تذکرۂ مجدد الف ثانی قدس سرہ النورانی

آنکھوں سے سیلِ اشک رواں ہو جایا کرتا (یعنی خوب روتے)   ٭نمازِ چاشت پابندی سے ادا فرماتے ٭آپ نہایت ہی کم کھانا تناول فرماتے ٭کھانے سے پہلے اور بعد کی دعائیں پڑھتے ٭  (دن میں )   کھانے کے بعد تھوڑی دیر کے لئے قیلولہ فرماتے ٭اذان سن کر جواب دیتے ٭نمازِ ظہر کے بعد پھرذِکرالٰہی کا حلقہ قائم کرتے،   اس کے بعد ایک دو سبق کی تدریس فرماتے ٭تحیۃُ المسجد پابندی سے ادا فرماتے ٭نمازِ مغرب کے بعد اَوَّابین کے چھ نوافل ادا فرماتے ٭نمازِوتر کی ادائیگی کے بعد سنّت کے مطابق قبلہ رخ ہو کر سیدھا ہاتھ دائیں رخسار کے نیچے رکھ کر آرام فرماہوتے ٭سورج یا چاند گرہن ہونے پر نمازِ کسوف و خسوف ادا فرماتے ٭آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ رَمَضانُ الْمُبارَک کے آخری عشرے میں اعتکاف فرماتے ٭ذوالحجہ کے ابتدائی عشرے  (یعنی شروع کے دس دن)   میں مخلوق سے کنارہ کش ہو کر عبادت کا اہتمام فرماتے ٭کثرت سے دُرُودِ پاک پڑھتے اور خصوصا شبِ جمعہ مریدوں کے ساتھ مل کر ایک ہزار درودِ پاک کا نذرانہ بارگا ہ رسالت میں پیش کرتے ٭سفر و حضر میں تراویح کی مکمل بیس رکعتیں خشوع و خضوع سے ادا فرماتے ٭رمضانُ الْمُبارَک میں کم از کم تین مرتبہ قراٰنِ کریم کا ختم فرماتے ٭آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ چونکہ حافظِ قراٰن تھے اس لئے اکثر تلاوتِ قراٰنِ کریم کا سلسلئہ جاری رہتا ٭دورانِ سفر بھی تلاوت فرماتے اور اگر اس دوران آیتِ سجدہ آجاتی تو فوراً سواری سے اتر کر سجدۂ تلاوت ادا فرماتے ٭ انفرادی نماز میں رکوع و سجود کی تسبیحات پانچ ،   سات ،   نو یا گیارہ مرتبہ تک ادا فرماتے ٭سفر کے لئے اکثر آپ پیر یا جمعرات کے دن کا انتخاب فرماتے ٭کپڑا پہننے ،   آئینہ دیکھنے ،   پانی پینے،   کھانا کھانے ،  چاند دیکھنے اور دیگر معمولات میں جو مسنون دعائیں مروی ہیں ان کا اہتمام فرماتے ٭نماز کی تمام سنتوں اور مستحبات کا خوب اہتمام فرماتے ٭جب کوئی بزرگ آپ سے ملاقات کے لئے تشریف لاتے تو تعظیماً کھڑے ہو جاتے ٭سلام میں ہمیشہ پہل فرماتی٭علامہ بدر الدین سرہندی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں :   مجھے علم نہیں کہ کبھی کوئی شخص سلام میں آپ سے سبقت لے گیا (یعنی پہل کرنے میں کامیاب ہوا)   ہو ٭  سر پر عمامہ شریف سجائے رکھتے  ٭پاجامہ ہمیشہ ٹخنوں سے اوپرہوا کرتا۔    (حَضَراتُ القُدْس،   دفتر دُوُم ص۸۰ تا۹۲مُلَخَّصًا)    

حضرت مجدّد الف ثانی کا عمامہ شریف

            حضرت سیِّدُنا امامِ ربانی ،   مجددِ الفِ ثانی ،   شیخ احمدفاروقی سرہندی نقشبندی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِیکے متعلق منقول ہے کہ عمامہ  شریف آپ عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی کے سرِ مبارک پر ہوتا اورشملہ دونوں کندھوں کے درمیان ہوتا۔   (ایضاًص۹۲ مُلَخَّصًا

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!   احادیثِ مبارکہ میں عمامہ شریف باندھنے کے بہت سے فضائل بیان کیے گئے ہیں :  چنانچہ

باعمامہ نماز دس ہزار نیکیوں کے برابر

           رسولِ اکرم،  نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:   عمامے کے ساتھ نَماز دس ہزار نیکی کے برابر ہے۔

 (اَلْفِرْدَوْس بمأثور الْخطّابً ج۲ص۴۰۶حدیث۳۸۰۵ ،   فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۶ص۲۱۳

کیا عمامہ صرف علما ہی باندہیں ؟

            حضرت علامہ مفتی محمد وقارُا لدین قادری رضوی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں :   عمامہ صرف علما و مشائخ ہی کے لئے نہیں بلکہ تمام مسلمانوں کے لئے سنّت ہے اور عمامے کی فضیلت اور عمامہ باندھ کر نماز پڑھنے کی فضیلت احادیث میں بیان کی گئی ہے اس لئے ہر بالغ مرد کے لئے عمامہ باندھنا ثواب کا کام ہے اور اچھے کام کی عادت ڈالنے کے لئے بچوں کو بھی اس کی تعلیم دینی چاہئے۔   (وقارالفتاوٰی ج۲ ص۲۵۲)   

عالم اورجاہل سب عمامہ باندھیں

   بَحْرُالعُلُوم حضرت علامہ مفتی عبدالمنان اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی ایک سوال  (عام مسلمان یعنی غیر عالم کو عمامہ باندھنا سنّت ہے یا نہیں ؟)   کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں :   ہر مسلمان چاہے عالم ہویا غیرِ عالم اسے عمامہ باندھنا سنّت ہے،   امام بیہقی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے شُعَبُ الایمان میں حضرت  (سیِّدُنا)   عُبادہ بن صامِت رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عنہسے روایت کی کہ رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللہُ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے فرمایا کہ:  ’’ عمامہ باندھنا اِختیار کرو کہ یہ فرشتوں کا نشان ہے اور اس  ( شملے)   کو پیٹھ کے پیچھے لٹکالو۔   ‘‘ (شعب الایمان ج۵ص۱۷۶حدیث:  ۶۲۶۲ ’’بہارِ شریعت ‘‘میں ہے کہ عمامہ باندھنا سنّت ہے۔   (بہار شریعت ج ۳ص۴۱۸)   ان اَحکام سے یہی ظاہر ہے کہ مسلمان خواہ عالم ہو یا چاہے جاہل سب کو عمامہ باندھنے کا حکم ہے۔   (فتاوٰی بحرالعلوم ج۵ص۴۱۱ ملخّصًا)   

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!          صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

اتّباعِ سنّت عشقِ رسول کی علامت

 

Index