٭سرکارِ مدینہ ، سُلطانِ باقرینہ ، قرارِ قلب وسینہ ، فیض گنجینہ، صاحِبِ مُعطَّر پسینہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَعُمُوماً قِبلہ رُو ہوکر بیٹھتے تھے ۔ ([1])
تین فرامین مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
(۱)مجالِس میں سب سے مُکرّم (یعنی عزّت والی ) مجلس(یعنی بیٹھک ) وہ ہے جس میں قبلے کی طرف مُنہ کیا جائے ۔ ([2])
(۲)ہر شے کے لئے شَرَف (یعنی بُزُرگی) ہے اور مجلس (یعنی بیٹھنے ) کا شَرَف یہ ہے کہ اس میں قِبلے کو مُنہ کیا جائے ۔ ([3])
(۳) ہر شَے کیلئے سرداری ہے اور مجالِس کی سرداری اس میں قِبلے کو مُنہ کرنا ہے ۔ ([4])
٭مُبلِّغ اور مُدرِّس کیلئے دورانِ بیان و تَدریس سُنّت یہ ہے کہ پیٹھ قِبلے کی طرف رکھیں تاکہ ان سے عِلم کی باتیں سننے والوں کا رُخ جانبِ قبلہ ہوسکے چُنانچِہ حضرتِ سیِّدُنا علّامہ حافِظ سَخاوی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی فرماتے ہیں : نبیِّ کریمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ قِبلے کو اس لئے پیٹھ فرمایا کرتے تھے کہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَجنہیں عِلم سکھارہے ہیں یا وعظ فرمارہے ہیں اُن کا رُخ قبلے کی طرف رہے ۔ ([5])
٭ حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا اکثر قِبلے کومُنہ کرکے بیٹھتے تھے ۔ ([6])
٭قراٰنِ پاک نیز درسِ نظامی کے مُدرِّسین کوچاہئے کہ پڑھاتے وقت بہ نیّتِ اِتِّباعِ سنّت اپنی پیٹھ جانبِ قِبلہ رکھیں تاکہ مُمکِنہ صورت میں طَلَبہ کا رُ خ قِبلہ شریف کی طرف رَہ سکے اور طلبہ کو قِبلہ رُخ بیٹھنے کی سنّت، حکمت اور نیّت بھی بتائیں اور ثواب کے حقدار بنیں ۔ جب پڑھا چکیں تو اب قِبلہ رُو بیٹھنے کی کوشِش فرمائیں ۔
٭دینی طَلَبہ اسی صورت میں قِبلہ رُو بیٹھیں کہ اُستاذ کی طرف بھی رُخ رہے ورنہ عِلم کی باتیں سمجھنے میں دُشواری ہوسکتی ہے ۔
٭خطیب کیلئے خُطبہ دیتے وقت کعبے کو پیٹھ کرنا سنّت ہے اور مُستحَب یہ ہے کہ سامِعین کا رُخ خطیب کی طرف ہو ۔
٭باِلخُصُوص ، تِلاوت ، دِینی مُطالَعَہ ، فتاوٰی نَوِیسی ، تصنیف و تالیف ، دُعا و اَذکار اور دُرُود وسلام وغیرہ کے مواقِع پر اور باِلعُمُوم جب جب بیٹھیں یا کھڑے ہو ں اور کوئی رکاوٹ نہ ہوتو اپنا چِہرہ قِبلہ رُخ کرنے کی عادت بناکر آخِر ت کیلئے ثواب کا ذخیرہ اکٹھّا کیجئے ۔ (قبلہ کی دائِیں یا بائِیں جانب 45ڈگری کے زاوِیے (یعنی اینگل) کے اندر اندرہوں توقِبلہ رُخ ہی شُمار ہوگا) ۔
٭ممکن ہو تو میز کُرسی وغیر ہ اس طرح رکھئے کہ جب بھی بیٹھیں آپ کا مُنہجانبِ قِبلہ رہے ۔
٭اگر اتِّفاق سے کعبہ رُخ بیٹھ گئے اور حُصولِ ثواب کی نیّت نہ ہو تو اَجْر نہیں ملے گا لہٰذا اچھّی اچھّی نیّتیں کرلینی چاہئیں مَثَلاً یہ نیّتیں :
{۱ } ثوابِ آخِر ت {۲} ادائے سنّت اور{۳} تعظیمِ کعبہ شریف کی نیّت سے قِبلہ رُو بیٹھتا ہوں ۔ دِینی کُتُب اور اسلامی اسباق پڑھتے وقت یہ بھی نیّت شامل کی جاسکتی ہے کہ قِبلہ رُو بیٹھنے کی سنّت کے ذَرِیعے علمِ دین کی بَرَکت حاصِل کروں گا ۔ اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ
٭پاک و ہند نیز نیپال، بنگال اور سی لنکا وغیرہ میں جب کعبے کی طرف مُنہ کیاجا ئے تو ضِمناً مدینۂ منوّرہ کی طرف بھی رُخ ہوجاتا ہے لہٰذایہ