جنات کا بادشاہ

{۴} المد د یاغوث اعظم

          حضرتِ بشرقَرَظیرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکابیان ہے کہ میں  شکَر سے لدے ہو ئے 14 اُونٹوں  سَمیت ایک تجارتی قافلے کے ساتھ تھا ۔  ہم نے رات ایک خوف ناک جنگل میں پڑاؤ کیا، شب کے ابتِدائی حصّے میں  میرے چار لدے ہوئے اُونٹ لاپتا ہوگئے جو تلاشِ بِسیار کے باوُجُود نہ ملے ۔ قافِلہ بھی کُوچ کرگیا، شُتُربان(یعنی اُونٹ ہانکنے والا) میرے ساتھ رُک گیا ۔  صُبح کے وَقت مجھے اچانک یا د آیا کہ میرے پیرومرشِد سرکارِبغداد حضور غوثِ پاکرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے مجھ سے فرمایا تھا : ’’   جب بھی تُو کسی مصیبت میں  مبتلا ہو جائے تو مجھے پکار اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّوہ مصیبت جاتی رہے گی ۔ ‘‘چُنانچِہ میں  نے یوں  فریاد کی : ’’  یا شیخ عبدَالقادِر ! میرے اُونٹ گم ہوگئے ہیں ۔ ‘‘ یکایک جانبِ مشرِق ٹیلے پر مجھے سفید لباس میں ملبوس ایک بُزُرگ نظر آئے جو اِشارے سے مجھے اپنی جانب بُلارہے تھے ۔ میں  اپنے شُتُر بان کو لے کر جُوں  ہی وہاں  پہنچا کہ وہ بُزُرگ نگاہوں  سے اَوجھل ہوگئے ۔ ہم اِدھر اُدھر حیرت سے دیکھ ہی رہے تھے کہ اچانک وہ چاروں گُمشُدہ اُونٹ ٹیلے کے نیچے بیٹھے ہوئے نظر آئے ۔ پھر کیا تھا ہم نے فوراً انہیں  پکڑ لیا اوراپنے قافلے سے جا ملے ۔ (بَہْجَۃُ الاسرارص۱۹۶)

نماز غوثیہ کا طریقہ

           حضرتِ سیِّدُنا شیخ ابوالحسن علی خبازرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکو جب گمشُدہ اُونٹوں  والا واقِعہ بتایا گیا تو اُنہوں  نے فرمایاکہ مجھے حضرت شیخ ابوالقاسِم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے بتایاکہ میں  نے سیِّدُنا شیخ محی الدّین عبدُالقادِرجِیلانیقُدِّسَ سِرُّہُ الرَّ بَّانِیکو فرماتے سنا ہے :  جس نے کسی مصیبت میں  مجھ سے فریا د کی وہ مصیبت جاتی رہی، جس نے کسی سختی میں میرا نام پکارا وہ سختی دُور ہوگئی ، جو میرے وسیلے سے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی بارگاہ میں  اپنی حاجت پیش کرے وہ حاجت پوری ہوگی ۔ جو شخص دو رَکعَت نفل پڑھے اور ہر رَکعَت میں  اَلحَمد شر یفکے بعد قُل ھُوَ اللہ شریف گیارہ گیارہ بار پڑھے ، سلام پھیرنے کے بعد سرکارِمدینہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَپر دُرُود وسلام بھیجے پھر بغدادشریف کی طرف گیارہ قدم چل کر(پاک و ہند سے بغدادشریف کی سَمت مغرِب وشمال کے تقریباً بیچوں  بیچ ہے ) میرا نام پکارے اوراپنی حاجت بیان کرے اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّوہ حاجت پوری ہوگی  ۔ (بَہْجَۃُ الاسرار ص۱۹۷، زبدۃ الآثار للشیخ عبد الحق الدہلوی ص۱۰۹بکسلنگ کمپنی بمبئی)  

آپ جیسا پیر ہوتے کیا غَرَض دَر دَر پھروں

آپ سے سب کچھ ملا یاغوثِ اعظم دسْتْ گیر

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!          صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

اللہ کے سوا کسی اور سے مدد مانگنا

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہوسکتاہے مذکورہ حِکایت کے ضِمن میں کسی کے ذِہن میں یہ وَسوَسہ آئے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے سوا کسی سے مدد مانگنی ہی نہیں چاہیے کیونکہ جب اللہ عَزَّوَجَلَّمدد کرنے پر قادِر ہے تو پھر غوثِ پاک یا کسی اوربُزُرگ سے مدد مانگیں ہی کیوں  ؟ جواباً عرض ہے کہ یہ شیطان کا خطرناک ترین وار ہے اوراس طرح وہ نہ جانے کتنے لوگوں  کو گمراہ کردیتاہے ۔  حالانکہاللہ عَزَّوَجَلَّنے کسی غیر سے مد د مانگنے سے منع ہینہیں  فرمایا ، بلکہ قراٰنِ کریم میں  جگہ بہ جگہاللہ عَزَّوَجَلَّنے دوسروں  سے مدد مانگنے کی اجازت مَرحمت فرمائی ہے ، ہر ہر طرح سے قادرِمُطلَق ہونے کے باوُجود بذا تِ خود اپنے بندوں  سے دینِ حق کی مدد کیلئے ترغیب ارشاد فرمائی ہے  ۔ چُنانچِہ پارہ26سورۂ مُحَمَّدکی آیت نمبر7میں ارشاد ہوتاہے  :

اِنْ تَنْصُرُوا اللّٰهَ یَنْصُرْكُمْ   (پ۲۶، محمد : ۷)

 

Index