مسواک شریف کے فضائل

میں ایک نو مسلم سے میری ملاقات ہوئی،   اُس کو میں نے تحفۃً مِسواک پیش کی،   اُس نے خوش ہوکر اسے لیا اور چوم کر آنکھوں سے لگایا اور ایک دم اُس کی آنکھوں سے آنسو چھلک پڑے!  اُس نے جیب سے ایک رومال نکالا اس کی تہ کھولی تو اس میں سے تقریباً دو اِنچ کا چھوٹا سا مِسواک کا ٹکڑا برآمد ہوا۔   کہنے لگا:   میری اِسلام آوَری کے وَقت مسلمانوں نے مجھے یہ تُحفہ دیا تھا۔   میں بہت سنبھال سنبھا ل کر اِس کو اِستعمال کررہا تھا ،   یہ ختم ہونے کو تھا اور مجھے تشویش تھی اب مِسواک کہاں سے ملے گی! بساللہ  عَزَّ وَجَلَّ نے کرم فرمادیا اور آپ نے مجھے مِسواک عنایت فرمادی۔   پھر اُس نے بتایا کہ ایک عرصے سے میں دانتوں اور مَسُوڑھوں کی تکلیف سے دوچار تھا،   ہمارے یہاں کے دانتوں کے ڈاکٹر  (Dentist)    سے ان کا علاج بن نہیں پڑرہا تھا۔  میں نے اس مِسواک کا اِستِعمال شروع کیا اَلْحَمْدُ للہ عَزَّوَجَلَّتھوڑے ہی دِنوں کے اندر میں ٹھیک ہو گیا ۔   میں جب ڈاکٹر کے پاس گیا تو وہ حیران رہ گیا اور پوچھنے لگا:  میری دوا سے اِتنی جلدی تمہارا مَرَض دُور نہیں ہوسکتا ،  سوچو کوئی اور وجہ ہوگی۔   میں نے جب ذِہْن پر زور دیا تو خیال آیا کہ میں مسلمان ہوچکا ہوں اور یہ ساری بَرَکت مِسواک ہی کی ہے۔   جب میں نے ڈاکٹر کو مِسواک دکھائی تو وہ حیرت سے دیکھتا ہی رہ گیا۔  !

 {۸} مسواک سے گلے کے درد اور گردن کی سوجن کا طبّی علاج

  ایک شخص کے گلے اور گردن میں درد تھااور گردن میں سوجن بھی تھی۔  گلے کے مرض کی وجہ سے اس کی آواز بھی خراب تھی۔  اور گردن کے درد اورسُوجن کے باعث اس کا سربھی چکرانے لگا تھاجس سے اُس کا حافِظہ کمزور ہو چکا تھا۔   یہ شخص ڈاکٹروں کے زیر علاج رہا مگر سب بے سود ثابت ہوا ۔   کسی نے اُسے مِسواک کرنے کا مشورہ دیاتو وہ باقاعِدہمِسواک کرنے لگا ۔   اوراِسی کے ساتھ ساتھ مِسواک کے دوٹکڑے کرکے پانی میں اُبالتا اوراُس پانی سے غرارے کرتا ۔   علاوہ ازیں جہاں سوجن تھی وہاں کچھ دوابھی لگا تا رہا۔   یہ علاج بڑا مفید ثابت ہوا ۔   اس کی جب تحقیق کی گئی تو اس کے تھائی رائیڈ گلینڈ مُتأَثِّر تھے جس کا اثر سارے جسم پر ہوا تھا۔   اس مسواک والے علاج سے اُس کی یہ بیماری دور ہو گئی اور وہ رُوبصحت   (یعنی تندرست )   ہو گیا۔  

 {۹} مسواک اور گلے کے غدود

    ایک صاحب گلے کے غدُود بڑھنے کے سبب پریشان تھے۔   انہیں شہتوت کا شربت پینے کو دیاگیا اورتازہ مسواک باقاعدہ استعمال کرائی گئی تو مریض نے فوری افاقہ   (یعنی فائدہ )   محسوس کیا۔  

{۱۰} مِسواک کی25 بَرَکتیں

            حضرتِ علَّامہ سیِّد احمد طَحطاوی حنفی  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی ’’حاشِیَۃُ الطَّحْطاوی‘‘  میں مِسواک کے فوائد وفضائل یوں نقل فرماتے ہیں :  ٭ مِسواک شریف کو لازِم کرلو،   اِس سے غفلت نہ کرو۔   اِسے ہمیشہ کرتے رہو کیونکہ اِس میں اللہ  عَزَّ وَجَلَّکی خوشنودی ہے ٭  ہمیشہمِسواک کرتے رہنے سے روزی میں آسانی اور برَکت رہتی ہے ٭  دَردِ سر دُور ہوتا ہے ٭  بلغم کو دُور کرتی ہے ٭  نظر کو تیز کرتی  ہے ٭  مِعدے کو دُرست رکھتی ہے ٭  جسم کو توانائی بخشتی ہے ٭  حافظہ  (قُوتِ یادداشت)    کو تیز کرتی ہے اور عقل کو بڑھاتی ہے ٭ دل کو پاک کرتی ہے ٭  نیکیوں میں اِضافہ ہوجاتا  ہے ٭  فرشتے خوش ہوتے ہیں ٭  مِسواک شیطان کو ناراض کردیتی ہے ٭ کھانا ہضم کرتی  ہے ٭  بچو ں کی پیدائش میں اضافہ ہوتا  ہے ٭  بڑھاپا دیر میں آتا  ہے ٭ پیٹھ کو مضبوط کرتی  ہے ٭  بدن کو اللہ  عَزَّ وَجَلَّ کی اِطاعت کے لیے قوت دیتی  ہے ٭  نزع میں آسانی اور کلمۂ شہادَت یاد دلاتی  ہے ٭  قِیامت میں نامۂ اعمال سِیدھے ہاتھ میں دِلاتی  ہے ٭  پُل صراط سے بجلی کی طرح تیزی سے گزار دے گی٭  حاجات پوری ہونے میں اُس کی اِمداد کی جاتی  ہے ٭ قبر میں آرام وسکون پاتا  ہے ٭ اس کے لیے جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں ٭ دنیا سے پاک صاف ہوکررخصت ہوتا  ہے ٭ سب سے بڑھ کر فائدہ یہ ہے کہ اُس میں اللہ  عَزَّ وَجَلَّ کی رِضا ہے۔       (حاشیۃُالطَّحطاوی علی مراقی الفلاح ص ۶۸،  ۶۹ملخّصاً )   

مَدَنی قافلے

      عاشقانِ رسول کے مَدَنی قافلوں میں سنّتو ں کی تربیت کے لیے سفر اور روزانہ’’فکرِ مدینہ ‘‘کے ذَرِیعے مَدَنی انعامات کا رسالہ پر کرکے ہر اسلامی ماہ کی پہلی تاریخ کو اپنے یہاں کے ذمّے دار کو جمع کروانے کا معمول بنالیجئے،   اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ  وَجَلَّ اس کی بَرَکت سے مِسواککی سنّت پر عمل کا بھی ذہن بنے گا۔  

    یاربِّ مُصطَفٰے عَزَّ  وَجَلَّ ! ہمیں اپنے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے صدقے مِسواک کی سنّت پر پابندی سے عمل کی توفیق عطا فرما ۔  

اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم

 

Index