کسی بھی نیک کام میں خرچ کریں اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّاِس کی برکتیں خود ہی دیکھ لیں گے۔
{17} مسجِد یا مدرَسے کا قِیام صَدَقۂ جارِیَّہ اور ایصالِ ثواب کا بہترین ذَرِیعہ ہے۔
{18} جتنوں کو بھی ایصالِ ثواب کریںاللہ عَزَّوَجَلَّکی رَحْمت سے اُمّید ہے کہ سب کو پورا ملے گا، یہ نہیں کہ ثواب تقسیم ہوکر ٹکرے ٹکرے ملے۔ ایصالِ ثواب کرنے والے کے ثواب میں کوئی کمی واقِع نہیں ہوتی بلکہ یہ اُمّید ہے کہ اُس نے جتنوں کو ایصالِ ثواب کیا اُن سب کے مجموعے کے برابر اِس (ایصالِ ثواب کرنے والے) کو ثواب ملے۔ مثلاً کوئی نیک کام کیا جس پراس کو دس نیکیاں ملیں اب اس نے دس مُردوں کو ایصالِ ثواب کیا تو ہر ایک کودس دس نیکیاں پہنچیں گی جبکہ ایصالِ ثواب کرنے والے کو ایک سو دس اور اگر ایک ہزار کو ایصالِ ثواب کیا تو اس کو دس ہزار دس۔ وَ عَلٰی ھٰذَا الْقِیاس۔ (اور اسی قیاس پر) (بہارشریعت ج۱حصہ۴ ص۸۵۰)
{19} ایصالِ ثواب صِرْف مسلمان کو کرسکتے ہیں ۔ کافر یا مُر تَد کو ایصالِ ثواب کرنا یا اُس کو’’ مرحوم، ‘‘ جنَّتی ، خُلد آشیاں ، بِیکنٹھ باسی، سَوَرگ باسی کہنا کُفر ہے۔
ایصالِ ثواب ( یعنی ثواب پہنچانے) کیلئے دل میں نیّت کرلینا کافی ہے، مَثَلاًآپ نے کسی کو ایک روپیہ خیرات دیا یا ایک بار دُرُود شریف پڑھا یا کسی کو ایک سنَّت بتائی یاکسی پر انفِرادی کوشِش کرتے ہوئے نیکی کی دعوت دی یا سنّتوں بھرا بیان کیا۔ اَلغَرَض کوئی بھی نیک کام کیا آپ دل ہی دل میں اِس طرح نیّت کرلیجئے مَثَلاً : ’’ابھی میں نے جو سنّت بتائی اِس کا ثواب سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو پہنچے۔ ‘‘ اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّثواب پہنچ جائے گا۔ مزید جن جن کی نیّت کریں گے اُن کو بھی پہنچے گا۔ دل میں نیّت ہونے کے ساتھ ساتھ زَبان سے کہہ لینا بھی اچّھا ہے کہ یہ صحابی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے ثابت ہے جیسا کہ حدیثِ سعدرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ میں گزرا کہ اُنہوں نے کُنواں کُھدواکر فرمایا: ھٰذہ لِاُمِّ سَعدیعنی ’’یہ امِّ سعد کیلئے ہے۔ ‘‘
ایصالِ ثواب کا مُرَوَّجہ طریقہ
آج کل مسلمانوں میں خُصُوصاً کھانے پر جو فاتِحہ کا طریقہ رائج ہے وہ بھی بَہُت اچّھا ہے۔ جن کھانوں کا ایصالِ ثواب کرنا ہے وہ سارے یا سب میں سے تھوڑا تھوڑاکھانا نیز ایک گلاس میں پانی بھر کر سب کچھ سامنے رکھ لیجئے۔
اب :
اَعُوْذُ بِا اللّٰهِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ
پڑھ کر ایک بار :
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
قُلْ یٰۤاَیُّهَا الْكٰفِرُوْنَۙ (۱) لَاۤ اَعْبُدُ مَا تَعْبُدُوْنَۙ (۲) وَ لَاۤ اَنْتُمْ عٰبِدُوْنَ مَاۤ اَعْبُدُۚ (۳) وَ لَاۤ اَنَا عَابِدٌ مَّا عَبَدْتُّمْۙ (۴) وَ لَاۤ اَنْتُمْ عٰبِدُوْنَ مَاۤ اَعْبُدُؕ (۵) لَكُمْ دِیْنُكُمْ وَ لِیَ دِیْنِ۠ (۶)
تین بار :
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