اے عاشقانِ رسول!اِن قبرستانوں کی ویرانیوں کو دیکھئے اور غور کیجئے کہ کیا جیتے جی ہم میں سے کوئی کسی قبرستان میں ایک رات ہی تنہا گزار سکتا ہے ؟شاید کوئی بھی ہمّت نہ کر پائے ،تو جب جیتے جی تنہا رہنے سے گھبراتے ہیں تو مرنے کے بعد جب کہ تمام دوست و احباب اورسارے عزیزواَقارِب چُھوٹ چکے ہوں گے، عقل سلامت ہوگی،سب کچھ دیکھ اور سُن رہے ہوں گے مگر ہِلنے جُلنے اوربولنے سے بھی قاصِر ہوں گے ایسے ہوش رُبا حالات میں اندھیری قَبرکے اندر تنہاکیونکر رہ پائیں گے! آہ!اپناحال تو یہ ہے کہ اگر آسائشوں سے بھر پور خوبصورت ایئرکنڈیشنڈ کوٹھی میں بھی تنہا قید کر دیا جائے تو گھبراجائیں!
اندھیری رات ہے غم کی گھٹا عصیاں کی کالی ہے دلِ بے کس کا اِس آفت میں آقا تُو ہی والی ہے
اُترتے چاند ڈھلتی چاندنی جو ہو سکے کر لے اندھیرا پاکھ [1] آتا ہے یہ دو دن کی اُجالی ہے
اندھیرا گھر، اکیلی جان، دَم گھٹتا، دل اُکتاتا خدا کو یاد کر پیارے وہ ساعت آنے والی ہے
نہ چَونکا دن ہے ڈھلنے پر تِری منزل ہوئی کھوٹی ارے او جانے والے نیند یہ کب کی نکالی ہے
رضاؔ منزل تو جیسی ہے وہ اِک میں کیا سبھی کو ہے
تم اس کو روتے ہو یہ تو کہو یاں ہاتھ خالی ہے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! یقین مانئے!قَبْرِستانمیں دَفْن ہونے والے آج ہمیں زبانِ حال سے نصیحت کررہے ہیں :’’اے غافل انسانو ! یاد رکھو! کل ہم بھی وہیں (یعنی دنیا میں ) تھے جہاں آج تم ہو اور کل تم بھی یہیں (یعنی قبر میں ) آپہنچو گے جہاں آج ہم ہیں ۔‘‘یقیناجو دنیا میں پیدا ہوا اُسے مرناہی پڑے گا، جس نے زندگی کے پھول چُنے اسے موت کے کانٹے نے ضَرور زخمی کیا، جس نے خوشیوں کا گَنج (یعنی خزانہ) پایا اسے موت کا رَنج مل کر رہا !
ہم دنیا میں ترتیب وار آئے ہیں لیکن……
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہم اِس دنیا میں ایک ترتیب سے آئے ضَرور ہیں یعنی یوں کہ پہلے دادا پھر باپ پھر بیٹا پھر پوتا لیکن مرنے کی ترتیب ضَروری نہیں ،بوڑھا دادا زندہ ہوتا ہے مگر شِیر خوار یعنی دودھ پیتا پوتا موت کے گھاٹ اُترجاتاہے ،کسی کے ناناجان حیات ہوتے ہیں مگرامّی جان داغِ مُفارَقَت (یعنی جُدائی کا صدمہ) دے جاتی ہیں ۔ہم میں سے کسی کے گھر سے اس کے بھائی کا جنازہ اُٹھا ہوگا، کسی کی ماں نے نگاہوں کے سامنے دم توڑ ا ہوگا، کسی کے باپ نے موت کو گلے لگایا ہوگا، کسی کا جوان بیٹاحادِثے کا شکار ہوکر موت سے ہم کَنار ہوا ہوگا، کسی کی دادی جان مُلکِ عَدَم یعنی قَبْرِستان روانہ ہوئی ہوں گی تو کسی کی نانی جان نے کُوچ کی ہوگی۔اپنے فوت ہوجانے والے ان عزیز واَقرِبا کی طرح ایک دن ہم بھی اچانک یہ دُنیا چھوڑ جائیں گے ؎
دِلاغافِل نہ ہو یک دَم یہ دنیا چھو ڑجانا ہے بغیچے چھوڑ کر خالی زمیں اندر سمانا ہے
تِرا نازُ ک بدن بھائی جو لیٹے سَیج پھولوں پر یہ ہوگا ایک دن بے جاں اِسے کیڑوں نے کھانا ہے
تُواپنی موت کو مت بھول کر سامان چلنے کا زمیں کی خاک پر سونا ہے اِینٹوں کا سِرہانا ہے
نہ بَیلی ہو سکے بھائی نہ بیٹا باپ تے مائی تُو کیوں پھرتا ہے سَو دائی عمل نے کام آنا ہے
کہاں ہے زَورِ نَمرودی ! کہاں ہے تختِ فِرعونی ! گئے سب چھوڑ یہ فانی اگر نادان دانا ہے
عزیزا یاد کر جس دن کہ عِزرائیل آئیں گے نہ جاوے کوئی تیرے سَنگ اکیلا تُونے جانا ہے
جہاں کے شَغْل میں شاغِل خدا کے ذِکْرسے غافِل کرے دعوٰی کہ یہ دنیا مِرا دائم ٹِھکانہ ہے
غُلامؔ اِک دَم نہ کر غفلت حیاتی پہ نہ ہو غَرَّہ
خداکی یاد کر ہردم کہ جس نے کام آنا ہے
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد
پہلے ایسی کوئی رات نہیں گزاری ہوگی
حضرتِ سیِّدُنا انس بن مالک رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ ارشادفرماتے ہیں : کیا میں تمہیں اُن دودنوں اوردوراتوں کے بارے میں نہ بتاؤں !(۱)ایک دن وہ ہے جب اللہ عَزَّوَجَلَّکی طرف سے آنے والا تیرے پاس رضائے الٰہی عَزَّوَجَلَّ کامژدہ(یعنی خوشخبری) لے کرآئے گا یا اس کی ناراضی کاپیغام ۔اور(۲)دوسرا دن وہ جب تواپنانامۂ اعمال لینے کے لئے بارگاہِ الہٰی