مدینے پہنچے تو ساتھ آیا غم جدائی کا
ہم اشکبار ہی پہنچے تھے اشکبار چلے
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد
اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے محبوب ، دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں :’’جومجھ پرایک باردُرودبھیجے اللہ تعالیٰ اُس پر دس بار رَحمت نازِل فرمائے گا ۔ ‘‘(مسلم ص۶۱۲، الحدیث ۸۰۴)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد
تاجدارِ رسالت ، شَہَنْشاہِ نُبُوَّت ، مصطَفٰے جانِ رحمت، شمعِ بزمِ ہدایت ، نوشۂ بزمِ جنت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ جنت نشان ہے : جس نے میری سنّت سے مَحَبَّت کی اُس نے مجھ سے مَحَبَّت کی اور جس نے مجھ سیمَحَبَّت کی وہ جنت میں میرے ساتھ ہو گا ۔ (تاریخ دمشق ، ج۹ ص۳۴۳ دارالفکر بیروت)
حضور اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا : ’’مَنْ تَمَسَّکَ بِسُنَّتِیْ عِنْدَ فَسَادِ اُمَّتِیْ فَلَہٗ اَجْرُمِائَۃِ شَھِیْدٍ‘‘ (مشکوٰۃالمصابیح ، ج ۱، ص۵۵حدیث۱۷۶)یعنی جس نے میری امّت کے بگڑتے وقت میری سنّت کومضبوط تھاما تواسے 100 شہیدوں کا ثواب ہے ۔ مُفَسّرِ شہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں : شہید توایک بارتلوارکازخم کھاکر پار ہو جاتا ہے مگریہ اللہ کابندہ عمربھرلوگوں کے طعنے اورزبانوں کے گھاؤکھاتا رہتاہے ۔ اللہ اور عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خاطرسب کچھ برداشت کرتا ہے اوراس کاجہاد جہادِ اکبرہے جیسے اس زمانے میں داڑھی رکھنا، سود سے بچنا وغیرہ ۔ (مراٰ ۃ ج1ص173)
دعوتِ اسلامی کی ضَرورت
پارہ4 سُوْرَۂ اٰلِ عِمْرَان آیت نمبر 104میں اللہ رحمٰن عَزَّ وَجَلَّ کافرمانِ ہدایت نشان ہے :
وَ لْتَكُنْ مِّنْكُمْ اُمَّةٌ یَّدْعُوْنَ اِلَى الْخَیْرِ وَ یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِؕ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ(۱۰۴) (پ۴، ال عمران:۱۰۴)
ترجَمۂ کنزالایمان: اور تم میں ایک گروہ ایسا ہونا چاہئے کہ بھلائی کی طرف بلائیں اور اچھی بات کا حکم دیں اور بُری سے منع کریں اور یہی لوگ مُراد کو پہنچے ۔
اِس آیت ِ مُقَّدسہ کی تفسیر بیان کرتے ہوئے مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان تفسیرِ نعیمی جلد 4صَفْحَہ 72پرفرماتے ہیں : ’’اے مسلمانو! تم سب کو ایسی جماعت ہونا چاہئے یا ایسی جماعت بنو یا ایسی جماعت بن کر رہو جو تمام ٹیڑھے لوگوں کو خَیر(یعنی بھلائی)کی دعوت دے ، کافروں کو ایمان کی ، فاسِقوں کو تقوے کی، غافِلوں کوبیداری کی، جاہِلوں کوعِلم ومَعرِفَت کی، خشک مِزاجوں کو لذّتِ عِشق کی، سَونے والوں کو بیداری کی اور اچّھی باتوں ، اچّھے عقیدوں ، اچّھے عملوں کا زَبانی ، قلمی ، عملی ، قوّت سے ، نرمی سے (اور حاکِم اپنے مَحکوم کو) گرمی سے حُکم دے ، اور بُری باتوں ، بُرے عقیدے ، بُرے کاموں ، بُرے خیالات سے لوگوں کو زَبان ، دِل، عمل ، قلم ، تلوار سے ( اپنے اپنے منصب کے مطابِق) رَوکے ۔ (تفسیر نعیمی ج۴ ص۷۲)
مفتی صاحب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ مزیدفرماتے ہیں : ’’سارے مسلمان مبلِّغ ہیں ، سب پر ہی فرض ہے کہ لوگوں کو اچّھی باتوں کا حکم دیں اور بُری باتوں سے روکیں ۔ ‘‘ مطلب یہ کہ جوشخص جتنا جانتا ہے اُتنا دوسرے اسلامی بھائیوں تک پہنچائے جس کی تائید میں مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ حدیثِ پاک نقْل کرتے ہیں : حُضُور تاجدار ِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:بَلِّغُوْا عَنِّیْ وَلَوْ اٰیَۃً ’’میری طرف سے پہنچا دو اگرچِہ ایک ہی آیت ہو‘‘ ۔ (صَحِیحُ البُخارِی ج ۲ ص۴۶۲حدیث۳۴۶۱)
حضرت سیِّدُنا حُذَیفہ بن یَمان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ بیان کرتے ہیں کہ نبیِّ پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’ اُس ذات کی قسم ! جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے تم ضَر ور نیکی کا حکم دیتے رہنا اور برائی سے روکتے رہنا ورنہ عنقریب اللہ تعالیٰ تم پر عذاب بھیج دے گا ۔ پھر تم دعا کروگے تو تمھاری دعا قبول نہ ہو گی ۔ ‘‘ (جامع الترمذی، کتاب الفتن ، بَاب مَا جَاء َ فِی الْأَمْرِ بِالْمَعْرُوفِ…الخ ج۴ ص۶۹ حدیث۲۱۷۶)
حضرت سیِّدُناجَر یر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ بیان کر تے ہیں کہ میں نے پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو یہ فرماتے سنا: ’’جس قوم میں گناہوں کے کام کئے جارہے