آقا صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے خواب میں تشریف لاکر اپنے دیوانے کو خصوصیت کے ساتھ اِس کی ترغیب ارشاد فرمائی۔ 99اَسماءُ الْحُسنٰیکی فضیلت سنئے اور جھومئے چُنانچہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے مَحبوب ، دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوبصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمانِ رحمت نشان ہے: اللہ عَزَّوَجَلَّکے ننانوے نام ہیں جس نے انہیں یادکرلیا وہ جنّت میں داخل ہو گا۔(صَحیح بُخاری ج ۲ ص۲۲۹حدیث۲۷۳۶) ( تفصیلی معلومات کیلئے ’’ نزہۃُ القاری شرح صحیح البخاری ‘‘ صَفْحَہ 895تا898 ملاحظہ فرمالیجئے)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بَیان کو اِختِتام کی طرف لاتے ہوئے سنّت کی فضیلت اور چند سنّتیں اور آداب بَیان کرنے کی سعادَت حاصِل کرتا ہوں ۔ تاجدارِ رسالت ، شَہَنْشاہِ نُبُوَّت ، مصطَفٰے جانِ رَحمت، شمعِ بزمِ ہدایت ،نوشۂ بزمِ جنّتصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ جنّت نشان ہے: ’’جس نے میری سنّت سے مَحَبَّت کی اُس نے مجھ سے مَحَبَّت کی اور جس نے مجھ سیمَحَبَّت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہو گا ۔‘‘ (مِشْکاۃُ الْمَصابِیح ج۱ ص۵۵ حدیث ۱۷۵ دارالکتب العلمیۃ بیروت )
سنّتیں عام کریں ، دین کا ہم کام کریں
نیک ہو جائیں مسلمان، مدینے والے
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد
’’سنتوں بھرا لباس پہنو‘‘ کے سترہ حروف کی نسبت سے
لباس کے بارے میں 17سنتیں اور آداب
تین فرامینِ مصطَفٰی صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم :{1} جن کی آنکھوں اور لوگوں کے سترکے درمیان پردہ یہ ہے کہ جب کوئی کپڑے اُتارے تو بسم اللہ کہہ لے۔ (معجم اوسط ج ۲ ص۵۹حدیث۲۵۰۴) حضرتِ مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : جیسے دیوار اور پردے لوگوں کی نگاہ کیلئے آڑ بنتے ہیں ایسے ہی یہ ، اللہ (پاک) کا ذکر جنات کی نگاہوں سے آڑ بنے گا کہ جنات اس (یعنی شرمگاہ) کو دیکھ نہ سکیں گے(مراٰۃ ج۱ص ۲۶۸) {2}جو شخص کپڑا پہنے اور یہ پڑھے: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ کَسَانِیْ ھٰذَا وَرَزَقَنِیْہِ مِنْ غَیْرِحَوْلٍ مِّنِّیْ وَلَا قُوَّۃٍ (ترجمہ: تمام تعریفیں اللہ پاک کے لیے جس نے مجھے یہ کپڑاپہنایا اور میری طاقت وقوت کے بغیر مجھے عطا کیا۔) تواس کے اگلے پچھلے گناہ مُعاف ہوجائیں گے(شُعَبُ الْاِیمان ج۵ ص۱۸۱ حدیث ۶۲۸۵) {3}جو باوجودِ قدرت زیب وزینت کا (یعنی خوبصورت) لباس پہننا تواضع(یعنی عاجزی) کے طور پر چھوڑ دے ، اللہ پاک اس کو کرامت کا حُلہ (یعنی جنتی لباس ) پہنائے گا(ابو داوٗد ج ۴ ص۳۲۶ حدیث ۴۷۷۸) {4} مالداراگر اللہ پاک کی نعمت کے اظہار کی نیت سے شرعی خرابی سے پاک عمدہ لباس پہنے تو ثواب کا حقدار ہے{5}سرکارِ دو عالم صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا مبارَک لباس اکثر سفید کپڑے کا ہوتا(کَشْفُ الاِلْتِباس فِی اسْتِحْبابِ اللِّباس ص۳۶) {6}فرمانِ مصطَفٰی صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم :’’سب میں اچھے وہ کپڑے جنھیں پہن کر تم خدا کی زیارت قبروں اور مسجدوں میں کرو، سفید ہیں ۔‘‘(ابن ماجہ ج۴ ص۱۴۶ حدیث ۳۵۶۸) یعنی سفید کپڑوں میں نماز پڑھنا اور مردے کفنانا اچھا ہے(بہار شریعتج۳ص۴۰۳) {7}امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’ جو اپنا لباس صاف رکھے اُس کے غم کم ہو جائیں گے اور جو خوشبو لگائے اُس کی عقل میں اضافہ ہوگا‘‘(احیاء العلوم (اردو) ج۱ص ۵۶۱) {8}لباس حلال کمائی سے ہو اور جو لباس حرام کمائی سے حاصل ہوا ہو، اس میں فرض ونفل کوئی نماز قبول نہیں ہوتی(کَشْفُ الاِلْتِباس فِی اسْتِحْبابِ اللِّباس ص۴۱) {9} روایت میں ہے : جس نے بیٹھ کر عمامہ باندھا ،یا کھڑے ہو کرسراوِیل (یعنی پا جا مہ یا شلوار ) پہنی تو اللہپاک اُسے ایسے مرض میں مبتلا فرمائے گا جس کی دوا نہیں ۔ (کَشْفُ الاِلْتِباس فِی اسْتِحْبابِ اللِّباس ص ۳۹) حضرتِ سیِّدُنا امام برہانُ الدین زَرنوجی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں :عمامہ بیٹھ کر باندھنا، یاپاجامہ یا شلوار کھڑے کھڑے پہننا تنگدستی کے اسباب ہیں (تَعْلِیْمُ الْمُتَعَلِّم ص۱۲۶) {10}پہنتے وَقت سیدھی طرف سے شروع کیجئے (کہ سنت ہے) مثلاً جب کرتا پہنیں تو پہلے سیدھی آستین میں سیدھا ہاتھ داخل کیجئے پھر اُلٹا ہاتھ اُلٹی آستین میں (تَعْلِیْمُ الْمُتَعَلِّم ص۴۳)