مُرَتَّب فرمائی مگر قُربان جائیے کہ صدرُ الشَّریعہ عَلَیْہِ رَحْمَۃُ رَ بِّ الْوَرٰی نے وُہی کام اُردُوزبان میں تنِ تنہا کردکھایا اور علمی ذَخائر سے نہ صرف مُفتیٰ بِہٖ اقوال چُن چُن کر بہارِ شریعت میں شامل کئے بلکہ سینکڑوں آیات اور ہزاروں احادیث بھی مُوضوع کی مناسَبَت سے دَرج کیں ۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ خُود تحدیثِ نعمت کے طور پر ارشاد فرماتے ہیں : ’’ اگر اَورنگزیب عالمگیر اس کتاب (یعنی بہارِ شریعت) کو دیکھتے تو مجھے سَونے سے تولتے ۔ ‘‘
آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کا مقصد یہ تھا کہ بَرِّصَغیر کے مسلمان اپنے دین کے مسائل سے بآسانی آگاہ ہوجائیں چُنانچِہ ایک اور مقام پر تحریر فرماتے ہیں : ’’ اس کتاب میں حتَّی الوَسع یہ کوشش ہو گی کہ عبارت بَہُت آسان ہو کہ سمجھنے میں دِقَّت نہ ہو اور کم علم اور عورَتیں اور بچے بھی اس سے فائدہ حاصل کرسکیں ۔ پھر بھی علم بہت مشکل چیز ہے یہ مُمکِن نہیں کہ علمی دُشواریاں باِلکل جاتی رہیں ضَروربَہُت مَواقِع ایسے بھی رہیں گے کہ اہلِ علم سے سمجھنے کی حاجت ہوگی کم از کم اتنانَفع ضَرور ہو گا کہ اس کا بیان انھیں مُتَنَبِّہ (مُ ۔ تَ ۔ نَب ۔ بِہ ۔ یعنی خبردار)کرے گا اور نہ سمجھنا سمجھ والوں کی طرف رُجوع کی توجُّہ دلائے گا ۔ ‘‘
اِس کتاب کا عرصۂ تصنیف تقریباً ستائیس ۲۷ سال کے عرصے پر مُحیط ہے ۔ یاد رہے کہ 27 سال کا یہ مطلب نہیں کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ ان سالوں میں ہمہ وقت تصنیف میں مشغول رہے بلکہ تعطیلات میں دیگر اُمُور سے وقت بچا کر یہ کتاب لکھتے جس کے سبب اس کی تکمیل میں خاصی تاخیر ہو گئی چُنانچِہ آپ بہارِ شریعت حصّہ17 کے اختِتام پر بعنوان ’’ عرضِ حال ‘‘ میں لکھتے ہیں : ’’ اس کی تصنیف میں عُمُوماً یہی ہوا کہ ماہ رمضان مبارَک کی تعطیلات میں جو کچھ دوسرے کاموں سے وقت بچتا اس میں کچھ لکھ لیا جاتا ۔ ‘‘
بُزُرگوں کے الفاظ بابرکت ہوتے ہیں
صدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہحضرتِ علّامہ مولیٰنامفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی نے بہارِ شریعت میں مسائل بیان کر کے کئی جگہ فتاوٰی رضویہ شریف کا حوالہ دیا ہے بلکہ بہارِ شریعت حصّہ 6میں اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّتکا لکھا ہوا حج کے احکام پر مشتمل رسالہ ’’ انورالبشارہ ‘‘ پورا شامل کرلیا ہے اور عقیدت تو دیکھئے کہ کہیں بھی الفاظ میں کوئی تبدیلی نہیں کی تا کہ ایک ولیٔ کامل کے قلم سے نکلے ہوئے الفاظ کی برکتیں بھی حاصل ہوں چُنانچِہ لکھتے ہیں : اعلیٰ حضرت قبلہ قدس سرہٗ العزیز کا رسالہ ’’ انورالبشارہ ‘‘ پورا اس میں شامل کر دیاہے یعنی متفرق طور پر مضامین بلکہ عبارتیں داخلِ رسالہ ہیں کہ اَوَّلاً : تبرک مقصود ہے ۔ دُوُم : اُن الفاظ میں جو خوبیاں ہیں فقیر سے ناممکن تھیں لہٰذا عبارت بھی نہ بدلی ۔
(بہارِ شریعت حصّہ 6ص 203مکتبۃ المدینہ، باب المدینہ کراچی )
