میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے!پہلے کے مسلمان کس قَدَرخوفِ خدا رکھنے والے ہُوا کرتے تھے! خوش نصیب نوجوان نےاللہ عَزَّوَجَلَّکے ڈر کے سبب فوراًاپنی پھوپھی کے پا س خود حاضِر ہو کر صلح(صُل۔ح) کی ترکیب کر لی۔ سبھی کو چاہئے کہ غور کریں کہ خاندان میں کس کس سے اَن بن ہے جب معلوم ہو جائے تو اب اگر شَرعی عذر نہ ہو تو فوراً ناراض رشتے داروں سے’’ صلح و صفائی‘‘کی ترکیب شروع کر دیں ۔ اگرجھکنا بھی پڑے تو بے شک رِضائے الٰہی کیلئے جُھک جائیں ، اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ سر بلندی پائیں گے۔ فرمانِ مصطَفٰےصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَہے:مَنْ تَوَاضَعَ لِلّٰہِ رَفَعَہُ اللہ ۔ یعنی ’’جو اللہ عَزَّوَجَلَّکیلئے عاجزی کرتا ہے اللہ تَعَالٰیاُسے بلندی عطا فرماتا ہے۔‘‘ (شُعَبُ الْاِیمان ج ۶ ص ۲۷۶ حدیث ۸۱۴۰) اپنے گھروں اور معاشرے (مُ۔عَا۔شَ۔رے) کو اَمن کا گہوارہ بنانے کے لئے دعوتِ اسلامی کے مشکبار مَدَنی ماحول سے وابَستہ ہوجائیے اور ہر ماہ کم از کم تین دن کیلئے مَدَنی قافِلے میں سنّتوں بھرا سفر کیجئے نیز مَدَنی اِنعامات کے مطابِق زندَگی گزاریئے۔آپ کی ترغیب وتحریص کے لئے ایک مَدَنی بہار پیش کرتا ہوں ، چنانچِہ بابُ المدینہ (کراچی) کے ایک اسلامی بھائی کے بیان کا خلاصہ ہے کہ طویل عرصے سے میری زوجہ اور والِدہ یعنی ساس بہو میں خوب ٹھنی ہوئی تھی ، نتیجۃً زوجہ رُوٹھ کر مَیکے جابیٹھی ۔میں سخت پریشان تھا، سمجھ میں نہیں آتا تھا کہ اِس مسئلے(مَس۔ء۔لے) کو کیسے حل کروں ۔ اَیسے میں دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی جاری کردہ’’ مَدَنی مُذاکرے‘‘ کی VCD’’گھر اَمن کا گہوارہ کیسے بنے!‘‘ میرے ہاتھ آئی۔ موضوع دیکھا تو بڑی اُمید کے ساتھ یہ VCD خود بھی دیکھی اوراپنی والِدۂ محترمہ کو بھی دِکھائی اورایک VCD اپنے سسرال بھی بھیج دی ۔ میری والِدہ کو یہ VCDاتنی پسند آئی کہ اُنہوں نے اِسے دوبار دیکھا اور حیرت انگیز طور پر مجھ سے فرمانے لگیں : ’’چل بیٹا! تیرے سسرال چلتے ہیں ۔‘‘ میں نے سکون کا سانس لیا کہ لگتا ہے جو کام میں بھر پور اِنفرادی کوشش کے باوُجود نہ کرسکا وہ اس VCD نے کردیا ۔ میرے سسرال پہنچ کر والدہ صاحبہ نے بڑ ی مَحَبَّت سے میری زَوجہ کو منایا اور اُسے واپس گھر لے آئیں ۔دوسری جانب میری زَوجہ نے بھی مثبت طرزِ عمل کا مظاہرہ کیا اور گھر پہنچنے کے بعد دوسرے ہی دن اپنی ساس (یعنی میری والدہ) سے کہنے لگیں :امی جان! میرا کمرہ بہت بڑا ہے ، جبکہ دیگر گھر والے جس کمرے میں رہتے ہیں وہ قدرے چھوٹا ہے، آپ میرا کمرہ لے لیجئے اور میں اُس چھوٹے کمرے میں رِہائش اختیار کر لیتی ہوں ۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ ہمارا گھر جو فتنے اور فساد کا شکار تھا ،دعوتِ اسلامی کی برکت سے امن کا گہوارہبن گیا۔ (مَدَنی مذاکرے کی مذکورہ VCD’’ گھر اَمن کاگہوارہ کیسے بنے‘‘مکتبۃُ المدینہ سے ہدِیَّۃ لی جا سکتی اور دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ www.dawateislami.net پر دیکھی اور سنی جا سکتی ہے)
صِلَہ کے معنٰی ہیں : اِ یْصَالُ نَوْعٍ مِّنْ اَنْوَاعِ الْاِ حْسَان۔یعنی کسی بھی قِسم کی بھلائی اور احسان کرنا۔ (اَلزّواجِر ج۲ص۱۵۶) اور رِحم سے مراد: قرابت، رشتہ داری ہے۔ (لِسانُ العَرب ج۱ص۱۴۷۹)’’ بہارشریعت ‘‘میں ہے: صِلَۂ رِحْم کے معنیٰ: رِشتے کو جوڑنا ہے یعنی رشتے والوں کے ساتھ نیکی اور سُلوک (یعنی بھلائی) کرنا۔(بہار شریعت ج۱۳ص۵۵۸) رِضائے الٰہی کے لیے رشتے داروں کے ساتھ صِلۂ رِحمی اور ان کی بدسلوکی پر انہیں در گزر کرنا ایک عظیم اَخلاقی خوبی ہے اور اللہ عَزَّوَجَلَّکے یہاں اس کا بڑا ثواب ہے ۔
رِشتے داروں کے مالی و اَخلاقی حُقُوق ادا کیجئے
پارہ15 سُوْرَۃُ بَنِیْ اِسْرَآءِیْل آیت نمبر 26 میں اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے :
وَ اٰتِ ذَا الْقُرْبٰى حَقَّهٗ (پ۱۵،بنی اسراء یل:۲۶)
ترجَمۂ کنز الایمان: اور رِشتے داروں کو ان کا حق دے ۔
صدرُالْاَ فاضِل حضرت علّامہ مولانا سیِّد محمد نعیم الدّین مُراد آبادیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہ الْھَادِی’’ خَزائِنُ العِرفان ‘‘میں اس آیتِ کریمہ کے تحت لکھتے ہیں :ان کے ساتھصِلَۂ رِحمی کر اور مَحَبَّتاور میل جول اور خبر گیری اور موقع پر مدد اور حسنِ مُعاشَرَت ۔مسئلہ :اور اگر وہ مَحارِم(یعنی ایسا قریبی