قیامت کا امتحان

د ین سے دُور کیا جارہا ہے

          اپنی اولاد سے مَحَبّت کرنے والو! اگر اپنے بچّوں کوفلمیں ڈرامے دیکھنے کیلئے T.V. اور V.C.R. لے کر دو گے تو شاید وہ تمہاری نَمازِ جنازہ بھی نہ پڑھ پائیں گے بلکہ قبر پر صحیح معنوں میں فاتِحہ بھی نہیں پڑھ سکیں گے۔جن کے پیشِ نظر قیامت کا امتحان ہوتا ہے اُن کا دل جلتا ہے کہ ہمارے دلوں میں اسلام کی جو تھوڑی بہت مَحبَّت ہے وہ بھی نکالی جا رہی ہے۔ دیکھئے !  ہسپانیہ (اسپین)جوکبھی اسلام کا مرکز تھا وہاں مسجِدوں پر تالے ڈالدئیے گئے!  بعض ایسے ممالِک بھی ہیں جہاں قراٰن شریف پڑھنا تو دُور کی بات،  رکھنے ہی پر پابندی ہے۔ دشمنانِ اسلام کی طرف سے یہ سازِش کی جارہی ہے کہ ان مسلمانوں کے دلوں سے دین کی مَحبَّت نکال لو۔ بیشک یہ لوگ اپنے آپ کو مسلمان کہیں لیکن انکو اندر سے بالکل خالی کردو۔

کثرتِ اولاد ثروت پر غُرور

کیوں ہے اے ذیشان آخِر موت ہے

مُسلمان کو مُسلمان کب چھوڑا ہے؟

          ایک پاکستانی عالم کا کسی غیر مسلم مذہبی رہنُماسے جو مُکالمہ ہوا، اُسے اپنے انداز میں عرض کرتا ہوں : دورانِ گفتگو غیر مسلم رہنمانے بتایا کہ پاکستان میں ہمارے مذہب کی تبلیغ پر زرِ کثیرخرچ ہوتا ہے۔اُس عالم صاحِب نے پوچھا:  تم لوگوں نے اب تک کتنے فیصد مسلمانوں کا مذہب تبدیل کیا ہے ؟ اُس نے کہا:  بہت تھوڑوں کا۔ تو اُس عالم نے فاتِحانہ انداز میں کہا: اس کا مطلب یہ کہ تمہاری تحریکیں ہمارے ملک میں ناکام ہیں ۔ اِس پر وہ ہنس کرکہنے لگا : مولوی صاحِب!  یہ صحیح ہے کہ مسلمانوں کی زیادہ تعدادکو ہم مذہب بنانے پر ہمیں کامیابی حاصِل نہیں ہوئی لیکن یہ بھی تو دیکھو کہ ہم نے مسلمان کو عملی طورپر مسلمان کب چھوڑا ہے؟ کیا آپ کلین شَیو اور پینٹ شرٹ میں کَسے کسائے مسلم اورغیر مسلم میں امتیاز کرسکتے ہیں ؟   آپ کے ایک مَاڈَرن مسلما ن اور ایک غیر مسلم کو برابر برابر کھڑا کردیا جائے تو کیا آپ شناخت کرلیں گے کہ اِن میں مسلمان کون سا ہے؟ اس پر عالم صاحِب لا جواب ہوگئے! میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! یہ حقیقت ہے کہ ہماری وَضع قَطع اور لباس میں سے اب مسلمانوں کی ظاہری علامتیں تقریباً رخصت ہوچکیں ،  سنّتوں سے بے انتہا دُوری ہوگئی، جن کا چہرہ نبیِّ پاک ،  صاحِبِ لَولاک ، سَیَّاحِ ا فلاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سُنّت کے مطابِق ہوشایدایسے مسلمان اب دنیا میں ایک فیصد بھی نہ رہے !

شیطان کی سازِش

          افسوس!  تقریبا ً99فیصد مسلمان آج غیر مسلِموں جیسے چِہرے او ر لباس میں ملبوس رہتے ہیں ۔ہوسکتا ہے کسی کو میری بات ناگوار گزرے اور اس وجہ سے اُسے مجھ پر غصّہ بھی آرہا ہو ، یاد رکھئے!  یہ بھی شیطان ہی کی ایک سازِش ہے کہ جب ان مسلمانوں کو دین کی کوئی بات بتائی جائے توغُصّہ آجائے اور سننے کے بجائے چلتے بنیں تاکہ ذِہن میں کوئی بھلائی کی بات گھرہی نہ کرسکے۔شیطان شاید میری باتوں پر خوب ہنس رہا ہوگا  کہ خواہ لاکھوں مسلمان دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول میں آگئے ہوں تب بھی اس سے کیا ہو گا  !  دنیا میں کروڑ ہا کروڑ ایسے ہیں جو داڑھی منڈواکر یاایک مُٹھی سے گھٹاکر دشمنانِ اسلام جیسا چِہرہ بنائے اور لباس اپنائے ہوئے ہیں ۔آج کل کے بے شمار مسلمانوں کی بے عملی کے باعِث غالباً مبلغین دعوتِ اسلامی سے کہتا ہوگا  تم چاہے کتنا ہی زور لگا لو مگر لوگ اب تمہاری باتوں میں آنے والے نہیں ،  میں نے ان کا تہذیب وتمَدُّن یکسر بدل کر رکھ دیا ہے،  ان کے چہرے اور لباس تمہارے محبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سنّتوں کے مطابِق نہیں بلکہ میرے متوالوں اور جہنَّم میں میرے ساتھ رہنے والوں جیسے ہی رہیں گے۔ میں ان کو لذّاتِ نفسانی میں پھنسائے ہی رکھوں گا ۔

سرورِ دیں لیجے اپنے ناتُوانوں کی خبر

نفس و شیطاں سیِّدا کب تک دباتے جائیں گے(حدائقِ بخشش شریف)

 

Index