جنات کا بادشاہ

ترجَمۂ کنزالایمان :  اگر تم دینِ خدا (عَزَّوَجَلَّ) کی مدد کروگے اللہ(عَزَّوَجَلَّ) تمہاری مدد کرے گا  ۔

حضرتِ عیسٰی نے دوسروں  سے مدد مانگی

          حضرتِ سیِّدُنا عیسیٰ روحُ اللہعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام نے اپنے حواریوں  سے مدد طلب فرمائی، چُنانچِہ پارہ28سُوْرَۃُ الصّف کی چودھویں  آیتِ کریمہ میں  ارشادِ باری تعالیٰ ہے  :

قَالَ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ لِلْحَوَارِیّٖنَ مَنْ اَنْصَارِیْۤ اِلَى اللّٰهِؕ-قَالَ الْحَوَارِیُّوْنَ نَحْنُ اَنْصَارُ اللّٰهِ

ترجَمۂ کنزالایمان :  عیسیٰ (علیہ السلام) بن مریم (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا)نے حواریوں  سے کہا تھا کون ہیں  جو اللہ( عَزَّ وَجَلَّ) کی طرف ہوکر میری مدد کریں  ؟ حواری بولے ہم دینِ خدا(عَزَّ وَجَلَّ) کے مدد گار ہیں   ۔

حضرتِ موسٰی نے بندوں  کا سہارا مانگا

          حضرتِ سیِّدُنا موسیٰکلیمُ اللہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامکو جب تبلیغ کے لیے فرعون کے پاس جانے کا حکم ہوا تو انہوں  نے بندے کی مدد حاصل کرنے کے لیے بارگاہِ خداوندیعَزَّ وَجَلَّ میں  عرض کی :  

وَ اجْعَلْ لِّیْ وَزِیْرًا مِّنْ اَهْلِیْۙ(۲۹)هٰرُوْنَ اَخِیۙ(۳۰)اشْدُدْ بِهٖۤ اَزْرِیْۙ(۳۱) (پ۱۶، طٰہٰ : ۲۹، ۳۱)

ترجَمۂ کنزالایمان :   اورمیرے لئے میرے گھر والوں  میں  سے ایک وزیر کردے ۔ وہ کون، میرا بھائی ہارون (علیہ السلام)اس سے میر ی کمر مضبوط کر  ۔

نیک بندے بھی مددگا ر ہیں  

           پارہ28سُوْرَۃُ التَّحْرِیْم کی چوتھی آیت ِ مبارکہ میں ارشاد باریعَزَّ وَجَلَّہے :

فَاِنَّ اللّٰهَ هُوَ مَوْلٰىهُ وَ جِبْرِیْلُ وَ صَالِحُ الْمُؤْمِنِیْنَۚ-وَ الْمَلٰٓىٕكَةُ بَعْدَ ذٰلِكَ ظَهِیْرٌ(۴)

ترجَمۂ کنزالایمان :  تو بے شک اللہ( عَزَّ وَجَلَّ)ان کا مدد گار ہے اور جبریل (علیہ السلام) اور نیک ایمان والے اوراس کے بعد فرشتے مدد پر ہیں ۔

انصار کے معنٰی مددگا ر

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے ! قراٰنِ پاک بالکل صاف صاف لفظوں  میں بہ بانگِ دُہُل یہ اعلان کر رہا ہے کہاللہ عَزَّ وَجَلَّ تو مددگار ہے ہی مگر باِذنِ پروَردَگار عَزَّ وَجَلَّ ساتھ ہی ساتھ جبریلِ امین عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ والسَّلَام اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے مقبول بندے (انبیاءے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ والسَّلَام اوراولیاءے عُظامرَحِمَہُمُ اللہُ تَعَالٰی) اور فرشتے بھی مددگار ہیں ۔  اب تواِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّیہ وَسوَسہ جڑ سے کٹ جائے گا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّکے سواکوئی مدد کر ہی نہیں  سکتا  ۔ مزے کی بات تو یہ ہے کہ جو مسلمان مَکّۂ مکرَّمہ سے ہجرت کر کے مدینۂ منوَّرہ پہنچے وہ مُہاجر کہلائے اوران کے مددگار انصار کہلائے اور یہ ہر سمجھ دار جانتاہے کہ ’’ انصار‘‘ کے لُغوی معنی ’’  مددگار‘‘ ہیں  ۔

؎   اللہ کرے دل میں  اُتر جائے مِری بات

اہل اللہ زندہ ہیں

          اب شاید شیطان دل میں  یہ ’’  وسوسہ‘‘ ڈالے کہ زندوں  سے مدد مانگنا تو دُرُست ہے مگر بعدِ وفات مد د نہیں  مانگنی چاہیے ۔ آیتِ ذَیل اوراس کے بعد والے مضمون پر غور فرمالیں  گے تو  اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ اِس وَسوَسے کی جڑ بھی کٹ جائے گی ۔ چُنانچِہ پارہ 2سُوْرَۃُ الْبَقْرَہآیت154 میں  ارشاد ہوتاہے :

وَ لَا تَقُوْلُوْا لِمَنْ یُّقْتَلُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتٌؕ-بَلْ اَحْیَآءٌ وَّ لٰكِنْ لَّا تَشْعُرُوْنَ(۱۵۴)

ترجَمۂ کنزالایمان :  اورجوخدا (عزوجل) کی راہ میں  مارے جائیں  انہیں  مرد ہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں  ہاں  تمہیں  خبر نہیں ۔

 

Index