مسواک شریف کے فضائل

جب  مِسواک ناقابلِ اِستِعمال ہوجائے

٭ مِسواک جب ناقابلِ اِستِعمال ہوجائے تو پھینک مت دیجئے کہ یہ آلۂ ادائے سنّت ہے،   کسی جگہ اِحتیاط سے رکھ دیجئے یا دَفْن کردیجئے یا پتھروغیرہ وَزْن باندھ کر سمندر میں ڈبو دیجئے ۔        ( تفصیلی معلومات کیلئے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ بہارِ شریعت جلد اوّل صفحہ294تا295کا مطالعہ فرما لیجئے )   

 کیا آپ کو مسواک کرنا آتا ہے ؟

٭ ہوسکتا ہے آپ کے دل میں یہ خیال آئے کہ میں تو برسوں سے مِسواک اِستِعمال کرتا ہوں مگر میرے تو دانت اور پیٹ دونوں ہی خراب ہیں !  میرے بھولے بھالے اِسلامی بھائی!  اس میں مِسواک کا نہیں آپ کا اپنا قصور ہے۔   میں   (سگِ مدینہ عُفی عَنْہُ )     اِس نتیجے پر پہنچا  ہوں کہ آج شاید ہزاروں میں سے کوئی ایک آدھ ہی ایسا ہو جو صحیح اُصولوں کے مطابِقمِسواک اِستِعمال کرتا ہو،  ہم لوگ اکثر جلدی جلدی دانتوں پرمِسواک مَل کر وُضُو کرکے چل پڑتے ہیں یعنی یوں کہئے کہ ہم مِسواک نہیں بلکہ ’’رسمِ مِسواک‘‘ ادا کرتے ہیں !

مسواک کرنا  سنت ہے کے دس حرف کی  نسبت سے عاشقان مسواک کی10 حکایات وروایات

 {۱} جھکی ہوئی مسواک

  نبی کریم، رَء ُوْفٌ رَّحیم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ایک مقام سے دو مسواکیں حاصل کیں جن میں سے ایک کچھ جھکی ہوئی تھی اور دوسری سیدھی۔   آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے سیدھی مسواک اپنے ساتھی صحابی کو دے دی اورخم یعنی جھکی ہوئی اپنے لئے رکھ لی۔   صحابی نے عرض کی:   صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!  اللہ  عَزَّ وَجَلَّکی قسم! آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَسیدھی مسواک کے زیادہ حقدار ہیں ۔  فرمایا:  ’’ جب بھی کوئی شخص کسی کی رَفاقت   (یعنی ساتھ )   اختیار کرتا ہے اگر چہ دن کی ایک ساعت   ( یعنی گھڑی بھر)    ہو،  تو قیامت کے دن اُس رَفاقت کے بارے میں سُوال کیا جائے گا ۔   ‘‘   (قوتُ القلوب ج۲ص۳۸۷،   اِحیاءُ الْعلوم ج۲ص۲۱۸ مُلَخَّصاً)   

{۲} مسواک کو چُوسنا کیسا؟

            ’’ دُرِّمُخْتار‘‘کی عبارت :  ’’ مسواک چوسنے سے اندھا پن پیدا ہوتا ہے ،  ‘‘ کے تحت ’’ فتاوٰی شامی‘‘ میں ہے کہ بِغیرچُوسے لُعاب  ( یعنی تھوک)    نگلنے کے بارے میں حکیم ترمذی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِینے فرمایا:   ’’ مسواک کرتے وَقت شروع میں بننے والا لُعاب   ( یعنی تھوک)    نگل  ( یعنی پیٹ میں اُتار)    لو کیونکہ یہ جذام و برص  (یعنی کوڑھ جو کہ فسادِ خون کا ایک مرض ہے)   اور موت کے سوا تمام بیماریوں کیلئے فائدہ مند ہے۔  ‘‘   (رَدُّالْمُحتار ج۱ص۲۵۱)   

 {۳} عِمامہ شریف  میں مسواک

         ’’فتاوٰی شامی‘‘ میں ہے کہ بعض صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَانعمامہ شریف کے پیچ میں بھی مسواک رکھتے تھے۔    (رَدُّالْمُحتار ج۱ص۲۵۱)   

 {۴}   کان پر مسواک

        حضرتِ سیِّدُنا زید بن خالد جُھنِی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ مسجد میں نماز کے لئے تشریف لاتے تو مسواک آپ عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے کان پر اس طرح رکھی ہوتی جیسے کاتب   (یعنی لکھنے والے)    کے کان پر قلم رکھا ہوتا ہے۔     (تِرمذی ج۱ص۱۰۰حدیث۲۳)   

 {۵} گردن میں مسواک

    دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 518 صفحات پر مشتمل کتاب ،   ’’ عمامے کے فضائل‘‘  صَفْحَہ402پر ہے:  حضرت سیِّدنا امام عبدالوہّاب شعرانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِیارشاد فرماتے ہیں :   ہم سے عہد لیا گیا ہے کہ ہر وضو کرنے اور ہر نماز پڑھنے سے قبل پابندی کے ساتھ مسواک کیا کریں گے اگرچِہ ہم میں سے اکثر کو   (مسواک گم نہ ہو جائے اس لئے)    اپنی گردن میں ڈوری کے ساتھ مسواک باندھنا پڑے یا عمامے کے ساتھ باندھنا پڑے جبکہ عمامہ فقط سر بند پر ہو اور اگر ٹوپی ہو تو ہم اس پر مضبوطی کے ساتھ عمامہ باندھیں گے اور مسواک کو بائیں   (یعنی LEFT)    کان کی طرف عمامے میں اٹکا لیں گے۔         (لوا قح الانوار ج۱ ص۱۶)    

فتنے کا خوف ہو تو مستحب ترک کرنا ہو گا

 

Index