فاتحہ اور ایصال ثواب کا طریقہ

{7}   اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خانعَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰنفرماتے ہیں  : ’’یونہی چہلُم یا برسی یا شَشماہی پر کھانا بے نیَّتِ ایصالِ ثواب مَحض ایک رَسمی طور پر پکاتے اور’’ شادیوں کی بھاجی ‘‘ کی طرح برادری میں بانٹتے ہیں ،  وہ بھی بے اَصْل ہے ،  جس سے اِحْتِراز (یعنی اِحْتیاط کرنی) چاہئے۔ ‘‘ (فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۹ ص۶۷۱ )  بلکہ یہ کھانا ایصالِ ثواب اور دیگر اچّھی اچّھی نیّتوں کے ساتھ ہونا چاہیے اور اگر کوئی ایصالِ ثواب کیلئے کھانے کا اہتِمام نہ بھی کرے تب بھی کوئی حَرَج نہیں ۔

 {8}  ایک دن کے بچّے کو بھی ایصالِ ثواب کرسکتے ہیں ،  اُس کاتِیجا وغیرہ بھی کرنے میں حَرَج نہیں ۔ اور جو زندہ ہیں ان کو بھی ایصالِ ثواب کیا جاسکتا ہے۔

 {9}    اَنبیا و مُرسلین عَلَیْہمُ الصَّلٰوۃُ والتَّسْلِیْم اورفرشتوں اورمسلمان جِنّات کو بھی ایصالِ ثواب کرسکتے ہیں ۔   

 {10}  گیارھویں شریف اوررَجَبی شریف (یعنی22 رجب المرجّب کو سَیِّدُنا امام جعفرِ صادِقرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِکے کونڈے کرنا)  وغیرہ جائز ہے۔  کونڈے ہی میں کِھیرکھلانا ضَروری نہیں دوسرے برتن میں بھی کِھلا سکتے ہیں ،  اس کو گھر سے باہَر بھی لے جاسکتے ہیں ،  اس موقع پر جو’’کہانی‘‘ پڑھی جاتی ہے وہ بے اَصْل ہے،  یٰسٓ شریف پڑھ کر 10قراٰنِ کریم ختم کرنے کا ثواب کمایئے اور کونڈوں کے ساتھ ساتھ اِس کا بھی ایصالِ ثواب کردیجئے۔

 {11}   داستانِ عجیب،  شہزادے کا سر ،  دس بیبیوں کی کہانی اور جنابِ سیِّدہ کی کہانی وغیرہ سب من گھڑت قِصّے ہیں ،  انہیں ہرگز نہ پڑھا کریں ۔  اسی طرح ایک پمفلٹ بنام ’’وصیّت نامہ‘‘ لوگ تقسیم کرتے ہیں جس میں کسی ’’شیخ احمد‘‘ کا خواب دَرْج ہے یہ بھی جعلی (یعنی نقلی)  ہے اس کے نیچے مخصوص تعداد میں چھپواکر بانٹنے کی فضیلت اور نہ تقسیم کرنے کے نقصانات وغیرہ لکھےہیں ان کا بھی اعتبارمت کیجئے ۔

 {12}   اولیائے کرامرَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام کی فاتِحہ کے کھانے کو تعظیماً’’ نَذْر و نیاز‘‘کہتے ہیں اور یہ تَبَرُّک ہے،  اسے امیر و غریب سب کھا سکتے ہیں ۔  

 {13}   نیاز اورایصالِ ثواب کے کھانے پر فاتحہ پڑھانے کیلئے کسی کوبُلوانا یا باہر کے مہمان کو کِھلانا شرط نہیں ،  گھر کے افراد اگر خود ہی فاتحہ پڑھ کر کھالیں جب بھی کوئی حَرَج نہیں ۔

 {14}   روزانہ جتنی باربھی کھاناحسبِ حال اچّھی اچّھی نیّتوں کے ساتھ کھائیں ،  اُس میں اگر کسی نہ کسی بُزُرْگ کے ایصالِ ثواب کی نیّت کرلیں توخوب ہے۔  مَثَلاً ناشتے میں نیّت کیجئے : آج کے ناشتے کا ثواب سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَاور آپ کے ذَرِیْعے تمام انبیا ئے کرامعَلَیْہمُ السَّلَامکو پہنچے۔ دوپَہَر کو نیّت کیجئے : ابھی جو کھانا کھائیں گے (یا کھایا)  اُس کا ثواب سرکارِ غوثِ اعظم اور تمام اولیائے کِرامرَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام کو پہنچے، رات کو نیّت کیجئے : ابھی جو کھائیں گے اُس کا ثواب امامِ اہلسنّت امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن اورہر مسلمان مردوعورت کو پہنچے یا ہر بار سبھی کو ایصالِ ثواب کیا جائے اور یہی اَنْسَب (یعنی زیادہ مناسب)  ہے۔ یاد رہے!  ایصالِ ثواب صِرف اُسی صورت میں ہو سکے گا جبکہ وہ کھانا کسی اچّھی نیّت سے کھایا جائے مَثَلاً عبادت پر قوّت حاصِل کرنے کی نیّت سے کھایا تو یہ کھانا کھاناکارِ ثواب ہوا اور اُس کا ایصالِ ثواب ہوسکتا ہے ۔  اگر ایک بھی اچّھی نیّت نہ ہو تو کھانا کھانا مُباح کہ اِس پر نہ ثواب نہ گناہ ،  تو جب ثواب ہی نہ ملا تو ایصالِ ثواب کیسا! البتّہ دوسروں کو بہ نیّتِ ثواب کھلایا ہو تو اُس کِھلانے کا ثواب ایصال ہو سکتا ہے۔

 {15}  اچّھی اچّھی نیتوں کے ساتھ کھائے جانے والے کھانے سے پہلے ایصالِ ثواب کریں یا کھانے کے بعد ، دونوں طرح دُرُست ہے۔

 {16}  ہوسکے تو ہر روز ( نَفْع پر نہیں بلکہ)  اپنی بِکری (Sale) کا چوتھائی فیصد (یعنی چار سو روپے پر ایک روپیہ)  اورمُلازَمت کرنے والے تنخواہ کا ماہانہ کم ازکم ایک فیصدسرکارِ غوثِ اعظمعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم کی نیاز کیلئے نکال لیا کریں ، ایصالِ ثواب کی نیّت سے اِس رقم سے دینی کتابیں تقسیم کریں یا

Index