سِنگر (گلوکار) دعوتِ اسلامی میں کیسے آیا ؟
اے عاشقانِ رسول!بس ہر دم دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابَستہ رہئے اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ دونوں جہاں میں بیڑا پار ہوگا ۔آئیے!آپ کی ترغیب وتحریص کیلئے ایک ایمان افروز مدنی بہار آپ کے گوش گزار کرتا ہوں چنانچِہ ملیر(باب المدینہ کراچی)کے ایک اسلامی بھائی(عمرتقریباً27سال)کا بیان کچھ یوں ہے کہ مجھے بچپن میں نعتیں پڑھنے کا شوق تھا ، گھریلو فنکشنز (تقاریب ) میں بھی کبھی کبھارفرمائشی گانا گا لیتاآواز اچھی ہونے کے سبب خوب داد مِلتی جس سے میں ’’پھول‘‘پڑتا ۔جب تھوڑا بڑا ہوا توگِٹار(ایک آلۂ مُوسیقی)سیکھنے کا شوق چرایا،پھر میں نے باقاعدہ گانا سیکھنے کے لئے اِکیڈمی میں داخِلہ لے لیا ،کئی سال تک سیکھنے کے بعد میں نے گانے کے مقابلوں میں حصّہ لینا شروع کردیا ،کئی ٹی وی چینلز پر بھی گایا ۔ وقت کے ساتھ ساتھ شُہرت بھی ملتی گئی ۔پھر مجھے دبئی کے بہت بڑے شو (پروگرام) میں شرکت کا موقع ملا،وہاں سے ھند(بھارت) چلاگیا جہاں تقریباًچھ ماہ تک گانے کے مختلف مقابلوں میں حصّہ لیا ، بڑے بڑے فنکشنز اور فلموں میں گاناگایااور کافی نام ومال کمایا۔پھر گلوکاروں کی ٹیم کے ساتھ دنیا کے مختلف ممالک میں گیا جن میں ]کینیڈا(ٹورنٹو، وِینکُوَر)،امریکہ کے10اسٹیٹس(شِکاگو،لاس انجیلس،سان فرانسسکو وغیرہ)، انگلینڈ(لندن)[ میں گیا ۔ جب کچھ عرصے کے لئے وطن آیا تو اہلِ خانہ اور مَحلے داروں نے بڑی پذیرائی کی، اگرچِہ نفس کواس سے بڑا مزہ آیا مگر دل کی دنیا بے سُکون تھی، کچھ کمی سی محسوس ہورہی تھی ۔دل روحانیت کا طلبگار تھا،نَماز کے لئے مسجد میں آنا جانا ہوا تو وہاں پر عشا کی نَماز کے بعد ہونے والے درسِ فیضانِ سنّت میں شرکت کی سعادت ملی ۔درس اچھا لگا لہٰذا میں کبھی کبھاراُس میں بیٹھنے لگا مگر دل ودماغ پر باربارملک سے باہَرجانے خوب گانے سنانے، دھن دولت کمانے اور شہرت پانے کابھوت سُوار تھا ،درس کے بعد اسلامی بھائی مجھ پرجُوں ہی انفِرادی کوشششروع کرتے میں ٹال مَٹول کرکے نکل جاتا ۔ ایک رات سویا تو خواب میں دعوتِ اسلامی کے ایک مبلِّغ کی زیارت ہوئی جو بُلند جگہ پر کھڑے مجھے اپنے پاس بلا رہے تھے گویا کہ مجھے گناہوں کے دلدل سے نکلنے پراُبھار رہے تھے ،جب صبح اٹھا تو اپنے موجودہ اندازِ زندگی پر کچھ دیر غوروفکر کیا مگر گناہوں بھری حالت ہی رہی ،کچھ عرصے بعد میں نے ایک اور خواب دیکھا جس نے مجھے ہِلا کر رکھ دیا!کیادیکھتا ہوں کہ میں مر چکا ہوں اور میری لاش کو غسل دیا جا رہا ہے پھر میں نے خود کوبرزخ میں پایا ،اُس وقت میں نے اپنے آپ کو ایسا بے بس محسوس کیا کہ کبھی نہ کیا تھا ،اب میں نے خود سے کہا:’’تم بہت مشہور ہونا چاہتے تھے ، دیکھ لی اپنی اوقات !‘‘صبح جب آنکھ کُھلی تو میں پسینے میں نہایا ہوا تھا اور میرا بدن تھر تھرکانپ رہا تھااور یوں لگ رہا تھا گویا ایک موقع اور دیتے ہوئے مجھے دوبارہ دُنیا میں بھیج دیا گیا ہو ۔ اب میرے سر سے گانا گانے کا بھوت مکمَّل طور پر اُتر چکا تھا، میں نے گناہوں سے سچّی توبہ کی اورعزمِ مصمّم کرلیاکہ آئندہ کسی صورت میں بھی گانا نہیں گاؤں گا۔جب گھر والوں کو اس بات کا پتا چلا تو انہوں نے سخت مُزاحَمَت کی مگراللہ ورسول عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکے کرم سے میرا مَدَنی ذِہن بن چکا تھا لہٰذا میں اپنے فیصلے پر قائم رہا ۔مجھے خواب میں دوبارہ اسی مبلّغِ دعوتِ اسلامی کی زیارت ہوئی ،انہوں نے میری حوصلہ افزائی فرمائی ۔
اللہ تعالیٰ کے اِس ارشاد مبارک: وَ الَّذِیْنَ جَاهَدُوْا فِیْنَا لَنَهْدِیَنَّهُمْ سُبُلَنَاؕ-وَ اِنَّ اللّٰهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِیْنَ۠(۶۹) (ترجَمۂ کنزالایمان:اور جنہوں نے ہماری راہ میں کوشش کی ضرور ہم انہیں اپنے راستے دکھادیں گے اور بیشکاللہ (عَزَّوَجَلَّ) نیکوں کے ساتھ ہے(پ۲۱،العنکبوت:۶۹) )کے مِصداق مجھے دعوتِ اسلامی میں استِقامت ملتی چلی گئی ۔ میں نے نَمازوں کی پابندی شُروع کر دی ، اپنے چہرے پر داڑھی شریف سجا لی اور اپنے سرکو سبز سبز عمامے سے سرسبز کر لیا ۔پہلے میں گانوں کے اشعار پڑھا کرتا تھا اب مکتبۃ المدینہ سے شائع ہونے والی کتب ورسائل کا مطالعہ کرنا میرا معمول تھا ۔ ایک رات کوئی کتاب پڑھتے پڑھتے جب سویا تو میری قسمت انگڑائی لے کر جاگ اٹھی اور مجھے خواب میں اپنے آقا ومولیٰ صلَّی اللّٰہ تعالٰیعلیہ واٰلہٖ وسلَّمکی زیارت نصیب ہوگئی جس پر میں اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کا جتنا بھی شکر کروں کم ہے ۔اس سے میرے دل کو بڑی ڈھارس ملی ۔ پھر مفتیٔ دعوتِ اسلامی حضرتِ علّامہ حافظ مفتی محمد فاروق عطّاری مدنی علیہ رحمۃُ اللّٰہِ الغنی کی قبرمبارک مسلسل برسات کی وجہ سے جب کھلی تو ان کے صحیح سلامت بدن ،تازہ کفن ، سبز سبز عمامے اور زلفوں کے جلوے دیکھ کر میں خوشی سے جھوم اُٹھا کہ دعوتِ اسلامی کے وابَستگان پر اللہ ورسول عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا کیسا کرم واحسان ہے ۔مَدَنی کام کرتے کرتے کل کا گلوکارجنید شیخمَدَنی ماحول کی برکت سے آج کا مبلّغ ونعت خواں بن گیا ، اَلْحَمْدُ للہ عَزَّوَجَلَّ تادمِ تحریر مجھے دعوتِ اسلامی کی ذیلی مُشاوَرت کے خادِم(نگران) کی حیثیت سے مسجِداور بازار میں فیضانِ سنّتکا درس دینے ، صدائے مدینہ لگانے یعنی نَمازِ فجر کیلئے جگانے ،عَلاقائی دورہ برائے نیکی کی دعوت کرنے کی سعادت حاصل ہے ۔اللہ عَزَّوَجَلَّ مجھے مرتے دم تک مَدَنی ماحول میں استِقامت نصیب فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْکَرِیْم صلَّی اللّٰہ تعالٰیعلیہ واٰلہٖ وسلَّم
99 اَسماءُ الْحُسنٰی کی خواب میں ترغیب
اے عاشقانِ رسول اور میرے میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دنیا کے مشہور و معروف سابِق گلوکار (SINGER) جُنید شیخ نے یہ ’’مدنی بہار ‘‘لکھوادینے کے کچھ دن بعد سگِ مدینہ عُفِیَ عَنْہُ کو بتایا کہ ’’اَلْحَمْدُ للہ عَزَّوَجَلَّ حال ہی میں مجھے پھر ایک بار سرکارِ نامدار صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکا دیدار ہوا،جس میں اللّٰہعَزَّوَجَلَّکے اَسماءُ الْحُسنٰییاد کرنے کا اشارہ ملا ۔ اَلْحَمْدُ للہ عَزَّوَجَلَّ وہ میں نے یاد کرلئے ہیں ۔‘‘پیارے پیارے اسلامی بھائیو! اسبحٰنَ اللہِ عَزَّوَجَلَّ یوں تو حدیثِ پاک میں 99اَسماءُ الْحُسنٰییاد کرنے کی فضیلت موجود ہے مگر خوش نصیبی کی معراج کہ