رَحمَہُمُ اللہُ الْمُبِین فرماتے ہیں : ’’رجب‘‘ میں تین حُرُوف ہیں ۔ ر، ج، ب ، ’’ر‘‘سے مُراد رَحمتِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ ، ’’ج‘‘ سے مُراد بندے کا جُرم، ’’ب‘‘ سے مُراد بِرّ یعنی اِحسان و بھلائی ۔ گویا اللہ عَزَّوَجَلَّ فرماتا ہے : میرے بندے کے جُرم کو میری رَحمت اور بھلائی کے درمِیان کردو ۔ ( مُکاشَفۃُ الْقُلوب ص۳۰۱ )
عصیاں سے کبھی ہم نے کَنارا نہ کیا پَر تو نے دل آزُردَہ ہمارا نہ کیا
ہم نے تو جہنَّم کی بَہُت کی تجویز لیکن تِری رَحمت نے گوارا نہ کیا
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
حضرتِ سَیِّدُنا علّامہ صَفُّوری رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں : رَجَبُ الْمُرَجَّب بِیجبونے کا ، شَعْبانُ الْمُعَظَّم آبپاشی ( یعنی پانی دینے ) کا اور رَمَضانُ الْمُبارَک فَصل کاٹنے کا مہینا ہے ۔ لہٰذا جو رَجَبُ الْمُرَجَّبمیں عبادت کا بیج نہ بوئے اور شَعْبانُ الْمُعَظَّممیں اُسےآنسوؤں سے سَیراب نہ کرے وہ رَمَضانُ الْمُبارَکمیں فصلِ رَحمت کیوں کر کاٹ سکے گا؟مزید فرماتے ہیں : رَجَبُ الْمُرَجَّبجسم کو ، شَعْبانُ الْمُعَظَّمدل کو اور رَمَضانُ الْمُبارَک رُوح کو پاک کرتا ہے ۔ ( نُزْہَۃُ الْمَجالِس ج۱ص۲۰۹ )
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! رَجَبُ المُر جّب میں نفلی روزوں اور دیگر عبادتوں کا ذہن بنانے کیلئے دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے مر بوط ( یعنی وابستہ ) رہئے ۔ سنتوں کی تربیت کے مَدَنی قافِلوں کے مسافِر بنئے اور دعوتِ اسلامی کی جانب سے رَمَضانُ الْمُبارَک میں کئے جانے والے اجتِماعی اعتکاف میں حصّہ لیجئے اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ آپ کی زندگی میں مَدَنی انقِلاب آجائے گا ۔ ترغیباً ایک مَدَنی بہار آپ کے گوش گزار کرتا ہوں چُنانچِہ فتح پور کمال ( ضلع رحیم یار خان ، پنجاب، پاکستان ) کے ایک اسلامی بھائی کا بیان ہے کہ مدنی ماحول سے پہلے میں نمازتوپابندی سے پڑھتاتھامگراس کے باوجودمختلف گناہوں کاعادی تھا ۔ مثلاً گانے باجے سننا، فلمیں ڈرامے دیکھنا، تاش کھیلناوغیرہ ۔ میں ہمیشہ کالج جاتے ہوئے اپنی سائیکل ایک اسلامی بھائی کی دکان پرکھڑی کرتاتھا ۔ رَجَبُ المُر جّبکے ایّا م تھے ایک روزجب میں اپنی سائیکل دکان پرکھڑی کرنے کے لئے گیاتواس اسلامی بھائی نے شبِ معراج کے سلسلے میں ہونے والے اجتماعِ ذِکرونعت کی دعوت دی ۔ میں نے شرکت کی ہامی بھرلی اوراس
رات اکیلا اپنی بستی سے جو کہ کچھ فاصلے پرتھی آیااورپوری رات اجتماعِ ذِکرونعت میں شرکت کی ۔ مجھے اس اجتماع پاک میں بہت ہی سکون ملا جس کی وجہ سے میں نے ہفتہ واراجتماع میں پابندی کے ساتھ شرکت کرناشروع کردی ۔ اس دُ و ران رَمَضانُ الْمُبارَک کابابرکت مہینا بھی تشریف لاچکاتھا ۔ اسلامی بھائیوں نےانفرادی کوشش کے ذریعے آخری عشرے کے اعتکاف کے لئے مجھے راضی کر لیا ۔ اعتکاف میں مجھے بہت کچھ سیکھنے کو ملا، اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ مجھے گناہوں سے نفرت ہو گئی، میں نے اعتکاف میں داڑھی رکھ لی اور عمامہ شریف کاتاج بھی سجا لیا ۔ تادمِ تحریرڈویژن مدنی اِنعامات کا ذمّے دار ہوں ۔ اللّٰہُ ربُّ العزَّت عَزَّ وَجَلَّ اس مَدَنی ماحول میں استقامت عنایت فرمائے ۔
ایک جنّتی نہر کا نام رجب ہے
حضرتِ سَیِّدُنا اَنَس بن مالِک رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : ’’جنت میں ایک نَہر ہے جسے ’’رجب‘‘ کہا جا تا ہے جو دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھی ہے تو جو کوئی رجب کا ایک روزہ رکھے تو اللہ عَزَّوَجَل اسے اس نَہر سے سیرَ اب کر ے گا ۔ ‘‘ ( شُعَبُ الْاِیمان ج۳ص۳۶۷حدیث۳۸۰۰ )
جنّتی محل
تابِعی بُزُرگ حضرتِ سَیِّدُنا ابوقِلابہرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : رجبکے روزہ داروں کیلئے جنت میں ایک مَحَل ہے ۔
( شُعَبُ الْاِیمان ج۳ص۳۶۸حدیث۳۸۰۲ )