نہیں بلکہ وہ جِھڑک کر اُٹھائیں گے اور انتہائی سخت لہجے میں سُوالات فرمائیں گے: (۱) مَنْ رَّبُّکَ؟ یعنی تیرا ربّ کو ن ہے؟ (۲)مَادِیْنُکَ ؟ یعنی تیرا دین کیاہے؟ (۳) پھر ایک سو ہنی مو ہنی صورت دکھائی جائیگی جس پر فِدا ہونے کیلئے ہر عاشق تڑپتا ہے وہ دلرُباصورت دکھا کر پوچھا جائیگا : مَا کُنْتَ تَقُولُ فِیْ ہٰذَا الرَّجُل؟ یعنی ان کے بارے میں تو کیا کہتاتھا؟ اے نَمازیو ! اے ماں باپ کے فرماں بردارو! اے رشتے داروں سے حسنِ سلوک کرنے والو! اے صرف حلال روزی کمانے والو! اے ایک مٹّھی داڑھی سجانے والو! اے سر پر سُنّت کے مطابِق زلفیں بڑھانے والو! اے اپنے سروں پر عمامہ شریف کے تاج سجانے والو! اے سنّتوں کی تَربِیَّت کیلئے مَدَنی قافِلوں میں سنتوں بھرا سفر فرمانے والو! اے روزانہ فکرِ مدینہ کے ذریعے مَدَنی اِنعامات کا رسالہ پُر کر کے ہر ماہ جمع کروانے والو! اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ آپ ضَرور کامیاب ہوجائیں گے، خدا و مصطَفٰےکے کرم سے آپ کے جوابات یہ ہوں گے: رَبِّیَ اللّٰہ یعنی میرا ربّ ہے ۔ دِیْنِیَ الْاِسْلَامُ یعنی میرا دین اسلام ہے۔دِلرُبا صورت والے کی طرف اشارہ کرکے کہیں گے: ھُوَ رسولُ اللّٰہ یہ تو میرے میٹھے میٹھے آقا محمدٌ رسولُ اللّٰہ ہیں ، اور جھوم جھوم کر کہہ رہے ہوگے:
سرکار کی آمد مرحبا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
دِلدار کی آمد مرحبا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
قبر میں سرکار آئیں تو میں قدموں میں گروں
گر فِرِشتے بھی اٹھائیں تو میں ان سے یوں کہوں
اِنکے پائے ناز سے میں اے فِرِشتو! کیوں اُٹھوں
مر کے پہنچا ہوں یہاں اِس دلرُبا کے واسِطے
اے صلوٰۃ وسلام پر جھومنے والو! نامِ محمد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سُن کر انگوٹھے چومنے والو! جب سرکارِ مدینہ جلوہ دکھا کر واپَس تشریف لے جانے لگیں گے تو بے قرار ہوکر بے ساختہ زَبان پر جاری ہوجائیگا :
دل بھی پیاسا نظر بھی ہے پیاسی کیا ہے ایسی بھی جانے کی جلدی
ٹھہرو ٹھہرو ذرا جانِ عالم! ہم نے جی بھر کے دیکھا نہیں ہے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! آخِری سُوال کاجواب دینے کے بعد جہنَّم کی کِھڑکی کھلے گی اور معاً ( یعنی فوراً ) بند ہوجائے گی اور جنّت کی کِھڑکی کُھلے گی اور کہا جائیگا : اگرتُو نے دُرُ ست جوا بات نہ د ئیے ہوتے تو تیرے لئے وہ دوز خ کی کِھڑکی تھی ۔یہ سن کراُسے خوشی بالائے خوشی ہوگی، اب جنّتی کفن ہوگا ، جنّتی بچھونا ہوگا ، قبر تاحدِّنظر وَسیع ہوگی اور مزے ہی مزے ہونگے ۔
قبر میں لہرائیں گے تاحشر چشمے نور کے
جلوہ فرما ہوگی جب طَلعت کی(حدائق بخشش)
جواباتِ قبر میں ناکامی کے اساب
خدانخواستہنَمازیں ضائِع کرتے رہے، جھوٹ بولتے رہے، غیبت کرتے رہے، حرام روزی کماتے رہے، فلمیں ڈِرامے دیکھتے دِکھاتے اورگا نے باجے سنتے سناتے رہے، مسلمانو ں کا دل دُکھاتے رہے، اگر ربّ عَزَّوَجَلَّ ناراض ہوگیااور اس کے محبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ روٹھ گئے ، اگر گناہوں کی نحوست کے باعث مَعَاذَاللہ عَزَّوَجَلَّ ایمان برباد ہوگیا ، تو پھر ہر سُوال پر منہ سے یِہی نکلے گا : ھَیْھَاتَ ھَیْھَاتَ لَا اَدْرِی(ہائے افسوس ! ہائے افسوس! مجھے تو کچھ نہیں معلوم ) ہائے! ہائے! جب سے آنکھ کھلی T.V.پر نظر تھی، جب سے کانوں نے سنا تو فلمی گا نے ہی سنے، مجھے کیا معلوم خدا کیا ہے؟ مجھے کیا پتا دین کیا ہے؟ میں نے تو دنیا میں اپنی آمد کا مقصد صِرف اِسی کو سمجھا تھا کہ بس جیسے بن پڑے مال کماؤ اور بیوی بچّوں کو نبھاؤ۔ اگر کبھی کسی نے میری آخِرت کی بہتری کی خاطِر مجھے سنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت یا مَدَنی قافِلے میں سفر کی دعوت دی بھی تو یہ کہکرٹال دیا