تذکرہ صدر الشریعہ

            قاضی صاحبرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی رِحلت کے بعد مدرسہ کا انتظام جن لوگوں   کے ہاتھ میں   آیا ، ان کے نامناسب اقدامات کی وجہ سے صدر الشریعہ عَلَیْہِ رَحْمَۃُ رَ بِّ الْوَرٰی سخت کبیدہ خاطر اور دل برداشتہ ہوگئے اور سالانہ تعطیلات میں   اپنے گھر پہنچنے کے بعد اپنا استعفاء بھجوادیا اور مطالعۂ کُتُب میں   مصروف ہوگئے ۔ پٹنہ میں   مغرب زدہ لوگوں   کے بُرے برتاؤ سے متاثر ہو کر ملازمت کی چپقلش سے بیزار ہوچکے تھے  ۔ معاش کے لئے کسی مناسب مشغلہ کی جستجو تھی  ۔ والد محترم کی نصیحت یاد آئی کہ  ع  میراثِ پدر خوا ہی علمِ پدر آموز(یعنی والد کی میراث حاصل کرنا چاہتے ہوتو والد کا علم سیکھو)خیال آیا کہ کیوں   نہ علم طب کی تحصیل کر کے خاندانی پیشہ طبابت ہی کو مشغلہ بنائیں    ۔ چنانچہ شوال  ۱۳۲۶؁ ھ میں   لکھنؤ جا کر دو سال میں   علم طب کی تحصیل وتکمیل کے بعد وطن واپس ہوئے اور مطب شروع کر دیا ۔ خاندانی پیشہ اور خداداد قابلیت کی بنا پر مطب نہایت کامیابی کے ساتھ چل پڑا ۔  

صدر ِ شریعت اعلٰی حضرت  کی بارگاہِ عظمت میں 

            ذریعۂ معاش سے مطمئن ہوکر جُمادِی الاوُلٰی  ۱۳۲۹؁ ھ میں   آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کسی کام سے ’’  لکھنؤ  ‘‘ تشریف لے گئے ۔ وہاں   سے اپنے اُستاذِ محترم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی خدمت میں    ’’ پیلی بھیت ‘‘  حاضر ہوئے  ۔ حضرت محدث سورتیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی کو جب معلوم ہوا کہ ان کا ہونہار شاگرد تدریس چھوڑکر مطب میں   مشغول ہوگیا ہے تو انہیں  بے حد افسوس ہوا ۔ چُونکہ صدرُ الشَّریعہ  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ رَ بِّ الْوَرٰی کا ارادہ بریلی شریف حاضِر ہونے کا بھی تھا چُنانچِہ بریلی شریف جاتے وقت مُحدِّث سُورَتی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی نے ایک خط اِس مضمون کا اعلیٰ حضرت  عَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّت کی خدمت میں   تحریر فرمادیا تھا کہ ’’  جس طرح ممکن ہو آپ اِن (یعنی حضرت صدرُ الشریعہ ، بدرالطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْغَنِی ) کو خدمتِ دین وعلمِ دین کی طرف مُتوجِّہ کیجئے ۔  ‘‘  

            جب میرے آقا اعلیٰ حضرت  عَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّت کے درِ دولت پر حاضِری ہوئی توآپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نہایت لطف وکرم سے پیش آئے اور ارشاد فرمایا :   ’’ آپ یہیں   قِیام کیجئے اور جب تک میں   نہ کہوں   واپَس نہ جائیے ۔  ‘‘  اور دل بستگی کے لئے کچھ  تحریری کام وغیرہ سِپُرد فرما دئیے  ۔ تقریباً دوماہ بریلی شریف میں   قیام رہا اور میرے آقااعلیٰ حضرتعَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّت کی صحبت میں   علمی اِستِفادہ اور دینی مذاکَرہ کا سلسلہ جاری رہا یہاں   تک کہ رَمضانُ المبارَک قریب آگیا  ۔ صدر ُالشَّریعہ عَلَیْہِ رَحْمَۃُ رَ بِّ الْوَرٰی نے گھر جانے کی اجازت طلب کی تومیرے آقا اعلیٰ حضرت  عَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّت  نے ارشاد فرمایا  :  ’’ جائیے ! لیکن جب کبھی میں   بلاؤں  تو فوراً چلے آئیے ۔  ‘‘  

