روزہ رکھنے کے باوُجُود بھی گناہوں کا سلسلہ جاری رہا تو پھر محرومی دَر محرومی ہے ۔
حضرتِ سیِّدُنا ابوہُریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں : جو کوئیستّائیسویں رجب کا روزہ رکھے، اللہ تَعَالٰی اُس کیلئے ساٹھ مہینے کے روزوں کا ثواب لکھے ۔ ( فَضائِلُ شَہْرِ رَجَب ، لِلخَلّال ص۱۰ )
ستّائیسویں رَجَبُ الْمُرَجَّب کی عظمتوں کے کیا کہنے ! اِسی تاریخ میں ہمارےپیارے پیارے ، میٹھے میٹھے آقامکّی مدنی مصطفٰےصَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کومِعراج شریف کاعظیم الشّان مُعجِز ہ عطا ہوا ۔ ( شَرحُ الزَّرقانی عَلَی المَواہِبِ اللَّدُنِّیۃ ج۸ص۱۸ ) چنانچِہ 27ویں رَجَب شریف کے روزے کی بڑی فضیلت ہے ۔ جیسا کہحضرت ِسیِّدُناسلمان فارسی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے ، اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے محبوب ، دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ ذِیشان ہے : ’’رجَبمیں ایک دن اور رات ہے جو اُس دن روزہ رکھے اور رات کو قِیام ( عبادت ) کرے تو گویا اُس نے سو سال کے روزے رکھے ، سو برس کی شب بیداری کی اور یہ رَجَب کی ستائیس ( ست ۔ تا ۔ ئیس ) تاریخ ہے ۔ ‘‘ ( شُعَبُ الْاِیْمَان ج۳ص۳۷۴حدیث ۳۸۱۱ )
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
رجب میں پریشانی دور کرنے کی فضیلت
حضرتِسیِّدُنا عبد اللہ ابنِ زُبیر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے : ’’جو ماہِ رجب میں کسی مسلمان کی پریشانی دورکرے تو اللہ عَزَّوَجَلَّ اُس کو جنت میں ایک ایسا محل عطا فرمائے گا جو حدِّ نظر تک وسیع ہوگا ۔ تم رجَبکا اکرام کرو اللہ تَعَالٰی تمہار ا ہزار کر امتوں کے ساتھ اِکرام فرمائے گا ۔
( غُنیۃُ الطّالِبین ج۱ ص۳۲۴، معجمُ السّفر لِلسّلفی ص۴۱۹رقم۱۴۲۱ )
27 ویں شب کے12نوافل کی فضیلت
رجب میں ایک رات ہے کہ اس میں نیک عمل کرنے والے کو سو برس کی نیکیوں کا ثواب ہے اور وہ رجب کی ستائیسویں شَب ہے ۔ جو اس میں بارہ رکعت اس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں سُوْرَۃُ الْفَاتِحَہ اورکوئی سی ایک سُورت اور ہر دو رکعت پراَلتَّحِیّاتُ پڑھے
اور بارہ پوری ہونے پر سلام پھیرے، اس کے بعد100بار یہ پڑھے : سُبْحٰنَ اللہِ وَالْحَمْدُلِلّٰہِ وَلَآاِلٰہَ اِلَّااللہُ وَاللہُ اَکْبَر ، اِستِغفار100 بار، دُرُودشریف100بارپڑھے اوراپنی دنیاوآخِرت سے جس چیز کی چاہے دُعا مانگے اور صبح کو روزہ رکھے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کی سب دُعائیں قَبو ل فرمائے سوائے اُس دُعا کے جوگناہ کے لئے ہو ۔ ( شُعَبُ الْاِیمان ج۳ص۳۷۴حدیث۳۸۱۲ )
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! اللہ عَزَّوَجَل ! کے نزدیک چار مہینے خصوصیت کے ساتھ حر مت والے ہیں ۔ چنانچِہ پارہ10 سُوْرَۃُالتَّوبَہ آیت 36میں ارشاد ہوتا ہے :
اِنَّ عِدَّةَ الشُّهُوْرِ عِنْدَ اللّٰهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِیْ كِتٰبِ اللّٰهِ یَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ مِنْهَاۤ اَرْبَعَةٌ حُرُمٌؕ-ذٰلِكَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ ﳔ فَلَا تَظْلِمُوْا فِیْهِنَّ اَنْفُسَكُمْ وَ قَاتِلُوا الْمُشْرِكِیْنَ كَآفَّةً كَمَا یُقَاتِلُوْنَكُمْ كَآفَّةًؕ-وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُتَّقِیْنَ ( ۳۶ )
ترجَمَۂ کنزُا لایمان : بے شک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہیں اللہ کی کتاب میں ، جب سے اس نے آسمان و زمین بنائے ان میں سے چار حُرمت والے ہیں ، یہ سیدھا دین ہے تو ان مہینوں میں اپنی جان پر ظلم نہ کرو اور مشرکوں سے ہر وقت لڑو جیسا وہ تم سے ہروقت لڑتے ہیں اورجان لو کہ اللہ پرہیزگارں کے ساتھ ہے ۔
بیان کردہ آیت مُبارَکہ کے تحت صدرُالْاَ فاضِل حضرت علّامہ مولانا سیِّد محمد نعیم الدین مراد آبادیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْھَادِی ’’خَزائِنُ العِرفان‘‘میں فرماتے ہیں : ( چار حرمتوالے مہینوں سے مراد ) تین متَّصل ( یعنی یکے بعد دیگرے ) ذُوالْقَعدہ، ذُوالْحِجّہ، مُحَرَّم اور