مُسلمانوں کے سا تھ سازِشیں
آہ ! آج مسلمانوں کیساتھ زبردست سازِشیں ہورہی ہیں ، آہِستہ آہِستہ اسلام کی مَحبَّت دلوں سے دُور کی جارہی ہے، عظمتِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو سینوں سے نکالا جارہا ہے، سُنّتِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو مٹا یا جارہا ہے، جو کچھ ہمارے مُعاشَرے میں ہورہا ہے اُس پر غور تو فرمائیے! افسوس ! شادِیوں اور خوشی کے مَواقِع پر مسلمان سڑکوں پر ناچتے نظر آرہے ہیں ، شرم وحیا کا پردہ چاک کردیا گیا ہے۔
ولولہ سنّتِ محبوب کا دیدے مالِک
آہ! فیشن پہ مسلمان مرا جاتا ہے
بہَر حال اسلام دشمن طاقتوں کی یہ سازِشیں ابھی سے نہیں عرصے سے چل رہی ہیں کہ پہلے مسلمانوں کو سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سُنّتوں سے دور کردو، انہیں عیش وعشرت کا عادی بناڈالو پھر جتنا چاہواِن کو بیوُقُوف بناؤ اور ان پر راج کرو۔میں سمجھتا ہوں کہ آج کل بمشکِل چاریا پانچ فیصد مسلمان نَماز پڑھتے ہو ں گے یعنی 95فیصد مسلمان شاید نَماز ہی نہیں پڑھتے اور جتنے نَماز پڑھتے ہیں ان میں بھی شاید ہزاروں میں اِ کّا دُکّا مسلمان ایساہوگا جس کو ظاہِری وباطِنی آداب کے ساتھ نَماز پڑھنا آتی ہوگی! اس وقت کثیر اجتِماع ہے، ان میں ایک سے ایک تعلیم یافتہ ہوگا کوئی ماسڑہوگا توکوئی ڈاکٹر ، کوئی انجینئر ہوگا توکوئی افسر ۔ عُلمائے کرام کے علاوہ لاکھوں عام مسلمانوں کے اجتماع میں اگر ایک لاکھ روپے دکھا کر یہ سوال کیا جائے کہ بتائیے نَماز کے کتنے ارکان ہیں ؟ دُرُست جواب دینے والے کو ایک لاکھ روپے اِنعام دیا جائے گا ! شایدلاکھ روپے محفوظ ہی رہیں ۔ کیوں ؟ اس لئے کہ دنیا کا ایک سے ایک فن سیکھا مگرنَماز کے ارکان سیکھنے کی طرف توجُّہ ہی نہ رہی! آج کل نَماز پڑھنے والے کو بھی شاید ہی یہ معلوم ہوکہ نَماز کے کتنے ارکان ہیں ، سَجدہ کتنی ہڈّیوں پر کیا جاتا ہے یا وُضومیں کتنے فرض ہیں ۔
کام دیں سے رکھ نہ رکھ دنیا سے کام دولتِ دنیا کو نفع سمجھا ہے
پھر نہ سَر گَردان آخِر موت ہے دیں کاہے نقصان آخِر موت ہے
باپ کا جنازہ رکھا ہوا ہے مگر ماڈَرن بیٹامنہ ٹکائے دور کھڑا ہے ، بے چارہ نَمازِ جنازہ پڑھنا نہیں جانتا! کیوں ؟ اس لئے کہ مرنے والے بدنصیب باپ نے بیٹے کوصِرف دُنیوی تعلیم ہی دِلوائی تھی، فَقَط دولت کمانے کے گُر سکھائے تھے، صدکروڑ افسوس! نَمازِ جنازہ کا طریقہ نہیں بتایا تھا، اگر باپ نے نَمازِ جنازہ سکھائی ہوتی، قراٰنِ پاک کی تعلیم دِلوائی ہوتی، سنّتوں پر عمل کرنے کی عادت ڈلوائی ہوتی تومرنے کے بعد بیٹادور کیوں کھڑا ہوتا، آگے بڑھ کرخودنَمازِ جنازہ پڑھاتا اور خوب خوب ایصالِ ثواب کرتا ۔آہ! اسے تو ایصالِ ثواب کرنا بھی نہیں آتا! ہائے ہائے! مرنے والے باپ کی بدنصیبی!
گھر کے باہر ایصالِ ثواب مگر اندر۔۔۔۔؟
ایک اسلامی بھائی نے مجھے مرکزُ الاولیاء لاہور کا یہ واقِعہ سنایا کہ ہمارا ایک رشتے دار مال کمانے پاکستان سے باہَر گیااور کما کما کر اُس نے رنگین T.V. اور V.C.R.گھربھیجا ، پھر خودجب وطن آیا، تواسکا انتقال ہوگیا۔ اسلامی بھائی کا کہنا ہے کہ میرا بڑا بھائی رشتے داری کے لحاظ سے مرحوم کے دسوَیں میں مرکزُ الاولیاء لاہور گیا۔جب گھر کے قریب پہنچا تو دیکھا کہ باہَر قراٰن خوانی ہورہی ہے اورفاتحہ کیلئے دیگیں پک رہی ہیں ۔جب گھر کے اندر گیا تو یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ مرحوم کے بیوی اوربچے V.C.R. پر فلم دیکھنے میں مشغو ل ہیں ! گھر کے باہَر ایصالِ ثواب اور مُردے کے گھر کے اندر اُسی کے لائے ہوئےV.C.R.پر اِرتکابِ گناہ ہورہا تھا!
ایماں پہ موت بہتر او نفس!
تیری ناپاک زندگی سے(حدائقِ بخشش شریف)