صدرُ الشَّریعہ عَلَیْہِ رَحْمَۃُ رَ بِّ الْوَرٰی مسائلِ شرعِیَّہ کو بہارِ شریعت کے20 حِصّوں میں سمیٹنا چاہتے تھے مگر مکمَّل نہ کرسکے اور اس کیمُتَعَلِّق آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے ’’ عرضِ حال ‘‘ میں تفصیل بیان کی ہے اور یہ وصیَّت فرمائی ہے کہ ’’ اگر میری اولاد یا تَلامِذہ یا عُلَماء اہلسنّت میں سے کوئی صاحِب اس کاقلیل حصّہ جو باقی رہ گیا ہے اُس کی تکمیل فرمائیں تو میری عَین خوشی ہے ۔ ‘‘ چُنانچِہ صدر الشریعہ عَلَیْہِ رَحْمَۃُ رَ بِّ الْوَرٰی کا خواب شرمندہ ٔ تعبیر ہوااور اس کے بقیّہ تین حصّے بھی چَھپ کر منظر عام پر آ چکے ۔
اِس تصنیف کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ ا علیٰ حضرتعلیہ رحمۃ ُ ربِّ العزّت نے بہار ِشریعت کے دوسرے، تیسرے اور چوتھے حصّے کا مُطالَعَہ فرماکرجو کچھ تحریر فرمایا تھا وہ پڑھنے کے قابل ہے چُنانچِہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتے ہیں : ’’ الحمدﷲ مسائلِ صَحیحہ رَجِیحَہمُحقَّقہ مُنَقَّحَہ پر مشتمل پایا ، آجکل ایسی کتاب کی ضَرورت تھی کہ عوام بھائی سَلیس اردو میں صحیح مسئلے پائیں اور گمراہی و اَغلاط کے مَصنوع ومُلَمَّع زَیوروں کی طرف آنکھ نہ اُٹھائیں ۔ ‘‘
جس کے دم سے بہارِشریعت ملی
ایسے صدرِشریعت پہ لاکھوں سلام
بہار شریعت جہیز ایڈیشن جدید مطبوعہ مکتبہ رضویہ صَفْحَہ12 پر ہے : جگر گوشۂ صدرُ الشَّریعہ عَلَیْہِ رَحْمَۃُ رَ بِّ الْوَرٰی ، حضرت علّامہ مولانا قاری محمد رضاء المصطفٰی اعظمی مدظلہ العالی فرماتے ہیں : صدرُ الشَّریعہ عَلَیْہِ رَحْمَۃُ رَ بِّ الْوَرٰی نے بہار شریعت کے ساتھ اس کتاب کانام ’’ عالم بنانے والی کتاب ‘‘ بھی رکھا ۔ جب اِس کتاب کے ستَّرہ حصے تصنیف ہوگئے تو صدرُ الشَّریعہ عَلَیْہِ رَحْمَۃُ رَ بِّ الْوَرٰی نے فرمایا کہ : بہار شریعت کے چھ حصے جن میں روز مرّہ کے عام مسائل ہیں ۔ ان چھ حصوں کا ہر گھر میں ہوناضَروری ہے تاکہ عقائد ، طہارت ، نماز ، زکوۃ، روزہ اور حج کے فِقہی مسائل عام فہم سِلیس(یعنی آسان) اردو زبان میں پڑھ کر جائز وناجائز کی تفصیل معلوم کی جائے ۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہعَزَّوَجَلَّ دیگرعلمائے اہلسنَّت نے بھی بہارِشریعت کو ’’ عالم بنانے والی کتاب ‘‘ تسلیم کیا ہے ۔ چُنانچِہ مُحَقِّقِ عصر حضرتِ علامہ مولیٰنا مفتی الحاج محمدنظام الدّین رضوی اطا لَ اللّٰہُ عمرَہٗ( صدر شُعبۂ افتاء، دارالعلوم اشرفیہ مصباح العلوم ، مبارک پور ، ضلع اعظم گڑھ، یوپی ، الھند)۲۸ جمادی الاولٰی ۱۴۲۹ھ کو جاری کردہ اپنے ایک فتوے میں اِرقام فرماتے ہیں : ’’ آج ہمارے عُرف میں جن حضرات پر عالِم، فقیہ، مفتی کا اطلاق ہوتا ہے یہ وُہی لوگ ہیں جو کثیرفُرُوعی مسائل کے حافِظ ہوں اور فِقہ کے بیشتر ضَروری اَبواب پر ان کی نظر ہو، تا کہ جب بھی کوئی مسئلہ درپیش ہو سمجھ جائیں کہ اس کا حکم فُلاں باب میں ملے گا، پھر اسے نکال کربِغیر دوسرے کے سمجھائے بخوبی سمجھ سکیں اور صحیح حکمِ شرعی بتا سکیں ۔ بہارِ شریعت کو ’’ عالم بنانے والی کتاب ‘‘ اسی لحاظ سے کہاجاتا ہے کہ جو شخص اسے اچھی طرح سمجھ کر پڑھ لے اور اس کے مسائلِ کثیرہ کو ذِہن نشین کرلے تو وہ عالم ہو جائے