قبر کی پہلی رات

منتقل (مُنْ ۔ تَ ۔ قِل) کردیا گیا۔ آہ ! وہ لوگ کل تک اَہل وعِیال کی رونقوں  میں  شادمان ومَسرورتھے اور آج  قُبُور کی وَحشتو ں  اورتنہائیوں  میں  مغموم ورَنْجُور ہیں  ۔   ؎

اَجَل نے نہ کِسریٰ ہی چھوڑا نہ دارا                                                                                      اِسی سے سکندر سا فاتح بھی ہارا

ہر اِک لیکے کیا کیا نہ حسرت سِدھارا                                                                                    پڑا رہ گیا سب یُونہی ٹھاٹھ سارا

جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں  ہے

یہ عبرت کی جاہے تماشا نہیں  ہے

دنیا کا دھوکہ

                                                 افسوس ہے اُس پر ،جو دنیا کی نَیرنگیاں دیکھنے کے باوُجُودبھی اس کے دھوکے میں  مُبتَلارہے اور موت سے یکسر غافِل ہوجائے۔ واقِعی جو دُنیا وی زندگی کے دھوکے میں  پڑکر اپنی موت اور قَبْر وحَشْر کو بھول جائے اور اللہ  تعالیٰ کو راضی کرنے کیلئے عمل نہ کرے ، نہایت ہی قابلِ مذمّت ہے۔ اِس دھوکے سے ہمیں  خبردارکرتے ہوئے ہمارا پروَردگار عَزَّوَجَلَّ پارہ22 سُورۃُ الفاطِر کی آیت نمبر 5 میں  ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَاٙ-وَ لَا یَغُرَّنَّكُمْ بِاللّٰهِ الْغَرُوْرُ(۵)(پ۲۲،الفاطر:۵)

ترجَمۂ کنزالایمان:اے لوگو!بے شکاللہ  (عَزَّوَجَلَّ)کا وعدہ سچ ہے تو ہر گز تمہیں  دھوکہ نہ دے دنیا کی زندگی اور ہرگز تمہیں  اللہ  (عَزَّوَجَلَّ) کے حُکْم پر فریب نہ دے وہ بڑا فریبی (یعنی شیطان)۔

                                                  اے عاشقانِ رسول!اور میرے میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! یقینا جو موت اور اس کے بعد والے مُعامَلا ت سے صحیح معنوں  میں  آگاہ ہے وہ دنیا کی رنگینیوں  اوراس کی آسائشوں  کے دھوکے میں  نہیں  پڑسکتا۔ کیا آپ نے کبھی کسی کو مرنے والے کی قَبْر میں  رکھنے کے لئے فرنیچر تیار کرواتے ہوئے،  قَبْر میں  ائیرکنڈیشنر لگواتے ہوئے ،رقم رکھنے کے لئے تجوری بنواتے ہوئے ،کھیلوں  میں  جیتے ہوئے کپ اوردنیوی کامیابیوں  کی اسناد سجانے کے لئے الماری بنواتے ہوئے دیکھا ہے ؟ نہیں  دیکھا ہوگا اور یہ کام شَرعاً دُرُست بھی نہیں  ہیں ، تو جب سب کچھ یہیں  چھوڑ کر جانا ہے تو یہ ڈگریاں  ہمارے کس کام کی ؟  جس دولت کیلئے ساری زندگی محنت ومشقت کرتے ہیں  وہ ہماری کیا مدد کرے گی ؟جس منصب کی بِناپر اکڑفوں کرتے رہے وہ آخِر ہمارے کیا کام آئے گا ؟میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اب بھی وقت ہے ،ہوش میں  آئیے اور قَبْروآخرت کی تیاری کر لیجئے ۔

دُنیا میں  مسافِر بن کر رہو

                                                حضرتِ سَیِّدُنَاعبد اللّٰہبن عمر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا   سے روایت ہے کہ حُضُورِ پاک،صاحبِ لولاک،سَیّاحِ اَفلاکصلَّی اللّٰہ تعالٰیعلیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے میرا کندھا پکڑ کر ارشاد فرمایا:’’دُنیا میں  یوں  رہو گویا تم مُسافر ہو۔‘‘حضرتِ سَیِّدُناا بنِ عمر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا   فرمایا کرتے :جب تُو شام کرے تو آنے والی صُبح کا اِنتظار مَت کراور جب صُبح کرے تو شام کا مُنتظر نہ رہ اور حالتِ صِحّت میں  بیماری کے لئے اور زندَگی میں  موت کے لئے تیّاری کرلے۔ (صَحیح بُخاریج۴ص۲۲۳حدیث۶۴۱۶دارالکتب العلمیۃ بیروت )               

 دنیا ،آخِرت کی تیّاری کیلئے مخصوص ہے

                                                حضرتِ سَیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ   نے سب سے آخِری خُطبہ جو ارشا د فرمایا اس میں  یہ بھی ہے: اللہ   تعالیٰ نے تمہیں  دنیاصرف اس لئے عطافرمائی ہے کہ تم اس کے ذَرِیعے آخِرت کی تیّاری کرو اوراِس لئے عطا نہیں  فرمائی کہ تم اسی کے ہوکر رَہ جاؤ،بے شک دنیافانی اور آخِرت باقی ہے۔ تمہیں  فانی( دنیا) کہیں  بَہکاکر باقی (آخرت)سے غافِل نہ کر دے، فنا ہو جانے والی دنیا کو باقی رہنے والی آخِرت پرتَرجیح نہ دوکیونکہ دنیا مُنْقَطِعْ(مُنْ۔قَ۔طِعْ) ہونے والی ہے اور بے شک  اللہ  عَزَّوَجَلَّ کی  طرف لَوٹنا ہے۔ اللہ  عَزَّوَجَلَّسے ڈرو کیونکہ اس کا ڈر اس کے عذاب کیلئے (رَوک اور) ڈھال اوراُس   عَزَّوَجَلَّتک پہنچنے کا ذَرِیْعہ ہے۔ (ذَمُّ الدُّنیامع موسوعۃ ابن اَبِی الدُّنْیاج۵ ص۸۳رقم۱۴۶المکتبۃ العصریۃ بیروت)

ہے یہ دنیا بے وفا آخِر فنا

نہ رہا اس میں  گدا نہ بادشَہ

                                                اے عاشقانِ رسول اورمیرے میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس دنیاکی حیثیت ایک گزر گاہ (یعنی راستے)کی سی ہے جسے طے کرنے کے بعد ہی ہم منزل تک پہنچ سکتے ہیں ،اب وہ منزل جنّت ہوگی یا جہنَّم! اِس کا اِنْحِصار اس بات پر ہے کہ ہم نے یہ سفر کس طرح طے کیا !اللّٰہورسول عَزَّوَجَّلوصلَّی اللّٰہ تعالٰیعلیہ واٰلہٖ وسلَّمکی اِطاعت گزاری کرتے ہوئے یا نافرمان بن کر ؟ لہٰذا اگر ہم جنّت کے انعامات لینا اور جہنَّم کے عذابات سے بچنا چاہتے ہیں  تو ہمیں  ’’اپنی اور ساری دُنیاکے لوگوں  کی اصلاح کی کوشش کرنی ہوگی ۔‘‘   ع

اللہ   کرے دل میں  اُترجائے مِری بات

میِّت  کا اعلان

     سرکارِ مدینہ، سلطانِ باقرینہ ، قرارِ قلب وسینہ ، فیض گنجینہ صلَّی اللّٰہ تعالٰیعلیہ واٰلہٖ وسلَّمنے ارشاد فرمایا:اُس ذات کی قسم جسکے قبضۂِ قدرت میں  میری جان ہے اگر لوگ اسکا (یعنی مرنے والے

Index