قبر کی پہلی رات

نفس! میں  خاک ہوا تو نہ مٹا                          ہے! مری جان کے کھانے والے

ساتھ لے لو مجھے میں  مُجرِم ہوں       راہ میں  پڑتے ہیں  تھانے والے

ہوگیا دَھک سے کلیجہ میرا

ہائے رُخصت کی سنانے والے

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب !         صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد

قبریں  بظاہر یکساں  مگراندر……

                                                میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!کبھی نہ کبھی تو قَبرِستان میں  جانے کا آپ سبھی کو اِتِّفاق ہوا ہوگا ۔کیاکبھی غور کیا کہ قبرِستان کی سوگوار فضائیں ،غمناک ہوائیں زبانِ حال سے اعلان کررہی ہیں  :اے دنیوی زندگی پر مطمئن رہنے والو!تم سبھی کوایک نہ ایک دن یہاں  ویرانے میں قبر کے گہرے گڑھے کے اندرآپڑنا ہے۔یاد رکھئے !یہ قَبْریں  جو اوپر سے ایک جیسی دکھائی دیتی ہیں  ضَروری نہیں  کہ اِن کی اندرونی حالتیں  بھی یکساں ہوں ،جی ہاں  اِس مٹّی کے ڈھیر تلے دفن ہونے والا اگر کو ئی نَمازی تھا،  رَمَضانُ المبارَککے روزے رکھنے والاتھا، سارا ماہِ مبارک یا کم از کم آخِری عَشَرۂ مبارَکہ کا اعتِکاف کرنے والا تھا،ماہِ رمَضَان کا عاشق وقدردان تھا،فرض ہونے کی صورت میں  اپنی زکوٰۃ پوری ادا کرنے والاتھا، رِزْقِ حلال کمانے والا تھا،بقدرِ کفایت حلال روزی پر قناعت کرنے والا تھا، تلاوتِ قراٰن کرنے والا تھا ،تہجُّد، اشراق وچاشت اور اَوَّابین کے نوافِل ادا کرنے والا تھا ، عاجِزی کرنے والا تھا ،حُسنِ اَخلاق کا پیکر تھا ، شریعت کے مطابق ایک مٹّھی تک داڑھی بڑھانے والا تھا ، عِمامے کاتاج سرپرسجانے والا تھا، سُنّتوں  کامتوالا تھا،ماں  باپ کی فرماں  برداری کرنے والا تھا،بندوں  کے حُقُوق اداکرنے والا تھا،اللہعَزَّوَجَلَّ اور اسکے پیارے محبوب  صلَّی اللّٰہ تعالٰیعلیہ واٰلہٖ وسلَّم کا چاہنے والا تھا ،صَحابۂ کرام   عَلَیْہِمُ الرِّضْوان واہلبیتِ عُظام اور اولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السّلام  کادیوانہ تھا،تواُس کی قَبْرجو اوپر سے مِٹّی کی چھوٹی سی ڈَھیری نُمادکھائی دے رہی ہے،ہوسکتا ہے کہاللہ  ورسول عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللّٰہ تعالٰیعلیہ واٰلہٖ وسلَّمکے فضل و کرم سے اُس کا اندرونی حصّہ تاحدِّ نگاہ وسیع ہوچکاہو ، قَبْرمیں  جنّت کی کِھڑکی کُھلی ہوئی ہواوراِس مِٹّی کے ظاہری ڈھیر تلے جنّت کا حسین باغ موجود ہو ۔دوسری طرف اِسی مٹّی کے ڈھیرتلے دفْن ہونے والا اگر بے نَمازی تھا ،  رَمَضانُ المبارککے روزے جان بوجھ کربرباد کرنے والا تھا ، رَمَضانُ المبارککی راتوں  میں  گلیوں  کے اندر کرکٹ وغیرہ کھیلوں  کے ذریعے مسلمانوں  کی عبادتوں  یا نیندوں  میں  خلل ڈالنے والا یا اِس طرح کے کھیل کھیلنے والوں  کا تماشائی بن کر ان کی حوصلہ افزائی کرنے والا تھا،فرض ہونے کے باوجود زکوٰۃکی ادائیگی میں  بُخْل کرنے والا تھا ، حرام روزی کمانے والا تھا،سُود ورِشوت کا لین دین کرنے والا تھا ،لوگوں  کے قرضے دبالینے والا تھا، شراب پینے والا تھا،جُوا کھیلنے والا تھا ،شراب و جوئے کے اڈّے چلانے والا تھا ،مسلمانوں  کی بلااجازتِ شَرعی دل آزاریاں  کرنے والا تھا، مسلمانوں  کو ڈرا دھمکاکر بَھتّہ وصول کرنے والا تھا ،تاوان کی خاطر مسلمانوں  کو اِغوا کرنے والا تھا ، چوری کرنے والا تھا ،ڈاکہ ڈالنے والا تھا ، امانت میں  خِیانت کرنے والا تھا ، زمینوں  پر ناجائز قبضے کرنے والا تھا ،بے بس کسانوں  کا خون چوسنے والا تھا ، اِقتِدار کے نشے میں  بدمست ہو کر ظلم و ستم کی آندھیاں  چلانے والا تھا ،داڑھی منڈوانے یا ایک مٹّھی سے گھٹانے والا تھا،فلمیں  ڈرامے دیکھنے دکھانے والا تھا،گانے باجے سننے سنانے والا تھا ،گالی گلوچ،جھوٹ ،غیبت ،چغلی، تہمت وبدگمانی اور تَکبّرکاعادی تھا،ماں  باپ کا نافرمان تھا ،توہو سکتا ہے کہ مٹّی کے اس پُرسکون نظر آنے والے ڈھیر تلے بے قراری کا عالَم ہو ،جہنّم کی کِھڑکی کُھلی ہوئی ہو ، آگ سُلگ رہی ہو،سانپ اور بچّھو دَفْن ہونے والے کے بَدَن پر لپٹے ہوئے ہوں اور ایسی چیخ وپکار مَچی ہوئی ہو جسے ہم سُن نہیں  سکتے۔ میرے آقا اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللّٰہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں  :

ہائے غافِل وہ کیا جگہ ہے جہاں     پانچ جاتے ہیں  چار پھرتے ہیں

بائیں  رستے نہ جا مسافِر سُن                       مال ہے راہ مار[1] پھرتے ہیں

جاگ سُنسان بن ہے رات آئی    گُرگ[2] بہرِ شکار پھرتے ہیں

نفس یہ کوئی چال ہے ظالم

جیسے خاصے بِجار پھرتے ہیں

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد

 



[1] ۔۔۔ لُٹیرے

[2] ۔۔۔   بھیڑیا

Index