نمازِ جَنازہ کا طریقہ (حنفی)

ص۴۷۲حدیث۹۴۵)  

نَمازِ جنازہ باعثِ عبرت ہے

        حضرتِ سیِّدُنا ابو ذَرغِفاری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا ارشاد ہے: مجھ سے سرکارِ دو عالَم،  نورِ مجسَّم،   شاہِ بنی آدم،   رسولِ مُحْتَشَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: قبروں کی زیارت کرو تاکہ آخِرت کی یاد آئے اور مُردے کو نہلاؤ کہ فانی جِسم ( یعنی مُردہ جسم )  کا چُھونا بَہُت بڑی نصیحت ہے اور نَمازِجنازہ پڑھو تا کہ یہ تمہیں غمگین کرے کیوں کہ غمگین انسان اللہ عَزَّوَجَلَّ کے سائے میں ہوتا ہے اور نیکی کا کام کرتا ہے۔ (اَلْمُستَدرَک لِلْحاکِم ج۱ص۷۱۱حدیث ۱۴۳۵)

میِّت کو نہلانے وغیرہ کی فضیلت

         مولائے کائنات،  حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المرتضیٰ شیر خدا کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے روایت ہے کہ سلطانِ دوجہان،  شَہَنشاہِ کون ومکان،  رَحمتِ عالمیان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرشاد فرمایاکہ جو کسی میِّت کو نہلائے،  کفن پہنائے،   خوشبو لگائے،   جنازہ اُٹھائے،   نَماز پڑھے اور جو ناقِص بات نظر آئے اسے چُھپا ئے  وہ اپنے گناہوں سے ایسا پاک ہو جاتا ہے جیسا جس دن ماں کے پیٹ  سے پیدا ہوا تھا  (اِبنِ ماجہ ج۲ص۲۰۱حدیث۱۴۶۲)

جنازہ دیکھ کر پڑھنے کا وِرْد

        حضرتِ سیِّدُنا مالِک بن اَنَس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو بعدِوفات کسی نے خواب میں دیکھ کر پوچھا: مَا فَعَلَ اللہُ بِکَ؟  یعنی اللہ عَزَّ وَجَلَّنے آپ کے ساتھ کیا سُلوک فرمایا؟  کہا:ایک کلمے کی وجہ سے بخش دیاجو حضرتِ سیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ جنازہ کو دیکھ کر کہا کرتے تھے۔  (وہ کلمہ یہ ہے:)  سُبْحٰنَ الْحَیِّ الَّذِی لا یَمُوت  (یعنی وہ ذات پاک ہے جو زندہ ہے اُسے کبھی موت نہیں آئے گی)  لہٰذا میں بھی جنازہ دیکھ کر یہی کہا کرتا تھا یہ کلمہ کہنے   کے اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے مجھے بَخْش دیا۔         (اِحیائُ الْعُلوم ج۵ص۲۶۶مُلَخَّصاً)

سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے سب سے پہلا جنازہ کس کا پڑھا؟

          نمازِ جنازہ کی ابتدا  حضرتِ سیِّدُنا آدم صَفِیُّ اللہعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے دور سے ہوئی ہے،   فر شتوں نے  سیِّدُنا آدم صَفِیُّ اللہعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے جنازہ ٔ مبارَکہ پر چار تکبیریں پڑھی تھیں ۔ اسلام میں وجوبِ نمازِ جنازہ کا حکم مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً میں نازل ہوا۔ حضرتِ سیِّدُنا اَسعَد بن زُرارہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا وِصال مبارَک ہجرت کے بعد نویں مہینے کے آخر میں ہوااور یہ پہلے صَحابی کی میِّت تھی جس پر نبِّی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے نماز جنازہ پڑھی ۔        (ماخوذ از فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ  ج۵ ص۳۷۵۔۳۷۶)   

نَمازِ جنازہ فرضِ کِفایہ ہے

          نمازِ جنازہ  ’’ فرضِ کفایہ  ‘‘ ہے یعنی کوئی ایک بھی ادا کر لے تو سب بَرِیُّ الذِّمَّہ ہو گئے ورنہ جن جن کو خبر پہنچی تھی اور نہیں آئے وہ سب گنہگار ہوں گے۔اِس کے لئے جماعت شَرط نہیں،  ایک شخص بھی پڑھ لے تو فرض ادا ہو گیا۔ اس کی فرضیَّت کا انکارکُفْر ہے۔ (بہارِ شریعت ج۱ص۸۲۵، عالمگیری ج۱ص۱۶۲، دُرِّمُختار ج۳ص۱۲۰)

نمازِ جنازہ میں دو رُکن اور تین سنّتیں ہیں

        دو رُکن یہ ہیں :{۱} چار بار ’’  اللہُ اَکْبَرْ  ‘‘ کہنا{۲} قِیام۔  (دُرِّمُختارج۳ص۱۲۴)  اس میں تین سنّتِ مُؤَکَّدہ یہ ہیں :{۱} ثَناء{۲}دُرُودشر یف {۳}میِّت کیلئے دُعا۔  (بہارِ شریعت ج۱ص۸۲۹)  

نَمازِ جنازہ کا طریقہ  (حنفی)

           مُقتدی اِس طرح نیّت کرے:  ’’ میں نیّت کرتا ہوں اِس جنازے کی نَماز کی واسِطے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے،   دُعا اِس میِّت کیلئے،  پیچھے اِس امام کے ‘‘  (فتاوٰی تاتارْخانِیَہ ج۲ص۱۵۳)  اب امام و مُقتدی پہلے کانوں تک ہاتھ اُٹھائیں اور  ’’  اللہُ اَکْبَرْ  ‘‘  کہتے ہوئے فوراً حسبِ معمول ناف کے نیچے باندھ لیں اور ثَناء پڑھیں ۔

Index