تذکرۂ مجدد الف ثانی قدس سرہ النورانی

مجدِّد اَلفِ ثانی کا حُلیہ مبارک

    آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکی رنگت گندمی مائل بہ سفیدی تھی،  پیشانی کشادہ اور چہرہ ٔ مبارک خوب ہی نورانی تھا۔  اَبرو دراز،  سیاہ اور باریک تھے۔   آنکھیں کشادہ اور بڑی جبکہ بینی (یعنی ناک )   باریک اور بلند تھی۔  لب  (یعنی ہونٹ)  سرخ اور باریک ،  دانت موتی کی طرح ایک دوسرے سے ملے ہوئے اور چمکدار تھے ۔  رِیش  (یعنی داڑھی)   مبارک خوب گھنی ،  دراز اور مربع  (یعنی چوکور)   تھی ۔   آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ دراز قد اور نازک جسم تھے ۔   آپ کے جسم پر مکھی نہیں بیٹھتی تھی۔   پاؤں کی ایڑیاں صاف اور چمک دار تھیں ۔  آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  ایسے نفیس (یعنی صاف ستھرے)   تھےکہ پسینے سے ناگوار بو نہیں آتی تھی ۔            (حَضَراتُ القُدْس،   دفتر دُوُم ص ۱۷۱ مُلَخَّصًاً ) 

سنّتِ نکاح

     حضرت  سیِّدُنا مجدّدِاَلف ثانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِیکے والد ماجدحضرت شیخ عبدالاحد فاروقی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِجب آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِکو آگرہ  (الھند)  سے اپنے ساتھ سرہند لے جا رہے تھے،   راستے میں جب تھا نیسر (تھا۔   نے ۔  سر)   پہنچے تو وہاں کے رئیس شیخ سلطان کی صاحبزادی سے حضرت  مجدّدِاَلف ثانی قُدِّسَ سِرُّہُالنُّوْرَانِی کا عقدِ مسنون (یعنی سنتِ نکاح )   کروادیا۔ 

مجدِّد اَلفِ ثانی حنفی ہیں

   حضرت سیِّدُنا امام ربانی ،   مجدّدِاَلف ثانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِیسراج الائمہ حضرت سیِّدُنا امامِ اعظم  ابو حنیفہ نعمان بن ثابت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  کے مقلد ہونے کے سبب حنفی تھے۔  آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِسیِّدُناامامِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَمسے بے انتہا عقیدت و محبت رکھتے تھے۔   چنانچہ

شانِ امام اعظم بزبانِ مجدد الف ثانی

          حضرت سیِّدُنا امامِ اعظم ابو حنیفہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی شان بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :   بزرگوں کے بزرگ ترین امام ،  امامِ اجل ،  پیشوائے اکمل ابوحنیفہرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِس کی بلندیِ شان کے متعلق میں کیا لکھوں ۔  آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِس تمام ائمہ مجتہدینرَحِمَہُمُ اللہُ المُبِینمیں خواہ وہ امام شافعی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ ہوں یا امام مالکرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ یاپھر امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِان سب میں سب سے بڑے عالم اور سب سے زیادہ وَرَع و تقویٰ والے تھے ۔  امام شافعی  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  فرماتے ہیں :  اَلْفُقَہَاءُ کُلُّہُمْ عِیَالُ اَبِیْ حَنِیفَۃ یعنی:  تمام فقہا امام ابوحنیفہ کے عیال ہیں ۔    (مَبْدا ومَعاد ص۴۹ مُلَخَّصًا

 اجازت و خِلافت

            حضرت  سیِّدُنا مجدّدِاَلف ثانیقُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِیکو مختلف سلاسلِ طریقت میں اجازت و خلافت حاصل تھی :   {۱ سلسلئہ سہروردیہ کبرویہ میں اپنے استاد محترم حضرت شیخ یعقوب کشمیری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ سے اجازت و خلافت حاصل فرمائی{۲سلسلئۂ چشتیہ اور قادریہ میں اپنے والد ماجد حضرت شیخ عبدالاحد چشتی قادری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ سے اجازت و خلافت حاصل تھی{۳ سلسلئۂ قادریہ میں کیتھلی  ( مضافات سرہند)   کے بزرگ حصرت شاہ سکندرقادری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ سے اجازت و خلافت حاصل تھی{۴ سلسلئۂ  نقشبندیہ میں حضرت خواجہ محمد باقی باللّٰہ نقشبندی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِسے اجازت و خلافت حاصل فرمائی ۔    (سیرت مجدد الف ثانی ص۹۱)   حضرت  مجدّدِاَلف ثانیقُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِینے تین سلسلوں میں اکتسابِ فیض کا یوں ذِکر فرمایا ہے:   ’’مجھے کثیر واسطوں کے ذریعے نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَسے اِرادت حاصل ہے ۔   سلسلئۂ نقشبندیہ میں 21 ،  سلسلئۂ قادریہ میں 25اورسلسلئۂ چشتیہ میں 27 واسطوں سے۔  ‘‘ (مکتوباتِ امامِ ربّانی،  دفتر سوم،  حصہ نہم،  مکتوب۸۷ج۲ص۲۶) 

پیرو مرشد کا ادب واحترام  (حکایت) 

     حضرت  سیِّدُنا مجدّدِاَلف ثانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِیاپنے پیر و مرشد حضرت خواجہ محمد باقی باللّٰہ نقشبندی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِیکا بے حد ادب و احترم فرما یا کرتے تھے اور حضرت خواجہ محمد باقی باللّٰہ نقشبندی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی بھی آپ کو بڑی قدر ومنزلت کی نگاہ سے دیکھتے تھے ۔   چنانچہ ایک روز حضرت مجدّدِاَلف ثانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی  حجرہ شریف میں تخت پر آرام فرمارہے تھے کہ حضرت خواجہ محمد باقی باللّٰہ نقشبندی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ دوسرے درویشوں کی طرح تنِ تنہا تشریف لائے ۔  جب آپ حجرے کے دروازے پر پہنچے تو خادم نے حضرت مجدّدِاَلف ثانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِیکو بیدار کرنا چاہا مگر آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے سختی سے منع فرمایا دیا اور کمرے کے باہر ہی آپ  کے جاگنے کا انتظار کرنے لگے ۔  تھوڑی ہی دیر بعد حضرت مجدّدِاَلف ثانیقُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِیکی آنکھ کھلی باہر آہٹ سن کر آواز دی کون ہے ؟ حضرت خواجہ باقی باللّٰہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا:  فقیر،   محمد باقی۔  آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  آواز سنتے ہی تخت سے مضطربانہ (یعنی بے قراری کے عالم میں )   اٹھ کھڑے ہوئے اورباہر آکر نہایت عجزوانکساری کے ساتھ پیر صاحب کے سامنے باادب بیٹھ گئے ۔    ( زُبْدَۃُ الْمَقامات ص۱۵۳مُلَخَّصًاً

مزار شریف پر حاضری

        حضرت  سیِّدُنا مجدّدِاَلف ثانیقُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِیمرکزالاولیا لاہور میں تھے کہ 25 جُمادَی الْآخِرہ 1012ھ کو آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے پیرو مرشد حضرت سیِّدُنا

Index