جواب : میرے آقا اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت، مولاناشاہ امام اَحمد رَضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فتاویٰ رضو یہ جلد 20صَفْحَہ588پرفرماتے ہیں : سَر نائی کو دینے کا نہ کہیں حکم نہ مُمانَعَت، ایک رَواجی(یعنی رسم ورواج کی)بات ہے ، (دینے میں حَرَج نہیں ) جَنائی (Midwife)کو ران دینے کا حکم البتّہ حدیث سے (ثابت) ہے ، مگر کافِرہ سے یہ(یعنی زَچگی کا) کام لینا حرام ۔ کافِرہ سے مسلمان عورَت کو ایسے ہی پردے کا حکم ہے جیسے مرد سے کہ سِوا منہ کی ٹکلی اور ہتھیلیوں اور تلووں کے کچھ نہ دِکھائے ، نہ کہ خاص جَنائی(یعنی زَچگی) کا کام ۔ ’’ رَدُّالْمُحتار‘‘ میں ہے : ’’مسلمان عورت کو یہودی یا نَصرانی یا مُشرِک عورت کے سامنے ننگا ہونا حلال نہیں سِوائے اس کے کہ وہ اس کی لَونڈی ہو ۔ ‘‘ (رَدُّالْمُحتار ج۹ ص۶۱۳) اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن مزید فرماتے ہیں : پھر اگر کسی نے اپنی حماقت سے اِس (یعنی کافِرہ سے ڈلیوری کروانے کے ) گُناہ کا اِرتکاب کیا ، اَوْکَانَ صَحِیْحُ الْاِضْطِرَارِ اِلَیْہِ(یعنی یا اس کی صحیح شدید مجبوری ہو ) تو اس (کافِرہ)کو ران وغیرہ کچھ نہ دیں کہ کافِروں کا صَدَقات وغیرہ میں کچھ حق نہیں نہ اس کو دینے کی(شرعاً) اجازت ۔ (فتاوٰی رضویہ ج۲۰ص۵۸۸، ۵۸۹)صَفْحَہ588 پر اِس سے پچھلے فتوے میں ارشاد فرماتے ہیں : بھنگن یا کسی کافِرہ کو جَنائی(Midwife) بنانا سخت حرام ہے ۔ نہ کافِرہ کو ران دی جائے اور بالوں کی چاندی مسکین کا حق ہے ، نائی مسکین ہو تو دینے میں مضایَقہ نہیں ، اَصْل حکم یہ ہے پھر جس نے اس کے خلاف کیا بھنگن کو ران، غنی نائی کو چاندی دی تو بُرا کیا مگر عقیقہ ہو گیا ۔ سِری کے بارے میں کوئی خاص حکم نہیں جسے چاہے دے ، جس کا عقیقہ نہ ہوا ہو وہ جوانی، بڑھاپے میں بھی اپنا عقیقہ کر سکتا ہے ۔ وَاللہُ تَعَالٰی اَعْلَم ۔
سُوال25 : عقیقے کے جانور کی کھال کا کیا حکم ہے ؟
جواب : اس کے گوشت اور کھال کا بھی وُہی حکم ہے جو قربانی کے جانور کے گوشت پَوست( کھال) کاکہ کھا ل کو باقی رکھتے ہوئے یا ایسی چیز سے بدل کر جسے باقی رکھ کر نفع اُٹھایا جا سکتا ہو اپنے صَرْف میں لائے یا مسکین کو دے یا کسی اور نیک کام مَثَلاً مسجِد یا مدرَسے میں صَرْف کرے ۔ (بہارِشریعت ج۳ص۳۵۷)
سُوال26 : کیا قصّاب کو عقیقے کے جانور کی کھال بطورِ اُجرت دے سکتے ہیں ؟
جواب : نہیں دے سکتے ۔ (ایضاًص۳۴۶)اِسی طرح نائی کوسَر یا جَنائی (Midwife) کو ران بطورِ اُجرت دینے کی شریعت میں اجازت نہیں ۔
سُوال27 : عقیقے کا جانور کون ذبح کرے ؟
جواب : میرے آقا اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت، مولاناشاہ امام اَحمد رَضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں : باپ اگر حاضِر ہو اور ذَبْح پر قادِر ہو تو اسی کا ذَبْح کرنا بہتر ہے کہ یہ شُکرِنعمت ہے ، جس پر نعمت ہوئی وُہی اپنے ہاتھ سے شکر ادا کرے ۔ وہ نہ ہو یا ذَبْح نہ کرسکے تو دوسرے کو اجازت دیدے ۔ (فتاوٰی رضویہ ج۲۰ص۵۸۵مُلخَّصاً)
سُوال28 : عقیقے کی دُعا کون پڑھے ؟ذَابِح یاوالِد؟
جواب : ذابح یعنی جو ذَبح کرے وُہی دُعا پڑھے ۔ عقیقۂ پِسَر(لڑکے کے عقیقے ) میں کہ باپ ذَبح کرے (توذبح سے قبل) دُعا یوں پڑھے :
اَللّٰھُمَّ ہٰذِہٖ عَقِیْقَۃُ ابْنِیْ فُلانٍ دَمُھَا بِدَمِہٖ وَلَحْمُھَا بِلَحْمِہٖ وَعَظْمُھَا بِعَظْمِہٖ وَجِلْدُھَا بِجِلدِہٖ وَشَعْرُھَا بِشَعْرِہٖ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْہَا فِدَاءً لِابْنِیْ مِنَ النَّارِط بِسْمِ اﷲِ اَﷲ اَکْبَرْ ۔ (دعا ختم کرکے فوراً ذبح کردے )
اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ! یہ میرے فُلاں بیٹے کا عقیقہ ہے ، اِس کا خون اُس کے خون، اِس کا گوشت اُس کے گوشت، اِس کی ہڈّی اُس کی ہڈّی، اِس کا چمڑہ اُس کے چمڑے اور اِس کے بال اُس کے بال کے بدلے میں ہیں ۔ اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ! اِس کو میرے بیٹے کیلئے جہنَّم کی آگ سے فِدیہ بنادے ۔ اللہ تَعَالٰی کے نام سے ، اللہ سب سے بڑا ہے ۔
فُلاں کی جگہ پِسَر (یعنی بیٹے ) کا جو نام ہو، لے ، دُختر (یعنی بیٹی) ہو تو دونوں جگہ اِبْنِیْ کی جگہ بِنْتِیْ اور پانچوں جگہ ہٖ کی جگہ ھا کہے اور دوسرا شخص ذَبْح کرے تو دونوں جگہ اِبْنِیْ فُلاں یا بِنْتِیْ فُلاں کی جگہ فُلاں اِبْنِ فُـلَاں یا فُـلَانَہ بِنْتِ فُـلَانَہ کہے ۔ بچّے کو اِس کے باپ کی طرف نسبت کرے ۔ (فتاوٰی