رشتے دار کہ اگر ان میں سے جس کسی کو بھی مرد اور دوسرے کو عورت فرض کیا جائے تو نکاح ہمیشہ کے لیے حرام ہو جیسے باپ ،ماں ، بیٹا ،بیٹی، بھائی ،بہن، چچا ،پھوپھی ،ماموں ،خالہ، بھانجا ، بھانجی وغیرہ) میں سے ہوں اور محتاج ہو جائیں تو ان کا خرچ اٹھانا یہ بھی ان کا حق ہے اور صاحبِ اِستِطاعت رشتے دار پر لازِم ہے ۔(خزائن العرفان ص۵۳۰ مطبوعہ مکتبۃ المدینہ )
صِلَۂ رِحْمی کرنے کے 10 فائدے
حضرتِ سیِّدُنا فقیہابواللَّیث سمرقندیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہ القَوِیفرماتے ہیں : صِلَۂ رِحْمی کرنے کے 10 فائدے ہیں :٭ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رِضا حاصل ہوتی ہے ٭لوگوں کی خوشی کا سبب ہے ٭فرشتوں کو مَسَرّت ہو تی ہے ٭مسلمانوں کی طرف سے اس شخص کی تعریف ہوتی ہے٭ شیطان کو اس سے رَنج پہنچتا ہے٭عمربڑھتی ہے٭ رِزْق میں برکت ہو تی ہے٭فوت ہوجانے والے آباء و اجداد(یعنی مسلمان باپ دادا) خوش ہوتے ہیں ٭آپس میں مَحَبَّت بڑھتی ہے٭وفات کے بعداس کے ثواب میں اِضافہ ہو جا تا ہے،کیونکہ لوگ اس کے حق میں دعائے خیر کرتے ہیں ۔(تَنبیہُ الغافِلین ص۷۳)
توڑتے نہیں ،جوڑتے اورصِلَۂ رِحْمی کرتے ہیں
پارہ 13 سُوْرَۃُ الرَّعْدآیت نمبر21میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کا فرمان ہے :
وَ الَّذِیْنَ یَصِلُوْنَ مَاۤ اَمَرَ اللّٰهُ بِهٖۤ اَنْ یُّوْصَلَ
ترجَمۂ کنز الایمان: اور وہ کہ جو ڑ تے ہیں اُسے جس کے جوڑنے کااللہ نے حکم دیا۔
صَدْرُالْاَ فاضِل حضرتِ علّامہ مولانا سیِّد محمد نعیم الدّین مُراد آبادیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہ الْھَادِی’’ خَزائِنُ العِرفان ‘‘میں اس آیتِ کریمہ کے تحت لکھتے ہیں :یعنیاللہ کی تمام کتابوں اور اس کے کل رسولوں پر ایمان لاتے ہیں اور بعض کو مان کر بعض سے منکر ہو کر ان میں تفریق نہیں کرتے یا یہ معنی ہیں کہ:حقوقِ قرابت کی رعایت رکھتے ہیں اور رشتہ قَطع نہیں کرتے ۔ اسی میں رسولِ کریمصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی قرابتیں اور ایمانی قرابتیں بھی داخل ہیں ، سادات کرام کا احترام اور مسلمانوں کے ساتھ مُوَدَّت (یعنی محبت)و احسان اور ان کی مدد اور ان کی طرف سے مدافعت اور اُن کے ساتھ شفقت اور سلام و دعا اورمسلمان مریضوں کی عِیادت اور اپنے دوستوں ، خادِموں ، ہمسایوں (اور)سفر کے ساتھیوں کے حقوق کی رعایت بھی اس میں داخل ہے ۔(خزائن العرفان ص۴۸۲ مطبوعہ مکتبۃ المدینہ )
صاحبقراٰنِ مبین،مَحبوبِ ربُّ العٰلَمِین، جنابِ صادِق و امینصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَایک مرتبہ منبر اقدس پر جلوہ فرما تھے کہ ایک صحابی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کی : ’’ یا رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم لوگوں میں سب سے اچھا کون ہے؟‘‘ فرمایا: لوگوں میں سے وہ شخص سب سے اچھا ہے جو کثرت سے قراٰنِ کریم کی تِلاوت کرے،زیادہ متقی ہو،سب سے زیادہ نیکی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنے والا ہو اور سب سے زیادہ صِلَۂ رِحمی(یعنی رشتے داروں کے ساتھ اچھا برتاؤ ) کرنے والا ہو ۔ (مُسندِ اِمام احمد ج۱۰ص۴۰۲حدیث۲۷۵۰۴)
تِلاوت، پرہیزگاری، نیکی کی دعوت اور صِلۂ رِحمی
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! خوب ثواب لوٹنے کی نیّت سے بیان کردہ حدیثِ مبارکہ کی روشنی میں کچھ ’’ نیکی کی دعوت ‘‘ پیش کرنے کی سعادت حاصِل کرتا ہوں ۔اِس روایت میں سب سے اچھے آدَمی کی چار خصوصیات بیان کی گئی ہیں :
(۱) بکثرت تِلاوت (۲) خوب پر ہیز گاری(۳)سب سے زیادہ نیکی کی دعوت دینا اور بُرائی سے ممانعت کرنا اور (۴) رشتے داروں سے حسن سلوک ۔ واقعی یہ چاروں نہایت ہی عمدہ صفات ہیں اللہ عَزَّوَجَلَّ نصیب کرے۔ اٰمین۔ ان چاروں کے فضائل ملاحظہ ہوں )1( حضرت ِ سیِّدُنا ابوہریرہرَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُسے مروی ہے کہ نبیِّ مکرم،نُورِ مُجَسَّم، رسولِ اکرم، شَہَنشاہ ِآدم وبنی آدمصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے فرمایا: قیامت کے دن قراٰن پڑھنے والا آئے گا تو قراٰن عرض کرے گا : یا رب عَزَّوَجَلَّ! اِسے حلَّہ (یعنی جنّت کا لباس )پہنا۔ تو اُسے کرامت کا حُلَّہ (یعنی بزرگی کا جنتی لباس) پہنایا جائے گا ۔ پھر قراٰن عرض کرے گا:’’یا رب عَزَّوَجَلَّ! اِس میں اضافہ فرما،‘‘ تو اسے کرامت کاتاج پہنا یاجائے گا ، پھر قراٰن عرض کرے گا: ’’یا