زندہ بیٹی کنویں میں پھینک دی

مُطابِق وَہم سا ہونے لگا کہ کسی نے جادو کر کے اولادِ نرینہ کا سلسلہ بند کروا دیا ہے!  میں  نے نیّت کی کہ میرے یہاں  لڑکا پیدا ہوا تو ایک ماہ کے مَدَنی قافِلے میں  سفر کروں  گا۔ میری مَدَنی مُنّی کی امّی نے ایک بار خواب دیکھا کہ آسمان سے کوئی کاغذ کا پُرزہ ان کے قریب آ کر گرا، اُٹھا کر دیکھا تو اُس پر لکھا تھا:    ’’ بِلال۔ ‘‘  اَلْحَمْدُ لِلہِ عَزَّوَجَلَّ ایک ماہ کے مَدَنی قافِلے کی (نیّت کی)  بَرَکت سے میرے یہاں  مَدَنی مُنّے کی آمد ہو گئی !  نہ صرف ایک بلکہ آگے چل کریکے بعد دیگرے دو مَدَنی مُنے مزید پیدا ہوئے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ  کا کرم دیکھئے!  میرے حسنِ ظن میں  ایک ماہ کے مَدَنی قافِلے کی بَرَکت صِرف مجھ تک محدود نہ رہی،   ہمارے خاندان میں  جو بھی اولادِ نرینہ سے محروم تھا سب کے یہاں  خوشیوں  کی بہاریں  لٹاتے ہوئے مَدَنی مُنّے تولُّد  (یعنی پیدا) ہوئے۔ یہ بیان دیتے وقت اَلْحَمْدُ لِلہِ عَزَّوَجَلَّ میں  عَلاقائی مَدَنی قافِلہ ذمّے دار کی حیثیت سے مَدَنی قافِلوں  کی بہاریں  لُٹا نے کی کوشِشیں  کر رہا ہوں ۔

آکے تم با ادب ، دیکھ لو فضلِ رب                  مَدنی مُنّے ملیں  ،   قافِلے میں  چلو

کھوٹی قسمت کھری،   گود ہو گی ہری                 پوری ہوں  حسرتیں  ،   قافِلے میں  چلو

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!          صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

منہ مانگی مُراد نہ ملنا بھی اِنعام!

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے !  مَدَنی قافِلے کی بَرَکت سے کس طرح مَن کی مُرادیں  برآتیں  ،   اُمّیدوں  کی سوکھی کھیتیاں  ہری ہو جاتیں  اوردلوں  کی پَژ مُردہ کلیاں  کِھل اٹھتی ہیں  !  مگر یہ ذِہن میں  رہے کہ ہر ایک کی دلی مُراد پوری ہی ہو یہ ضَروری نہیں  ، بارہا ایسا ہوتا ہے کہ بندہ جو طلب کرتا ہے وہ اُس کے حق میں  بہتر نہیں  ہوتا اِس لئے اُس کا سُوال پورا نہیں  کیا جاتا، ایسی صورت میں  اُس کی منہ مانگی مُراد نہ ملنا یقینا اُس کیلئے اِنعام ہے ۔ مَثَلاًیِہی کہ وہ اولادِ نَرینہ مانگتا ہے مگر اُس کو مَدَنی مُنّیوں  سے نوازا جاتا ہے اور یِہی اُس کے حق میں  بہتر بھی ہوتا ہے،   کیوں  کہ مثال کے طور پر اگربیٹا پیدا ہوتا تو نابینا یا ہاتھ پاؤں  سے معذور یا سدا بیمار رہنے والا ہوتا، یا تندرست ہوتا بھی تو بڑا ہو کر ہیروئنچی ،   چور ،   ڈاکو یا ماں  باپ پر ظلم کرنے والا ہوتا۔ پارہ 2 سُوْرَۃُ الْبَقَرَہ کی آیت نمبر 216 میں  ربُّ العِباد عَزَّوَجَلَّ  کا ارشادِ حقیقت بنیاد ہے:

وَ عَسٰۤى اَنْ تُحِبُّوْا شَیْــٴًـا وَّ هُوَ شَرٌّ لَّكُمْؕ

ترجَمۂ کنزالایمان: اور قریب ہے کہ کوئی بات تمہیں  پسند آئے اور وہ تمہارے حق میں  بُری ہو۔

’’یا شافِیَ الْاَمراض! ‘‘ کے تیرہ حُروف کی نسبتسے تعویذات کے بارے میں  13 مَدَنی پھول

          ٭قراٰنی آیت پڑھنے  کیلئے حیض و نِفاس و جَنابت سے پاک ہونا ضرور ی ہے اور آیت کا تعویذ لکھنے میں  بھی پاکی کی حالت کا اِلتِزام کرے (یعنی لازمی طور پر خیال رکھے) ۔ جن پر غسل فرض نہیں  وہ بے وضو بغیرچھوئے دیکھ کر یازبانی آیت پڑھ سکتے ہیں  مگر بے وضو آیت کا تعویذ لکھنا ان کے لئے بھی جائز نہیں ۔ اِسی طرح ان سب کو ایساتعویذ چھونا یا ایسی انگوٹھی چھونا یا پہننا جیسے مقطَّعات کی انگوٹھی حرام ہے ٭اگر آیت کا تعویذ کپڑے ،   ریگزین یا چمڑے وغیرہ میں  سِلا ہوا ہو تو بے غُسلوں  اور بے وضو سب کیلئے اس کا چھونا ،   پہننا جائز ہے ٭تعویذ ہمیشہ اِس طرح لکھئے کہ ہر دائرے والے حَرْف کی گولائی کھلی رہے ،   یعنی اِس طرح : ط،   ظ،   ہ، ٭،   ص،   ض،   و،   م،   ف،  ق وغیرہ ٭آیات وغیرہ میں  اِعراب  (یعنی زیر ۔زبر۔ پیش وغیرہ)  لگانا ضروری نہیں  ٭پہننے کا تعویذ ہمیشہ واٹر پروف انک مَثَلاً بال پوائنٹ سے لکھئے ٭تعویذ لپیٹنے سے پہلے پڑھئے:بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیۡمِ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد نُوۡرٌ مِّنۡ نُوْرِ اللّٰہ ٭ اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہتعویذ لپیٹنے میں  سیدھی طرف سے پہل فرماتے تھی٭ پہننے والوں  کو چاہئے کہ پسینے اور پانی وغیرہ کے اثر سے بچانے کیلئے تعویذ کو موم جامہ کر لیں    (یعنی موم میں  تر کئے ہوئے کپڑے کا ٹکڑا لپیٹ لیں  )   یا پلاسٹک کوٹنگ کر لیں  پھر کپڑے ،   ریگزین یا چمڑے وغیرہ میں  سی لیں ٭  سونے،   چاندی یا کسی بھی دھات  (METAL) کی ڈِبیہ میں  تعویذ پہننا مرد کو جائز نہیں  ٭ اِسی طرح دھات کی زَنجیر  (METAL-CHAIN)  پہننا خواہ اُس میں  تعویذ ہو یا نہ ہو     مرد کیلئے گناہ ہے ٭  سونے ،   چاندی اور اسٹیل وغیرہ کسی بھی دھات   

Index