نمازِ جَنازہ کا طریقہ (حنفی)

اس میں  ’’ وَتَعَالٰی جَدُّکَ  ‘‘ کے بعد  ’’  وَجَلَّ ثَنَاؤُکَ وَلَا اِلٰـہَ غَیْرُکَ   ‘‘ پڑھیں پھربِغیرہاتھ اُٹھائے ’’  اللہُ اَکْبَرْ  ‘‘  کہیں،   پھر دُرُودِ ابراہیم پڑھیں،   پھربِغیر ہاتھ اٹھائے  ’’  اللہُ اَکْبَرْ  ‘‘  کہیں اور دُعا پڑھیں   ( امام تکبیریں بُلند آواز سے کہے اورمقتدی آہستہ ۔ باقی تمام اَذکار اما م ومقتدی سب آہِستہ پڑھیں )  دُعا کے بعد پھر  ’’ اللہُ اَکْبَرْ  ‘‘  کہیں اور ہاتھ لٹکا دیں پھر دونوں طرف سلام پھیر دیں ۔ سلام میں میّت اور فرشتوں ورحاضِرین نماز کی نیّت کرے،  اُسی طرح جیسے اور نَمازوں کے سلام میں نیَّت کی جاتی ہے یہاں اتنی بات زیادہ ہے کہ میّت کی بھی نیَّت کرے۔ (بہارِ شریعت ج ۱ ص ۸۲۹،   ۸۳۵ماخوذاً)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

با لِغ مرد و عورَت کے جنازے کی دُ عا

اللَّھُمَّ اغْفِرْ لِحَیِّنَا وَمَیِّتِنَا وَشَاھِدِنَا وَغَائِبِنَا وَصَغِیْرِنَا وَکَبِیْرِنَا وَذَکَرِنَا وَاُنْثَانَا ط اللھُمَّ مَنْ اَحْیَیْتَہٗ مِنَّا فَاَحْیِہٖ عَلَی الْاِسْلَامِ وَمَنْ تَوَفَّیْتَہٗ مِنَّا فَتَوَفَّہٗ عَلَی الْاِیْمَانِ ۔

الٰہی!  بخش دے ہمارے ہر زندہ کو اور ہمارے ہر فوت شدہ کو اور ہمارے ہر حاضر کو اور ہمارے ہر غائب کو اور ہمارے ہر چھوٹے کو اور ہمارے ہر بڑے کو اور ہمارے ہر مرد کو اور ہماری ہر عورت کو۔ الٰہی!  تو ہم میں سے جس کو زندہ رکھے تو اس کو اسلام پر                           زندہ رکھ اور ہم میں سے جس کو موت دے تو اس کو ایما ن پر موت دے۔ (اَلْمُستَدرَک لِلْحاکِم ج۱ص۶۸۴حدیث۱۳۶۶)

نابا لغ لڑ کے کی دُ عا

اللَّھُمَّ اجْعَلْہُ لَنَا فَرَطًا وَّاجْعَلْہُ لَنَا اَجْرًا  وَّذُخْرًا وَّاجْعَلْہُ لَنَا شَافِعًا وَّمُشَفَّعًا

الٰہی! اس (لڑکے) کوہمارے لئے آگے پہنچ کر سامان کرنے والا بنا دے اور اس کو ہمارے لئے اَجر (کا مُوجِب)

اور وقت پر کام آ نے والا بنا دے اور اس کو ہماری سفارش کر نے والا بنا دے اور وہ جس کی سفارش منظور ہو جائے ۔ (کنزُالدّقائق ص۵۲)

نا با لغہ لڑ کی کی دُ عا

اللَّھُمَّ اجْعَلْہا لَنَا فَرَطًا وَّاجْعَلْہا لَنَا اَجْرًا  وَّذُخْرًا وَّاجْعَلْہا لَنَا شَافِعَۃً وَّمُشَفَّعَۃً ۔

الٰہی!  اس (لڑکی) کو ہمارے لئے آگے پہنچ کر سامان کر نے والی بنا دے اور اس کو ہمارے لئے اجر (کی مُوجِب)

اور وقت پر کام آنے والی بنا دے اور اس کو ہمارے لئے سفارش کرنے والی بنا دے اور وہ جس کی سفارش منظور ہو جائے۔

جُوتے پر کھڑے ہو کر جنازہ پڑھنا

          جوتا پہن کر اگر نماز جنازہ پڑھیں تو جوتے اور زمین دونوں کا پاک ہونا ضَروری ہے اورجوتا اُتار کراُس پر کھڑے ہو کر پڑھیں تو جوتے کے تلے اور زمین کا پاک ہونا ضَروری نہیں ۔میرے آقا اعلیٰ حضرت،  امام اہلسنّت مولاناشاہ امام احمد رضا خانعَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرحمٰنایک سوال کے جواب میں اِرشاد فرما تے ہیں : ’’ اگر وہ جگہ پیشاب وغیرہ سے ناپاک تھی یا جن کے جوتوں کے تلے ناپاک تھے اور اس حالت میں جوتا پہنے ہو ئے نماز پڑھی ان کی نماز نہ ہوئی،  احتیاط یہی ہے کہ جوتا اُتار کر اُس پر پاؤں رکھ کر نماز پڑھی جائے کہ زمین یا  تَلا اگر ناپاک ہو تو نماز میں خلل نہ آئے ۔ ‘‘  (فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۹ص۱۸۸)

غائبانہ نَمازِ جنازہ نہیں ہو سکتی

        میِّت کاسامنے ہونا ضَروری ہے، غائبانہ نمازِ جنازہ نہیں ہو سکتی ۔مُستَحَب یہ ہے  کہ امام میِّت کے سینے کے سامنے کھڑا ہو۔ (دُرِّمُختار ج ۳ص۱۲۳، ۱۳۴)

چند جنازوں کی اکٹّھی نَماز کا طریقہ

     چند جنازے ایک ساتھ بھی پڑھے جاسکتے ہیں،   اس میں اِختیار ہے کہ سب کو آگے پیچھے رکھیں یعنی سب کا سینہ امام کے سامنے ہو یا قِطار بند ۔ یعنی ایک کے پاؤں کی سیدھ میں دوسرے کا سرہانا اور دوسرے کے پاؤں کی سیدھ میں تیسرے کاسرہانا وَعَلٰی ھٰذَا الْقِیَا س ( یعنی اسی پرقِیاس کیجئے) ۔ (بہارِشریعت ج۱ص۸۳۹، عالمگیری ج۱ص۱۶۵)

 

Index