)2( رشتے دار سے سُلوک کی صورتیں
صِلَۂ رِحم( یعنی رِشتے داروں کے ساتھ سلوک) کی مختلف صورَتیں ہیں ، اِن کو ہَدِیّہ و تحفہ دینا اور اگر ان کو کسی بات میں تمہاری اِعانت (یعنی امداد)درکار ہو تو اِس کا م میں ان کی مدد کرنا، انہیں سلام کرنا،ان کی ملاقات کو جانا، ان کے پاس اُٹھنا بیٹھنا، ان سے بات چیت کرنا، ان کے ساتھ لُطف و مہربانی سے پیش آنا۔
(دُرَر، ج۱ ص۳۲۳ )
)3( پرد یس ہو تو خط بھیجا کرے
اگر یہ شخص پردیس میں ہے تو رشتے والوں کے پاس خط بھیجا کرے، ان سے خط و کتابت جاری رکھے تاکہ بے تعلُّقی پیدا نہ ہونے پائے اور ہوسکے تو وطن آئے اور رشتے داروں سے تعلُّقات تازہ کرلے، اِس طرح کرنے سے مَحَبَّت میں اِضافہ ہوگا۔ (رَدُّالْمُحتار ج۹ ص۶۷۸) ( فون یا انٹرنیٹ کے ذَرِیعے بھی رابطے کی ترکیب
مفید ہے)
)4( پرد یس میں ہو، ماں باپ بلائیں تو آنا پڑے گا
یہ پردیس میں ہے والدین اِسے بلاتے ہیں تو آنا ہی ہوگا، خط لکھنا کافی نہیں ہے ۔ یوہیں والدین کو اس کی خدمت کی حاجت ہو تو آئے اور ان کی خدمت کرے، باپ کے بعد دادا اور بڑے بھائی کا مرتبہ ہے کہ بڑا بھائی بَمَنزِلہ باپ کے ہوتا ہے ،بڑی بہن اور خالہ ماں کی جگہ پر ہیں ، بعض علما نے چچا کو باپ کی مثل بتایا اور حدیث: عَمُّ الرَّجُلِ صِنْوُ اَبِـیْہِ (یعنی آدمی کا چچا باپ کی مثل ہوتا ہے ) سے بھی یہی مستفاد ہوتا(یعنی نتیجہ نکلتا)ہے۔ ان کے علاوہ اَورَوں کے پاس خط بھیجنا یا ہَدِیّہ (یعنی تحفہ ) بھیجنا کفایت کرتا ہے۔ (رَدُّالْمُحتار ج۹ص۶۷۸)
)5( کس کس رشتے دار سے کب کب ملے
رشتے داروں سے ناغہ دے کر ملتا رہے یعنی ایک دن ملنے کو جائے دوسرے دن نہ جائے وعلٰی ہٰذَا القِیاس(یعنی اسی پر اندازہ لگا کر) کہ اس سیمَحَبَّت و الفت زیادہ ہوتی ہے، بلکہ اقربا(یعنی قرابت داروں )سے جمعہ جمعہ ملتا رہے یا مہینے میں ایک باراور تمام قبیلہ اور خاندان کو ایک(یعنی مُتَّحد) ہونا چاہیے، جب حق ا ن کے ساتھ ہو(یعنی وہ حق پر ہوں ) تو دوسروں سے مقابلہ(مُقا۔بَ۔لہ) اور اظہارِ حق میں سب مُتَّحد ہو کر کام کریں ۔ (دُرَر، ج۱ ص ۳۲۳)
)6(رشتے دار حاجت پیش کرے تو ردّ کرد ینا گناہ ہے
جب اپنا کوئی رشتے دار کوئی حاجت پیش کرے تو اُس کی حاجت روائی کرے، اس کو رَد کردینا قَطعِ رِحم(یعنی رِشتہ توڑنا) ہے۔ (ایضاً) (یاد رہے! صِلَۂ رِحم واجِب ہے اور قطع رِحم حرام اور جہنَّم میں لے جانے والا کام ہے)
)7( صِلَۂ رِحم یہ ہے کہ وہ توڑے تب بھی تم جوڑو
صِلَہ ٔرِحمی(رشتے داروں کے ساتھ اچھا سُلوک ) اِسی کا نام نہیں کہ وہ سلوک کرے تو تم بھی کرو، یہ چیز تو حقیقت میں مُکافاۃ یعنی اَدلا بَدلا کرنا ہے کہ اُس نے تمہارے پاس چیز بھیج دی تم نے اُس کے پاس بھیج دی، وہ تمہارے یہاں آیا تم اُس کے پاس چلے گئے۔ حقیقتاً صِلَۂ رِحم (یعنی کامِل دَرَجے کا رشتے داروں سے حُسنِ سُلوک)یہ ہے کہ وہ کاٹے اور تم جوڑو، وہ ت سے جُدا ہونا چاہتا ہے، بے اِعتنائی (بے۔اع ۔ تے۔ نائی ۔ یعنی لاپرواہی) کرتا ہے اور تم اُس کے ساتھ رشتے کے حقوق کی مراعات (یعنی لحاظ ورعایت) کرو۔ (رَدُّالْمُحتارج۹ص۶۷۸)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد