فاتحہ اور ایصال ثواب کا طریقہ

اس کے بعد یہ آیات پڑھئے :

سُبْحٰنَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا یَصِفُوْنَۚ (۱۸۰) وَ سَلٰمٌ عَلَى الْمُرْسَلِیْنَۚ (۱۸۱) وَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۠ (۱۸۲)  (پ۲۳، اَلصّٰفٰت : ۱۸۰۔  ۱۸۲)

    اب  فاتِحہ پڑھانے والا ہاتھ اٹھاکربُلند آواز سے ’’ اَلْفَاتِحَہ‘‘ کہے۔  سب لوگ آہِستہ سے یعنی اِتنی آواز سے کہ صِرْف خود سنیں سُوْرَۃُ الْفَاتِحَہ پڑھیں۔  اب فاتحہ پڑھانے والا اِس طرح اعلان کرے :  میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو !  آپ نے جو کچھ پڑھا ہے اُس کا ثواب مجھے دیدیجئے ۔  ‘‘  تمام حاضِرین کہہ دیں : ’’ آ پ کودیا۔ ‘‘اب فاتحہ پڑھانے والا ایصالِ ثواب کر دے۔

اعلٰی حضرت رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا فاتِحہ کا طریقہ

          ایصالِ ثواب کے الفاظ لکھنے سے قَبل امامِ اہلسنّت اعلیٰ حضرت مولانا شاہ احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰنفاتحہ سے قبل جو سورَتیں وغیرہ پڑھتے تھے وہ بھی تحریر کی جاتی ہیں :

 ایک بار :

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَۙ (۱) الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِۙ (۲) مٰلِكِ یَوْمِ الدِّیْنِؕ (۳) اِیَّاكَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاكَ نَسْتَعِیْنُؕ (۴) اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَۙ (۵) صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ ﴰغَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْهِمْ وَ لَا الضَّآلِّیْنَ۠ (۷)

ایک بار :

اَللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَۚ-اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ ﳛ لَا تَاْخُذُهٗ سِنَةٌ وَّ لَا نَوْمٌؕ-لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِؕ-مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَهٗۤ اِلَّا بِاِذْنِهٖؕ-یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَ مَا خَلْفَهُمْۚ-وَ لَا یُحِیْطُوْنَ بِشَیْءٍ مِّنْ عِلْمِهٖۤ اِلَّا بِمَا شَآءَۚ-وَسِعَ كُرْسِیُّهُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَۚ-وَ لَا یَـُٔوْدُهٗ حِفْظُهُمَاۚ-وَ هُوَ الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ (۲۵۵)  (پ۳،  البقرۃ : ۲۵۵)

تین بار :

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌۚ (۱) اَللّٰهُ الصَّمَدُۚ (۲) لَمْ یَلِدْ ﳔ وَ لَمْ یُوْلَدْۙ (۳) وَ لَمْ یَكُنْ لَّهٗ كُفُوًا اَحَدٌ۠ (۴)

اِیصالِ ثواب کیلئے دعا کا طریقہ

            یَا اللہ عَزَّوَجَلَّ! جو کچھ پڑھا گیا (اگر کھانا وغیرہ ہے تو اس طرح سے بھی کہئے)  اور جو کچھ کھانا وغیرہ پیش کیا گیا ہے اس کا ثواب ہمارے ناقِص عمل کے لائق نہیں بلکہ اپنے کرم کے شایان شان مرحمت فرما۔  اور اسے ہماری جانب سے اپنے پیارے محبوب ، دانائے غُیُوبصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں نَذْر پہنچا۔  سرکارِ مدینہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وسلَّم کے تَوَسُّط سے تمام انبیائے کرامعَلَیْہِمُ السَّلَام تمام صَحابۂ کرامعَلَیْہمُ الرِّضْوَانتمام اولیائے عِظامرَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام کی جناب میں نَذْر پہنچا۔  سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وسلَّم کے تَوَسُّط سے سَیِّدُ نا آدم صَفِیُّ اللہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام سے لے کر اب تک جتنے انسان و جِنّات مسلمان ہوئے یا قیامت تک ہوں گے سب کو پہنچا۔ اس دَوران بہتر یہ ہے کہ جن جن بُزُرْگوں کو خُصُوصاً ایصالِ ثواب کرنا ہے ان کا نام بھی لیتے جائیے۔  اپنے ماں باپ اور دیگر رشتے داروںاور اپنے پیر و مرشِد کو بھی نام بہ نام  ایصالِ ثواب کیجئے۔  ( فوت شُدَگان میں سے جن جن کا نام لیتے ہیں اُن کو خوشی حاصل ہوتی ہے اگر کسی کا بھی نام نہ

Index