فاتحہ اور ایصال ثواب کا طریقہ

     میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! جن کے والِدَین یا ان میں کوئی ایک فوت ہوگیا ہو تو ان کو چاہئے کہ اُن کی طرف سے غفلت نہ کریں ،  ان کی قبروں پر حاضِری بھی دیتے رہیں اور ایصالِ ثواب بھی کرتے رہیں ۔  اِس ضِمْن میں  5فرامینِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّممُلاحَظہ فرمایئے  :

 {1}  مقبول حج کا ثواب

           جوبہ نیَّتِ ثواب اپنے والِدَین دونوں یا ایک کی  قَبْر کی زیارت کرے،  حجِّ مقبول کے برابر ثواب پائے اور جو بکثرت ان کی قَبْر کی زیارت کرتا ہو،  فرشتے اُس کی قَبْر کی  (یعنی جب یہ فوت ہوگا)   زِیارت کو آئیں ۔  (نَوادِرُ الاصُول للحکیم الترمذی ج۱ص۷۳ حدیث۹۸)   

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!          صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

{2}   دس حج کا ثواب

    جو اپنی ماں یا باپ کی طرف سے حج کرے اُن (یعنی ماں یا باپ )  کی طرف سے حج ادا ہوجائے ،   اسے (یعنی حج کرنے والے کو)  مزید دس حج کا ثواب ملے۔ (دارقُطنی ج۲ص۳۲۹حدیث۲۵۸۷)  

سُبحٰنَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ!  جب کبھی نفلی حج کی سعادت حاصل ہوتو فوت شدہ ماں یا باپ کی نیَّت کرلیجئے تاکہ ان کو بھی حج کا ثواب ملے ،  آپ کا بھی حج ہوجائے بلکہ مزید دس حج کا ثواب ہاتھ آئے۔  اگر ماں باپ میں سے کوئی اس حال میں فوت ہوگیا کہ ان پر حج فرض ہو چکنے کے باوُجُود وہ نہ کرپائے تھے تو اب اولاد کو حجِ بدل کا شَرَف حاصل کرنا چاہئے۔  ’’حجِ بدل‘‘ کے تفصیلی اَحکام کے لئے دعوتِ اسلامی کے اِشاعَتی ادارے مکتبۃُ المدینہکی مطبوعہ کتاب ’’رفیقُ الْحَرَمَین‘‘  کا صفحہ 208 تا214 کا مطالعہ فرمایئے۔  

 {3}  والِدَین کی طرف سے خَیرات

           جب تم میں سے کوئی کچھ نَفل خیرات کرے تو چاہئے کہ اسے اپنے ماں باپ کی طرف سے کرے کہ اس کا ثواب انہیں ملے گا اور اس کے (یعنی خیرات کرنے والے کے)   ثواب میں کوئی کمی بھی نہیں آئے گی۔   (شُعَبُ الْاِیْمَان ج۶ ص۲۰۵ حدیث۷۹۱۱)   

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 {4}   روزی میں بے بَرَکتی کی وجہ

بندہ جب ماں باپ کیلئے دُعا ترک کردیتا ہے اُس کا رِزق قَطع ہوجاتا ہے۔  (جَمعُ الجَوامِع ج۱ص۲۹۲حدیث۲۱۳۸)

{5}  جُمُعہ کو زیارتِ قَبْر کی فضیلت

                جو شخص جُمُعہ کے روز اپنے والِدَین یاان میں سے کسی ایک کی  قَبْر کی زیارت کرے اور اس کے پاس سورۂ یٰسٓ  پڑھے بخش دیا جائے۔  (اَلْکامِل لابن عَدِی ج۶ ص۲۶۰)  

لاج رکھ لے گناہ گاروں کی               نام رَحمن ہے تِرا یارب!

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

کفن پھٹ گئے!

              میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!  اللہ عَزَّوَجَلَّکی رَحمت بَہُت بڑی ہے ، جو مسلمان دنیا سے رخصت ہوجاتے ہیں ان کیلئے بھی اُس نے اپنے فضل و کرم کے دروازے کُھلے ہی رکھے ہیں ۔  اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رحمتِ بے پایاں سے متعلِّق ایک ایمان افروز حکایت پڑھئے اور جھومئے ! چُنانچِہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے نبی حضرتِ سیِّدُ نا اَرْمِیا عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامکچھ ایسی قبروں کے پاس سے گزرے جن میں عذاب ہورہا تھا ۔  ایک سال بعد جب پھر وَہیں سے گزر ہوا تو عذاب ختْم ہوچکا تھا۔  آپ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامنے بارگاہِ خداوندی عَزَّوَجَلَّ میں عرض کی  : یااللہ عَزَّوَجَلَّ!  کیا وجہ ہے کہ پہلے ان کو عذاب ہو رہا تھا اب ختْم ہوگیا؟  آواز آئی :  ’’اے اَرْمِیا!  ان کے کفن پھٹ گئے،  بال بکھر گئے اور قبریں مِٹ گئیں تو میں نے ان پر رَحم کیا اور ایسے لوگوں پر میں رَحْم کیا ہی کرتا ہوں ۔ ‘‘ (شَرحُ الصُّدُوْر لِلسُّیُوطی ص ۳۱۳)  

اللہ کی رحمت سے تو جنَّت ہی ملے گی

اے کاش !  مَحَلّے میں جگہ اُن کے ملی ہو

                                                                 (وسائلِ بخشش ص ۱۹۳)

 

Index