لیں صِرْف اتنا ہی کہہ لیں کہ یا اللہ! اس کا ثواب آج تک جتنے بھی اہلِ ایمان ہوئے ان سب کو پہنچاتب بھی ہر ایک کو پہنچ جائے گا۔ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ) اب حسبِ معمول دعا خَتْم کردیجئے۔ (اگر تھوڑا تھوڑا کھانا اور پانی نکالا تھا تو وہ دوسرے کھانوں اور پانی میں ڈال دیجئے)
کھانے کی دعوت کی اَہَم احتِیاط
جب بھی آپ کے یہاں نیاز یا کسی قسم کی تقریب ہو، جماعت کا وَقْت ہوتے ہی کوئی مانِع شَرْعی نہ ہوتو اِنفِرادی کوشِش کے ذَرِیعے تمام مہمانوںسَمیت نَمازِ باجماعت کیلئے مسجِد کا رُخ کیجئے ۔ بلکہ ایسے اَوقات میں دعوت ہی مت رکھئے کہ بیچ میں نَماز آئے اور سُستی کے باعث مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّجماعت فوت ہوجائے ۔ دوپَہَر کے کھانے کے لیے بعد نَمازِ ظہر اورشام کے کھانے کیلئے بعد نَمازِ عشا مہمانوں کو بُلانے میں غالِباً باجماعت نَمازوں کیلئے آسانی ہے ۔ میزبان ، باورچی ، کھانا تقسیم کرنے والے وغیرہ سبھی کو چاہیے کہ جوں ہی نَماز کا وقت ہو، سارا کام چھوڑ کر باجماعت نماز کا اہتمام کریں ۔ بزرگوں کی ’’نیاز کی دعوت‘‘کی مصروفیت میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کی ’’نمازِ باجماعت ‘‘میں کوتاہی بَہُت بڑی مَعصیَت ہے ۔
بزرگوں کی ظاہِری زندَگی میں بھی قدموں کی طرف سے یعنی چِہرے کے سامنےسے حاضِر ہونا چاہئے، پیچھے سے آنے کی صورت میں انہیں مُڑ کر دیکھنے کی زَحمت ہوتی ہے۔ لہٰذا بُزُرگانِ دیں کے مزارات پر بھی پائِنْتی (یعنی قدموں ) کی طرف سے حاضِر ہو کر پھرقبلے کو پیٹھ اور صاحِبِ مزار کے چِہرے کی طرف رُخ کر کے کم از کم چار ہاتھ (یعنی تقریباًدو گز) دُور کھڑاہواور اِس طرح سلام عَرض کرے :
اَلسَّلَامُ عَلَیکَ یا سَیِّدِیْ وَرَحْمۃُ اللہِ وَ بَرَکَاتُہٗ
ایک بارسُوْرَۃُ الْفَاتِحَہ اور11بارسُوْرَۃُ الْاِخْلَاص (اوَّل آخِر ایک یا تین بار دُرُود شریف ) پڑھ کر ہاتھ اُٹھا کر اوپر دیئے ہوئے طریقے کے مطابِق (صاحِبِ مزار کا نام لے کر بھی) ایصالِ ثواب کرے اور دُعا مانگے۔ ’’ اَحسَنُ الوِِعاء‘‘ میں ہے : ولی کے مزار کے پاس دُعا قَبول ہوتی ہے۔ (ماخوذ از احسن الوعاء ص۱۴۰)
الٰہی واسِطہ کل اولیا کا مِرا ہر ایک پورا مُدَّعا ہو
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
ایک چُپ سو۱۰۰ سُکھ
طالبِ غمِ مدینہ و بقیع و مغفرت و
بے حساب جنّت الفردوس میں آقا کا پڑوس
۲۸ربیع الآخر۱۴۳۴ھ
2013-03-11