خاموش رہا تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ اُس کے تمام گُناہوں کو جو اُس پورے ہفتے میں ہوئے تھے، مُعاف فرمادیتا ہے۔ ‘‘ (مُسندِ احمد بن حنبل ج۴ص۱۶۲حدیث۱۱۷۶۸)
مِسواک کرنے سے حَافِظہ تیز ہوتا ہے
امیرُالْمُؤمِنِینحضرتِ مولائے کائنات، علیُّ المُرتَضٰی شیرِ خدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم فرماتے ہیں : تین چیزیں حافِظہ تیز کرتیں اور بلغم دور کرتی ہیں : (۱) مسواک (۲) روزہ اور (۳) قراٰنِ کریم کی تلاوت ۔ ( اِحیاءُ العلوم ج۱ص۳۶۴)
مرتے وَقت کلِمہ نصیب ہوگا
دعوتِ اسلامی کے اِشاعَتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی کتاب بہارِ شریعت جلد اوّل صَفْحَہ 288پر ہے: مَشائخِ کِرا م (رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام) فرماتے ہیں : ’’جو شخص مِسواک کا عادی ہو مرتے وَقْت اُسے کلمہ پڑھنا نصیب ہوگا اور جو اَفیون کھاتا ہو، مرتے وَقت اُسے کلِمہ نصیب نہ ہوگا۔ ‘‘
عَقْل بڑھانے والے اَعمال
حضرتِ سیِّدُنا امام شافِعی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِیفرماتے ہیں : چار چیزیں عَقل بڑھاتی ہیں : {۱} فُضُول باتوں سے پرہیز {۲} مِسواک کا استعمال {۳} صلحا یعنی نیک لوگوں کی صحبت اور {۴} اپنے علم پر عمل کرنا۔ (حَیاۃُ الحَیَوان لِلدَّمِیری ج۲ص۱۶۶)
سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کب کب مسواک فرماتےہر نَماز کے لیے مسواک
حضرت سیّدُنازید بن خالد جُہَنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہفرماتے ہیں : رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنے گھر سے کسی بھی نَماز کے لیے اُس وَقت تک باہَر تشریف نہ لاتے، جب تک مِسواک نہ فرمالیتے۔ (اَلْمُعْجَمُ الْکبِیر لِلطّبَرانی ج۵ص۲۵۴حدیث۵۲۶۱)
سونے سے اٹھ کرمسواک کرنا سُنّت ہے
حضرتِ سیِّدَتُنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاسے روایت ہے کہ سرورِ کائنات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے پاس رات کو وُضو کا پانی اورمِسواک رکھی جاتی تھی، جب آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم رات میں اُٹھتے تو پہلے قضائے حاجت کرتے پھر مسواک فرماتے ۔ (ابوداوٗد ج۲حدیث۵۶) حضرتِ سیِّدَتنا عائِشہ صدّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاسے روایت ہے کہ سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جب کبھی رات یا دن میں سوکر بیدار ہوتے تو وُضو سے پہلے مسواک فرماتے تھے۔ (ایضاً حدیث۵۷)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! سوکر اُٹھنے کے بعد مِسواک کرنا سُنَّت ہے، سونے کی حالت میں ہمارے پیٹ سے گندی ہوائیں منہ کی طرف چڑھ جاتی ہیں ، جس کی وجہ سے منہ میں بدبو اور ذائقے میں تبدیلی ہوجاتی ہے۔ اِس سنّت کی برکت سے منہ صاف ہوجاتاہے۔
گھرمیں داخِل ہوکر سب سے پہلا کام
حضرتِ شُرَیح بن ہانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِیفرماتے ہیں کہ میں نے حضرتِ عائِشہ صِدّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاسے پوچھا: سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جب گھر میں داخِل ہوتے تو سب سے پہلے کیا کام کرتے تھے؟ فرمایا : مسواک۔ (مُسلم ص۱۵۲حدیث۲۵۳)
حضرتِ سَیِّدُنا عامر بن رَبیعہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاسے رِوایت ہے: ’’ رسولِ پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو میں نے بے شمار بار روزے میں مسواک کرتے دیکھا۔ ‘‘ (تِرمِذی ج ۲ ص ۱۷۶حدیث۷۲۵)
روزے میں مِسواک کے بعض مَدَنی پھول
بہارِ شریعت جلد اوّل صفحہ 997پر ہے: روزے میں مِسواک کرنا مکروہ نہیں بلکہ جیسے اور دِنوں میں سُنَّت ہے وَیسے ہی روزے میں بھی سُنَّت ہے ، مسواکخشک ہویا تر ، اگر چہ پانی سے تر کی ہو، زَوال سے پہلے کریں یا بعد ، کسی وَقْت بھی مکروہ نہیں ۔ اکثر لوگوں میں مشہور ہے کہ