مُرشدِ کامل کامنظورِ نظر امجد علی

اِس پہ دائم لطف فرما چشمِ حق بینِ رضا

 طَبابت سے  دینی خدمت کی طرف مُراجَعَت

            صدرُ الشریعہ عَلَیْہِ رَحْمَۃُ رَ بِّ الْوَرٰی خود فرماتے ہیں   : میں   جب اعلیٰ حضرت امامِ اہلِسنّت مجددِ دین وملت مولانا شاہ امام احمد رضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن کی بارگاہ میں   حاضِر ہوا تو دریافت فرمایا : مولانا کیا کرتے ہیں  ؟میں   نے عرض کی :   مَطَب کرتا  ہوں    ۔ اعلیٰ حضرت  عَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّتنے فرمایا  :  ’’ مطب بھی اچھا کام ہے، اَلْعِلْمُ عِلْمَانِ عِلْمُ الْاَدْیَانِ وَعِلْمُ الْاَبْدَان (یعنی علم دو ہیں  ؛علمِ دین اور علمِ طبّ )، مگر مطب کرنے میں   یہ خرابی ہے کہ صبح صبح قارورہ (یعنی پیشاب)دیکھنا پڑتا ہے ۔  ‘‘  اِس ارشاد کے بعد مجھے قارورہ  ( پیشاب ) دیکھنے سے انتہائی نفرت ہوگئی اور یہ اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّت کا کشف تھا کیونکہ میں   اَمراض کی تشخیص میں   قارورہ (یعنی پیشاب) ہی سے مددلیتا تھا(اور واقعی صبح صبح مریضوں   کا قارورہ ( پیشاب) دیکھنا پڑ جاتا تھا) اور یہتَصَرُّفتھا کہ قارُورہ بینی یعنی مریضوں   کا پیشاب دیکھنے سے نفرت ہوگئی ۔

بریلی شریف میں   دوبارہ حاضِری

            گھر جانے کے چندماہ بعد بریلی شریف سے خط پہنچا کہ آپ فوراً چلے آئیے  ۔ چُنانچِہ صدر الشریعہ عَلَیْہِ رَحْمَۃُ رَ بِّ الْوَرٰی دوبارہ بریلی شریف حاضِر ہوگئے ۔ اس مرتبہ  ’’ انجمن اہلسنّت  ‘‘ کی نظامت اور اس کے پریس کے اہتمام کے علاوہ مدرسہ کا کچھ تعلیمی کام بھی سِپُرد کیا گیا  ۔ گویامیرے آقا اعلیٰ حضرتعَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّت نے  بریلی شریف میں   آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے مستقل قِیام کا انتِظام فرمادیا  ۔ اس طرح صدرُ الشریعہ عَلَیْہِ رَحْمَۃُ رَ بِّ الْوَرٰی نے 18سال میرے آقائے نعمت اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّت کی صحبت بابرکت میں   گزارے  ۔

لئے بیٹھا تھا عشقِ مصطَفٰے کی آگ سینے میں

ولایت کا جبیں   پر نقش، دل میں   نور وَحدت کا

بریلی شریف میں   مصروفیات

            بریلی شریف میں   دو مستقلکام تھے ایک مدرَسہ میں   تدریس، دوسرے پریس کا کام یعنی کاپیوں   اورپُرُوفوں   کی تصحیح ، کتابوں   کی روانگی، خُطوط کے جواب، آمد وخرچ کے حساب، یہ سارے کام تنہاانجام دیا کرتے تھے ۔  ان کاموں   کے علاوہ اعلیٰ حضرت  عَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّت کے بعض مُسَوَّدات کامَبِیضہکرنا(یعنی نئے سرے سے صاف لکھنا)، فتووں   کی نقل اور

Index