امام میِّت کے سینے کی سیدھ میں کھڑا ہو
{۲} مُستَحب یہ ہے کہ میِّت کے سینے کے سامنے امام کھڑا ہو اور میِّت سے دُور نہ ہو میِّت خواہ مرد ہو یا عورت بالِغ ہو یا نابالِغ، یہ اُس وَقت ہے کہ ایک ہی میِّت کی نَماز پڑھانی ہو اور اگر چند ہوں تو ایک کے سینے کے مقابِل (یعنی سامنے) اورقریب کھڑا ہو۔ (دُرِّمُختارو رَدُّالْمُحتارج۳ص۱۳۴)
نمازِ جنازہ پڑھے بِغیر دفنا دیا تو؟
{۳}میِّت کوبِغیرنَماز پڑھے دفن کر دیا اورمِٹّی بھی دے دی گئی تو اب اس کی قَبْر پر نَماز پڑھیں جب تک پھٹنے کا گمان نہ ہو، اور مِٹّی نہ دی گئی ہو تو نکالیں اور نَماز پڑھ کر دفن کریں، اور قَبْر پرنَماز پڑھنے میں دنوں کی کوئی تعداد مقرَّر نہیں کہ کتنے دن تک پڑھی جائے کہ یہ موسِم اور زمین اور میِّت کے جسم و مَرَض کے اِختِلاف سے مختلف ہے، گرمی میں جلد پھٹے گا اور جاڑے (یعنی سردی) میں بدیر (یعنی دیر میں ) تر (یعنی گیلی) یا شور (یعنی کھاری) زمین میں جلد خشک اور غیرِ شَور میں بدیر، فَربہ (یعنی موٹا) جسم جلد لاغر (یعنی دُبلا پتلا) دیر میں ۔ (اَیضاً ص۱۴۶)
مکان میں دبے ہوئے کی نمازِ جنازہ
{۴}کوئیں میں گِرکر مر گیا یا اس کے اوپر مکان گِر پڑا اورمُردہ نکالا نہ جا سکا تو اُسی جگہ اُس کی نَماز پڑھیں، اور دریا میں ڈوب گیا اور نکالا نہ جاسکا تو اُس کی نَماز نہیں ہو سکتی کہ میِّت کا مُصَلّی (یعنی نَماز پڑھنے والے) کے آگے ہونا معلوم نہیں ۔ (رَدُّالْمُحتار ج۳ص۱۴۷)
نَمازِجنازہ میں تعداد بڑھانے کیلئے تاخیر
{۵}جُمُعہ کے دن کسی کا انتِقال ہوا تو اگر جُمُعہ سے پہلے تجہیز و تکفین ہو سکے تو پہلے ہی کر لیں، اس خیال سے روک رکھنا کہ جُمُعہ کے بعد مجمع زیادہ ہوگا مکروہ ہے۔ (بہارِ شریعت ج۱ص۸۴۰، رَدُّالْمُحتار ج۳ص ۱۷۳ وغیرہ )
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
بالِغ کی نَمازِ جنازہ سے قَبْل یہ اِعلان کیجئے
مرحوم کے عزیز و اَحباب توجُّہ فرمائیں ! مرحوم نے اگر زندَگی میں کبھی آپ کی دل آزاری یا حق تَلَفی کی ہو یا آپ کے مقروض ہوں تو ان کو رِضائے الٰہی کیلئے معاف کردیجئے، اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّمرحوم کا بھی بھلا ہوگا اور آپ کو بھی ثواب ملے گا۔نَمازِ جنازہ کی نیّت اور اس کا طریقہ بھی سن لیجئے۔ ’’ میں نیّت کرتا ہوں اِس جنازے کی نَماز کی، واسطےاللہ عَزَّ وَجَلَّکے، دُعا اِس میِّت کیلئے پیچھے اِس امام کے۔ ‘‘ اگر یہ اَلفاظ یاد نہ رہیں تو کوئی حَرَج نہیں، آپ کے دل میں یہ نیّت ہونی ضروری ہے کہ ’’ میں اِس میِّت کی نَمازِ جنازہ پڑھ رہا ہوں ‘‘ جب امام صاحب ’’ اللہُ اَکْبَرْ ‘‘ کہیں توکانوں تک ہاتھ اُٹھانے کے بعد ’’ اللہُ اَکْبَرْ ‘‘ کہتے ہوئے فوراً حسبِ معمول ناف کے نیچے باندھ لیجئے اور ثَناء پڑھئے۔ دوسری بار امام صاحب ’’ اللہُ اَکْبَرْ ‘‘ کہیں تو آپ بِغیرہاتھ اُٹھائے ’’ اللہُ اَکْبَرْ ‘‘ کہئے، پھر نمازوالا دُرُودِ ابراہیم پڑھئے۔ تیسری بار امام صاحب ’’ اللہُ اَکْبَرْ ‘‘ کہیں توآپ بِغیرہاتھ اُٹھائے ’’ اللہُ اَکْبَرْ ‘‘ کہئے اور بالِغ کے جنازے کی دعا پڑھئے ([1]) جب چو تھی بار امام صاحب ’’ اللہُ اَکْبَرْ ‘‘ کہیں تو آپ ’’ اللہُ اَکْبَرْ ‘‘ کہہ کر دونوں ہاتھوں کو کھول کر لٹکا دیجئے اور امام صاحب کے ساتھ قاعِدے کے مطابق سلام پھیر دیجئے۔
ایک چُپ سو۱۰۰ سُکھ غمِ مدینہ و بقیع و مغفرت و
بے حساب جنّت الفردوس میں آقا کے پڑوس کا طالب
۸ ربیع الاوّل ۱۴۳۶ھ