  نہ ہوں ۔  (دُرِّمُختار ج۲ص۴۴ ۔ ۴۵)

       قَضا کیلئے کوئی وقت مُعَیَّن نہیں  عمر میں  جب (بھی)پڑھے گابَرِیُّ الذِّمَّہ ہو جا ئے گا ۔  مگر طلوع و غروب اورزوال کے وَقت نَمازنہیں  پڑھ سکتا کہ ان وقتوں  میں  نَماز جائز نہیں ۔ (بہارِ شریعت ج۱ص۷۰۲، عالمگیری ج۱ص۵۲)

ظہر کی چار سنّتیں  رہ جائیں  تو کیا کرے ؟

          اگرظُہر کے فرض پہلے پڑھ لئے تو دو رَکْعَت سنّتِ بعدِیہ ادا کر نے کے بعد چار رَکعَت سنّتِ قبلِیہ ادا کیجئے چُنانچِہ سرکارِ اعلیٰ حضرت  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرحمٰن  فرماتے ہیں  : ظہر کی پہلی چار سنّتیں  جو فرض سے پہلے نہ پڑھی ہوں  تو بعدِ فرض بلکہ مذہبِ اَرجَح (یعنی پسندیدہ ترین مذہب) پر بعد (دو رکعت) سنّتِ بَعدِ یہ کے پڑھیں  بشرطیکہ ہُنُوز(یعنی ابھی) وقتِ ظُہر باقی ہو ۔(فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۸ص۱۴۸)

فَجر کی سُنّتیں  رَہ جائیں  تو کیا کرے ؟

       سنّتیں  پڑھنے سے اگر فَجر کی جماعت فوت ہو جانے کا اندیشہ ہو تو بِغیر پڑھے شامِل ہو جائے ۔  مگر سلام پھیرنے کے بعد پڑھنا جائز نہیں ۔  طلوعِ آفتاب کے کم از کم بیس مِنَٹ بعد سے لیکرضَحوۂ کُبرٰیتک پڑھ لے کہ  مُستَحَب ہے ۔  اس کے بعد مُستَحَب  بھی نہیں ۔

کیا مغرِب کاوقت تھوڑا سا ہوتا ہے ؟

     مغرِب کی نَماز کا وقت غُروبِ آفتاب تا ابتِدائے وقتِ عشاء ہوتا ہے ۔ یہ وقت مقامات اور تاریخ کے اعتبار سے گھٹتا بڑھتا رَہتا ہے مَثَلاً بابُ المدینہ کراچی میں  نظام ُالاوقات کے نقشے کے مطابِق مغرِب کا وَقت کم از کم ایک گھنٹہ 18 مِنَٹ ہوتا ہے ۔ فقہائے کرام رَحمَہُمُ اللہُ السلامفرماتے ہیں : روزِاَبر (یعنی جس دن بادل چھائے ہوں  اس )کے سوا مغرِب میں  ہمیشہ تعجیل ( یعنی جلدی) مُستَحَب ہے اور دو رَکعَت

Index