تذکرۂ مجدد الف ثانی قدس سرہ النورانی

            میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!   دیکھا آپ نے!   سنّت پر عمل کی کیسی برکتیں ہیں ۔   اگر ہم بھی سنّت کے مطابق سونے کی عادت بنالیں تو اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّاس کی برکات نصیب ہوں گی ۔    یہ بھی معلوم ہوا کہ نیک بندوں کی خدمت کرنا بھی بہت بڑی سعادت کا باعث ہوتا ہے ۔ 

سونے،   جاگنے کے 5 مَدَنی پھول

          ٭سونے سے پہلے یہ دعا پڑھ لیجئے:    اَ للّٰھُمَّ بِاسْمِکَ اَمُوْتُ وَاَحْیَا۔    ترجَمہ اے  اللہ عَزَّ وَجَلَّ!   میں تیرے نام کے ساتھ ہی مرتا ہوں اور جیتا ہوں  (یعنی سوتا اور جاگتا ہوں )  ۔   (بُخارِی ج ۴ ص۱۹۶حدیث۶۳۲۵ ٭سنت یوں ہے کہ’’ قُطْب تارے (یعنی شِمال)   کی طرف سر کرے اور سیدھی کروٹ پر سوئے کہ سونے میں بھی منہ کعبے کو ہی رہے۔  ‘‘ (فتاوٰی رضویہ ج۲۳ ص ۳۸۵ )   دنیا میں ہر جگہ قُطْب تارہ شمال کی جانب نہیں پڑے گا لہٰذادُنیا کے کسی بھی حصے میں سوئیں اور سریاپاؤں کسی بھی سَمت ہوں بس’’ سیدھی کروٹ اس طرح سوئیں کہ چہرہ قبلے کی طرف رہے‘‘ سنّت ادا ہو جائے گی‘‘٭ جاگنے کے بعد یہ دعا پڑھئے :   اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْٓ اَحْیَانَا بَعْدَ مَآ اَمَا تَنَا وَاِلَیْہِ النُّشُوْرُ ۔      ترجَمہ:  تمام خوبیاں  اللہ عَزَّ وَجَلَّکے لئے ہیں جس نے ہمیں مارنے کے بعد زندہ کیا اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔   (بُخارِی ج۴ص۱۹۶حدیث۶۳۲۵ بہارِ شریعت جلد3صفحہ 436پر ہے :    (نیند سے بیدار ہو کر)   اُسی وقت پکّا ارادہ کرے کہ پرہیز گاری و تقویٰ کریگا کسی کو ستائے گا نہیں ٭ نیند سے بیدار ہوکرمِسواک کیجئے ٭رات میں نیند سے بیدار ہوکر تہَجُّد ادا کیجئے کہ بڑی سعادت ہے۔  سیِّدُ المُبَلِّغین،  رَحمۃٌ  لِّلْعٰلمِین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشادفرمایا  ’’فرضوں کے بعد افضل نَماز رات کی نماز ہے۔  ‘‘ ( مُسلِم ص۵۹۱حدیث ۱۱۶۳)   

مغفرت کی بشارت

حضرت سیِّدُنا مجدّدِاَلف ثانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِینے ایک بار تحدیثِ نعمت کے طور پر فرمایا :   ایک دن میں اپنے رفقا کے ساتھ بیٹھا اپنی کمزوریوں پر غور و فکر کر رہا تھا،  عاجزی و انکساری کا غلبہ تھا۔  اِسی دوران بمصداقِ حدیث:  ’’ مَنْ تَوَاضَعَ لِلّٰہِ رَفَعَہُ اللّٰہُ یعنی جو اللہ  عَزَّ وَجَلَّکے لئے انکساری کرتا ہے اللہ عَزَّ وَجَلَّ اسے بلندی عطا فرماتاہے ۔  ‘‘  ([1]رب عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے خطاب ہوا :   ’’غَفَرْتُ لَکَ وَلِمَنْ تَوَسَّلَ بِکَ بِوَاسِطَۃٍ اَوْبِغَیْرِ وَاسِطَۃٍ اِلیٰ یَوْمِ الْقِیَامَۃ یعنی میں نے تم کو بخش دیا اور قیامت تک پیدا ہونے والے ان تمام لوگوں کو بھی بخش دیا جو تیرے وسیلے  سے بالواسطہ یا بلاواسطہ مجھ تک پہنچیں ۔  ‘‘ اس کے بعد مجھے حکم دیا گیا کہ میں اس بشارت کو ظاہر کر دوں ۔     (حَضَراتُ القُدْس،   دفتر دُوُم  ص ۱۰۴مُلَخَّصًا

