بہتر یہ ہے کہ جنازے میں تین صَفیں ہوں کہ حدیثِ پاک میں ہے: ’’ جس کی نَماز ( جنازہ) تین صَفوں نے پڑھی اُس کی مغفِرت ہو جا ئے گی۔ ‘‘ اگر کُل سات ہی آدَمی ہوں تو ایک امام بن جائے اب پہلی صَف میں تین کھڑے ہو جائیں دوسری میں دو اور تیسری میں ایک۔ (غُنْیہ ص۵۸۸) جنازے میں پچھلی صَف تمام صَفوں سے اَفضل ہے۔ (دُرِّمُختار ج۳ص۱۳۱)
جنازے کی پوری جَماعت نہ ملے تو؟
مَسبوق ( یعنی جس کی بعض تکبیریں فوت ہو گئیں وہ ) اپنی باقی تکبیریں امام کے سلام پھیرنے کے بعد کہے اور اگر یہ اَندیشہ ہو کہ دُعاء وغیرہ پڑھے گا تو پوری کرنے سے قَبل لوگ جنازے کو کندھے تک اُٹھالیں گے توصِرف تکبیریں کہہ لے دُعاء وغیرہ چھوڑ دے۔ چوتھی تکبیر کے بعد جو شخص آیا تو جب تک امام نے سلام نہیں پھیرا شامِل ہو جائے اور امام کے سلام کے بعد تین بار ’’ اللہُ اَکْبَرْ ‘‘ کہے۔ پھر سلام پھیردے ۔ (دُرِّمُختار ج۳ص۱۳۶)
پاگل یا خود کُشی والے کا جنازہ
جو پیدائشی پاگل ہو یا بالِغ ہونے سے پہلے پاگل ہو گیا ہو اور اسی پاگل پن میں موت واقِع ہوئی تو اُس کی نَمازِ جنازہ میں نابالِغ کی دعا پڑھیں گے۔ (جوہرہ ص۱۳۸، غُنیہ ص ۵۸۷) جس نے خودکُشی کی اُس کی نَمازِ جنازہ پڑھی جائے گی۔ (دُرِّمُختار ج۳ص۱۲۷)
مسلمان کا بچّہ زِندہ پیدا ہوا یعنی اکثر حصّہ باہَر ہونے کے وقت زندہ تھا پھر مر گیا تو اُس کوغُسل و کفن دیں گے اور اس کی نَماز پڑھیں گے، ورنہ اُسے وَیسے ہی نہلا کر ایک کپڑے میں لپیٹ کر دفْن کر دیں گے ۔ اس کیلئے سنّت کے مطابِق غسل و کفن نہیں ہے اورنَماز بھی اس کی نہیں پڑھی جائے گی ۔ سَر کی طرف سے اکثر کی مقدار سر سے لے کرسینے تک ہے ۔ لہٰذا اگر اس کا سر باہَر ہوا تھا اور چیختا تھا مگر سینے تک نکلنے سے پہلے ہی فوت ہو گیا تو اس کی نَماز نہیں پڑھیں گے۔ پاؤں کی جانِب سے اکثر کی مقدار کمر تک ہے۔ بچہ زندہ پیدا ہوا یا مُردہ یا کچّا گر گیا اس کا نام رکھا جائے اور وہ قِیامت کے دن اُٹھایا جائے گا۔ (دُرِّمُختار ورَدُّالْمُحتار ج۳ص۱۵۲۔۱۵۴، بہارِ شریعت ج۱ص۸۴۱)
حدیثِ پاک میں ہے: ’’ جو جنازے کو چالیس قدم لے کر چلے اُ س کے چالیس کبیرہ گناہ مٹا دیئے جائیں گے۔ ‘‘ نیز حدیث شریف میں ہے :جو جنازے کے چاروں پایوں کو کندھا دے اللہ عَزَّ وَجَلَّ اُس کی حَتْمی (یعنی مُستَقِل ) مغفِرت فر ما دے گا ۔ (اَلْجَوْہَرَۃُ النَّیِّرَۃص۱۳۹، دُرِّمُختار ج۳ص۱۵۸۔۱۵۹، بہارِ شریعت ج۱ص۸۲۳)
جنازے کو کندھا دینا عبادت ہے۔سنّت یہ ہے کہ یکے بعد دیگرے چاروں پایوں کو کندھا دے اور ہر بار دس دس قدم چلے ۔پوری سنّت یہ ہے کہ پہلے سیدھے سِرہانے کندھا دے پھر سیدھی پائنتی (یعنی سیدھے پاؤں کی طرف ) پھر اُلٹے سِرہا نے پھر اُلٹی پائِنتی اور دس دس قدم چلے تو کُل چالیس قدم ہوئے ۔ (عالمگیری ج۱ص۱۶۲، بہارِ شریعت ج ۱ ص۸۲۲) بعض لوگ جنازے کے جُلوس میں اِعلان کرتے رہتے ہیں، دو دو قدم چلو! ان کو چاہئے کہ اس طرح اعلان کیا کریں: ’’ دس دس قدم چلو۔ ‘‘
بچّے کا جنازہ اُٹھانے کا طریقہ
چھوٹے بچّے کے جَنازے کو اگر ایک شَخص ہاتھ پر اُٹھا کر لے چلے تو حَرَج نہیں اور یکے بعد دیگرے لوگ ہاتھوں ہاتھ لیتے رہیں ۔ (عالمگیری ج۱ص۱۶۲) عورَتوں کو ( بچّہ ہو یا بڑا کسی کے بھی) جنازے کے ساتھ جانا نا جائز و ممنوع ہے۔ (بہارِ شریعت ج۱ص۸۲۳، دُرِّمُختار ج۳ص۱۶۲)
نمازِ جنازہ کے بعد واپَسی کے مسائل
جو شخص جَنازے کے ساتھ ہو اُسے بِغیر نَماز پڑھے واپَس نہ ہونا چاہئے اورنَماز کے بعد اولیائے میِّت ( یعنی مرنے والے کے سرپرستوں ) سے اجازت لے کر واپَس ہو سکتا ہے اور دَفن کے بعد اجازت کی حاجت نہیں ۔ (عالمگیری ج۱ص۱۶۵)