نیک بننے کا نسخہ

      پہلی صف کاذکربھی اِس  ’’ مَدَنی اِنعام ‘‘ میں  موجود ہے۔سرکارِ مکَّۃُ المکرمہ، سردارِ مدینۃُ المنوَّرہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَفرماتے ہیں :  ’’ لوگ اگر جانتے کہ اذان اور پہلی صَف میں  کیا ہے تو بِغیر قُرعہ ڈالے نہ پاتے لہٰذا اِس کیلئے قُرعہ اندازی کرتے۔ ‘‘ ( مسلم ص۲۳۱حدیث ۴۳۷ ) ایک اورروایت میں  ہے: رَحْمتِ عالَم ، نُورِ مُجَسَّم، شاہِ بنی آدم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکا فرمانِ رَحْمت نشان ہے: اللہعَزَّ وَجَلَّاور اس کے فِرِشتے پہلی صف پر دُرُود (یعنی رَحْمت ) بھیجتے ہیں  ، صَحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَاننے عرض کی:اور دوسری صَف پر؟ فرمایا : اللہعَزَّ وَجَلََّّ اور اس کے فِرِشتے دُرُود بھیجتے ہیں  پہلی صَف پر، صَحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَاننے پھر عرض کی : یَارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَاوردوسری پربھی؟ فرمایا: دو سر ی پر بھی۔مزید ارشاد فرمایا: صَفیں برابر کرو اور کندھے کو مُقابِل (یعنی ایک سیدھ میں  ) کرو ، اپنے بھائیوں  کے ہاتھوں  میں  نَرْم ہوجاؤاور کُشادَگیوں  (یعنی صف کی خالی جگہوں ) کو بند کرو کہ شیطٰن بَھیڑ کے بچّے کی طرح تمہارے بیچ میں  داخل ہوجاتا ہے ۔            (مُسندِ اِمام احمد بن حنبل ج۸ ص۲۹۶حدیث ۲۲۳۲۶)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

کون سا عمل زِیادہ افضل؟

         میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!  ہوسکتا ہے آپ میں  سے کسی کو  ’’ مَدَنی اِنْعامات‘ ‘ مشکِل معلوم ہوں  مگرہمّت نہ ہاریں۔منقول ہے : اَفْضَلُ الْعِبَادَۃِ اَحْمَزُھا یعنی ’’  افضل ترین عبادت وہ ہے جس میں  مَشَقَّت زیادہ ہو۔  ‘‘ (مقاصد حسنہ ص۷۹) حضرتِ سیِّدُنا ابراہیم بن اَدھَم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَمفرماتے ہیں :  ’’ دنیا میں  جو عمل جتنا دشوار ہوگابَروزِقِیامت میزانِ عمل میں  وہ اُتنا ہی زِیادہ ـ وَزْن دار ہوگا ‘‘ (تذکرۃ الاو لیاء ج۱ص۹۵  )  جب عمل شُروع کردیں  گے تو وہ آپ کیلئے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ آسان ہوجائے گا۔ غالباً آپ کو تجرِبہ ہوگا کہ سخت سردی کے وَقْت وُضُو کیلئے بیٹھتے ہیں  تو شُروع میں  سردی سے دانت بجتے ہیں  پھر ہمّت کرکے جب وُضو شُروع کردیتے ہیں  تواگر چِہ ابتِدائی ٹھنڈک زِیادہ محسوس ہوتی ہے مگر پھر بَتَد رِیج کم ہوجاتی ہے۔ ہر مشکِل کام کایِہی اُصول ہے ۔مَثَلاً کسی کوکوئی مُہْلِک بیماری لگ جائے تو وہ بے چَین ہوجاتا ہے پھر رَفتہ رَفتہ جب عادی ہوجاتا ہے تو قوّتِ برداشت بھی پیدا ہوجاتی ہے۔ ایک اسلامی بھائی عِرقُ النّساء کے مَرَض میں  مبتَلا ہوگئے یہ مرض عُموماً پاؤں  کے ٹخنے سے لیکر ران کے اوپر کے جوڑ تک ہوتا ہے اور مہینوں  اوربعضوں  کو برسوں  تک نہیں  جاتا ۔ وہ تشویش میں  پڑگئے تھے۔ میں  نے عرض کی: اللہ عَزَّ وَجَلَّبہتر کر ے گا۔ گھبرائیں  نہیں  جب آپ عادی ہوجائیں  گے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّبرداشت کرنا آسان ہوجائے گا۔کچھ عرصے بعد ملے تو میرے اِسْتِفْسار پر بتایا کہ درد تو وُہی ہے مگر آپ کے کہنے کے مطابِق میں  عادی ہوچکا ہوں  اس لئے کام چل جاتا ہے۔مَدَنی اِنعامات چونکہ اللہ عَزَّ وَجَلَّکا فرمانبرداربنانے اور دنیا وآخرت کی بہتریاں  دلانے کیلئے ہیں  ۔ لہٰذا شیطان اس میں  کافی رکاوٹیں  کھڑی کر ے گا مگرآپ ہمّت مت ہاریئے، بس یہ ذِہن بنا لیجئے کہ مجھے ان  ’’ مَدَنی اِنعامات  ‘‘ پر عمل کرنا ہی چاہیے۔

سروَرِ دیں !  لیجے اپنے ناتُوانوں  کی خبر

نفس و شیطاں  سیِّدا کب تک دباتے جائینگے

                           (حدائقِ بخشش شریف)

مَدَ نی کام بڑھانے کا نُسخہ

 

Index