ثواب کا تحفہ  (حکایت)   

حضرت امامِ رَبّانی،  مجدّدِاَلف ثانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کے سفر و حضر کے خادم حضرت حاجی حبیب احمد عَلَیْہِ رَحْمَۃُاللہِ الاَ حَد  فرماتے ہیں :   حضرت مجدّدِاَلف ثانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کے ’’ اجمیر شریف‘‘ قیام کے دوران ایک دن میں نے  70ہزار بار کلمہ طیبہ پڑھا اور آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی:  میں نے 70 ہزار بار کلمہ شریف پڑھا ہے اُس کا ثواب آپ کی نذر کرتا ہوں ۔   آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے فوراًہاتھ اٹھا کر دعا فرمائی ۔  اگلے روز فرمایا:   کل جب میں دعا مانگ رہا تھا تومیں نے دیکھا:   فرشتوں کی فوج اُس کلمہ طیبہ کا ثواب لے کر آسمان سے اتر رہی ہے ان کی تعداد اس قدر زیادہ تھی کہ زمین پر پاؤں رکھنے کی جگہ باقی نہ رہی !  آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے مزید فرمایا:   اس ختم کا ثواب میرے لیے نہایت مفید ثابت ہوا۔  انہی حاجی صاحب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  کا بیان ہے کہ حضرت مجدّدِاَلف ثانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِینے مجھ سے فرمایا:   میں نے جو کچھ بتایا اس پر تعجب نہ کرنا ،  میں اپنا حال بھی تمہیں بتاتا ہوں :   میں روزانہ تہجد کے بعد پانچ سو مرتبہ کلمہ طیبہ پڑھ کر اپنے مرحوم بچوں محمد عیسیٰ،   محمد فرخ اور بیٹی ام کلثوم کوا یصالِ ثواب کرتا تھا ۔   ہر رات ان کی روحیں کلمہ طیبہ کے ختم کے لیے آمادہ کرتی تھیں ۔  جب تک میں تہجدکی ادائیگی کے بعد کلمہ طیبہ کا ختم نہ کرلیتا وہ روحیں میرے اردگرد اسی طرح چکر لگاتی رہتی جیسے بچے روٹی کے لیے ماں کے گرد اُس وقت تک منڈلاتے رہتے ہیں جب تک انہیں روٹی نہ مل جائے۔  جب میں کلمہ طیبہ کا ایصالِ ثواب کر دیتا تو وہ روحیں واپس لوٹ جاتیں ۔   مگر اب کثر تِ ثواب کی وجہ سے وہ معمور ہیں اور اب اُن کا آنا نہیں ہوتا۔   (ایضاً ص۹۵ مُلَخَّصًا

حکایت سے حاصل ہونے والے مدنی پھول

٭ زندوں کو بھی ایصالِ ثواب کیاجاسکتا ہی٭ مردے اپنے عزیزو اقارب اور  دوست احبا ب کی طرف سے ایصالِ ثواب کے منتظر رہتے ہیں ٭ مردوں کو ثواب پہنچتا ہے اور وہ ثواب پا کر مطمئن ہوجاتے ہیں ٭ ایصالِ ثواب کرنا اولیائے کرام کا طریقہ رہا ہے۔ 

 ہزار دانے والی تسبیح

 



[1]   شُعَبُ الْاِیمان ج۶ ص۲۷۶ حدیث۸۱۴۰

Index