اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
شیطٰن لاکھ روکے یہ رِسالہ (21صَفْحات) مکمَّل پڑھ لیجئے، اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ اِس کے فوائد خود ہی دیکھ لیں گے۔
رَحمتِ عالمیان، محبوبِ رَحمن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکا فرمانِ بَرَکت نشان ہے:جو مجھ پر ایک بار دُرُود شریف پڑھتا ہے اللہ تَعَالٰیاُس کے لئے ایک قِیراط اَجر لکھتا ہے اور قِیراط اُحُد پہاڑ جتنا ہے۔ (مُصَنَّف عَبْد الرَّزّاق ج۱ص۳۹ حدیث ۱۵۳)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
ولی کے جنازہ میں شرکت کی بَرَکت
ایک شخص حضرتِ سیِّدُنا سَرِی سَقَطی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِیکے جنازہ میں شریک ہوا۔ رات کو خواب میں حضرت سیِّدُنا سَرِی سَقَطی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی کی زیارت ہوئی تو پوچھا: مَا فَعَلَ اللہُ بِکَ؟ یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّ نے آپ کے ساتھ کیا معامَلہ فرمایا؟ جواب دیا : اللہ عَزَّوَجَلَّ نے میری اور میرے جنازے میں شریک ہوکرنَمازِجنازہ پڑھنے والوں کی مغفرت فرما دی۔ اُس نے عَرض کی:یاسیِّدی! میں نے بھی آپ کے جناز ے میں شریک ہو کرنَمازِ جنازہ پڑھی تھی ۔ تو آپ نے ایک فہرس نکالی مگر اس شخص کانام شامِل نہ تھا، جب غورسے دیکھا تو اس کا نام حاشِیے پر موجود تھا۔ (تاریخ دِمشق لابن عساکِر ج۲۰ص۱۹۸) اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
حضرتِ سیِّدُنابِشرِحافی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الکافی کو انتِقال کے بعدقاسم بن مُنَبِّہ عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الرَافع نے خواب میں دیکھ کرپوچھا:مَا فَعَلَ اللہُ بِکَ؟ یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّ نے آپ کے ساتھ کیا معامَلہ فرمایا؟ جواب دیا: اللہ عَزَّوَجَلَّ نے مجھے بَخش دیا اور ارشاد فرمایا: اے بِشر! تم کو بلکہ تمہارے جنازے میں جو جو شریک ہوئے ان کو بھی میں نے بَخش دیا۔ تو میں نے عَرض کی: یارب عَزَّوَجَلَّ! مجھ سے مَحَبَّت کرنے والوں کو بھی بَخش دے ۔ تو اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رَحمت مزید جوش پر آئی، اور فرمایا: قِیامت تک جو تم سے مَحَبَّت کریں گے اُن سب کو بھی میں نے بَخش دیا۔ (ایضاً ج ۱۰ ص ۲۲۵ ) اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
اعمال نہ دیکھے یہ دیکھا، ہے میرے ولی کے در کا گدا
خالِق نے مجھے یوں بخش دیا، سُبحٰنَ اللہ سُبحٰنَ الل
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اللہ والوں رَحمَہُمُ اللہُ تعالٰیسے نسبت باعِث سعادت، ان کا ذکرِ خیر باعثِ نُزولِ رَحمت، ان کی صحبت دوجہاں کیلئے بابَرَکت، ان کے مزارات کی زیارت تِریاقِ اَمراضِ معصیَت اور ان کی عقیدت ذَرِیعۂ نَجاتِ آخِرت ہے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ ہمیں بھی اولیائے کرام رَحمَہُمُ اللہُ السلام سے عقیدت اور ولیِ کامِل حضرتِ سیِّدُنا بِشرِ حافی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الکافی سے مَحَبَّت ہے۔ یا اللہ عَزَّ وَجَلَّ! ان کے صدقے ہماری بھی مغفِرت فرما۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
بِشرِ حافی سے ہمیں تو پیار ہے
اِنْ شَآءَ اللہ اپنا بیڑا پار ہے