اللہعَزَّ وَجَلََّّکے مَحبوب ، دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے فرمایا:جو دورَکعت نَماز پڑھے اور ان میں سَہْو( یعنی غَلَطی) نہ کرے تو جو پیشتر اس کے گناہ ہوئے ہیں اللہعَزَّ وَجَلَّمُعاف فرمادیتا ہے۔(یہاں گناہ ِصغیرہ مُعاف ہونامراد ہیں ) (مُسندِ اِمام احمد بن حنبلج۸ص۶۲حدیث ۲۱۷۴۹ )
دیکھا آپ نے ! دورَکْعَت کی جب یہ فضیلت ہے تو پانچ فرض نَمازوں کی کیسی کیسی بَرَکتیں ہونگی ! اس ’’ مَدَنی انعام ‘‘ میں نماز یں باجماعت ادا کرنی ہیں ، اور جماعت کی فضیلت کے تو کیا کہنے! مسلم شریف میں سیِّدُنا عبدُاللّٰہ ابنِ عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے روایت ہے: تاجدارِ مدینہ راحتِ قلب وسینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا: ’’ نمازِ باجماعت تنہا پڑھنے سے27 دَرَجے بڑھ کر ہے۔ ‘‘ (مسلم ص ۳۲۶حدیث ۶۵۰)
مزید اس ’’ مَدَنی اِنعام ‘‘ میں تکبیر ِاُولیٰ کا بھی ذِکر ہے۔ اس کی بھی فضیلت سنئے اور جھومئے ابنِ ماجہ کی روایت میں ہے: سرکار ِمدینۂ منوّرہ ، سردارِ مکّۂ مکرّمہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا: ’’ جو مسجِد میں باجماعت 40 راتیں نمازِ عشا اس طرح پڑھے کہ پہلی رَکعت فوت نہ ہو اللہ عَزَّ وَجَلَّاُس کیلئے جہنّم سے آزادی لکھ دیتاہے ۔ ‘‘ (ابنِ ماجہ ج۱ص ۴۳۷ حدیث ۷۹۸ ) سُبحٰنَ اللہ! چالیس راتیں جب عشا کی چاروں رکعتیں باجماعت ادا کرنے کی یہ فضیلت ہے تو زندہ رہ جانے کی صورت میں بَرَسْہا برس تک پانچوں نمازیں تکبیرِ اُولیٰ کے ساتھ باجماعت ادا کرنے کا کیا مقام ہوگا!
سرکارِ مدینہ، راحتِ قلب وسینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکا فرمانِ خوشبودار ہے: ’’ جو طہارت کر کے اپنے گھر سے فرض نَماز کے لیے نکلا اس کا ثواب ایسا ہے جیسا حج کرنے والے مُحرِم (اِحرام باندھنے والے )کا۔ ‘‘ (ابوداوٗد ج۱ص۲۳۱حدیث ۵۵۸ )
حضرتِ سیِّدُنا ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہسے روایت ہے ، سرکارِمدینہ راحت وقلب وسینہ، فیض گنجینہ ، صاحب مُعطّر پسینہ ، باعثِ نُزُولِ سکینہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکا فرمانِ باقرینہ ہے: بتاؤاگر کسی کے دروازے پر ایک نَہْر ہو جس میں وہ ہر روزپانچ بارغُسل کرے تو کیا اُس پر کچھ مَیل رَہ جائے گا؟ لوگوں نے عرض کی: اس کے مَیل میں سے کچھ باقی نہ رہے گا۔آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے فرمایا: پانچوں نَماز وں کی ایسی ہی مثال ہے اللہ تَعَالٰی ان کے سبب خطائیں مٹا دیتاہے ۔(مسلم ص۳۳۶حدیث۶۶۷)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اِس ’’ مَدَنی اِنْعام ‘‘ کی رُو سے نَمازیں بھی مسجِد ہی میں ادا کرنی ہیں اورمسجِد کو سُبْحٰنَ اللہِ! حضرتِ سیِّدُنا ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے، سرکارِ مدینہ، راحتِ قلب وسینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا: ’’ جو صبح یا شام مسجِد میں آئے ، اللہ تَعَالٰی اُس کے لیے جنّت میں ایک ضِیافت تیّار فرمائے گا۔ ‘‘ (ایضاً حدیث۶۶۹)