رحمت کے ساتھ ، اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔
صَفا سے اب ذِکر و دُرُود میں مَشغول دَرمِیانہ چال چلتے ہوئے جانِبِ مروہ چلئے ۔ جُوں ہی پہلاسَبزمیل آئے مرد دوڑناشُروع کردیں (مگر مُہَذَّب طریقہ پر نہ کہ بے تحاشہ)اورسُوار سُواری کو تیز کردیں ، ہاں اگر بھِیڑ زِیادہ ہو تو تھوڑا رُک جایئے جب کہ بھِیڑ کم ہونے کی اُمید ہو ۔
دوڑنے میں یہ یاد رکھئے کہ خود کو یا کسی دوسرے کو اِیذا نہ پہنچے کہ یہاں دوڑنا سُنَّت ہے جب کہ کسی مسلمان کو ایذا دینا حرام، اِسلامی بہنیں نہ دوڑیں ۔ اب اِسلامی بھائی دوڑتے ہوئے اور اِسلامی بہنیں چلتے ہوئے مسنون دعائیں یا دُرُود پاک پڑھیں ۔
جب دوسرا سبز میل آئے تو آہستہ ہوجایئے اور جانِبِ مروہ بڑھے چلئے ۔ اے لیجئے ! مروہ شریف آگیا ، عوامُ النّاس دُور اُوپر تک چڑھے ہوئے ہوتے ہیں ، آپ اُن کی نَقل نہ کیجئے ، فقط آپ معمولی اُونچائی پر چڑھئے بلکہ اُس کے قریب زمین پر کھڑے ہونے سے بھی مروہ پر چڑھنا ہوگیا، یہاں اگرچِہ دیواریں وغیرہ بن جانے کے سبب کعبہ شریف نظر نہیں آتا مگر کعبۂ مُشَرَّفہ کی طر ف مُنہ کر کے صفا کی طرح اُتنی ہی دیر تک دُعا مانگئے ۔ اب نیَّت کرنے کی ضَرورت نہیں کہ وہ تو پہلے ہوچُکی یہ ایک پھیرا ہوا ۔
اب حسبِ سابِق دُعا پڑھتے ہوئے مروہ سے جا نِبِ صَفا چلئے اور حسبِ معمول میلَین اَخضَرَین کے دَرمِیان مرد دوڑتے ہوئے اور اِسلامی بہنیں چلتے ہوئے وُہی دُعا پڑھیں ، اب صَفا پر پہنچ کر دو پھیرے پورے ہوئے ۔ اِسی طرح صَفا اور مروہ کے دَرمِیان چلتے ، دوڑتے ساتواں پھیرا مروہ پر ختم ہوگا، آپ کی سعی مکمل ہوئی ۔
اب ہوسکے تو مسجد ِحرام میں دو رَکعَت نَماز نَفل (اگر مکروہ وَقت نہ ہو)اداکرلیجئے کہ مُستَحب ہے ، ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے سَعی کے بعد مطاف کے کنارے حَجَرِ اَسوَد کی سیدھ میں دو نَفل ادا فرمائے ہیں ۔ (مسند امام احمد بن حنبل ج۱۰ص۳۵۴ حدیث۲۷۳۱۳)
اب مرد حَلق کریں یعنی سَر منڈوا دیں یا تَقصِیر کریں یعنی بال کتروائیں ۔
تَقصِیر یعنی کم از کم چوتھائی ( ۱-۴ ) سَر کے بال اُنگلی کے پَورے برابر کٹوانا ۔ اِس میں یہ اِحتِیاط رکھیں کہ ایک پورے سے زِیادہ کٹوائیں تا کہ سر کے بیچ میں جو چھوٹے چھوٹے بال ہوتے ہیں وہ بھی ایک پَورے کے برابر کٹ جائیں ۔ بعض لوگ قینچی سے چند بال کاٹ لیاکرتے ہیں ، حَنَفِیّوں کے لئے یہ طریقہ بالکل غلط ہے اور اِس طرح اِحرام کی پابندیاں بھی ختم نہ ہوں گی ۔
اِسلامی بہنوں کو سَر منڈانا حرام ہے وہ صِرف تَقصِیر کروائیں ۔ اِس کاآسان طریقہ یہ ہے کہ اپنی چُٹیا کے سرے کو اُنگلی کے ایک پَورے سے کچھ زِیادہ کاٹ لیں ، لیکن یہ اِحتِیاط لازِمی ہے کہ کم ازکم چوتھائی ( ۱-۴ ) سَر کے بال ایک پَورے کے برابر کٹ جائیں ۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ مبارک ہوکہ آپ عمرہ شریف سے فارِغ ہو گئے ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
بے چین دِلوں کے چین، رَحْمتِ دَارَین، تاجدارِ حَرَمَیْن، سَرورِ کونین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ رحمت نشان ہے :’’جب جمعرات کا دِن آتا ہے اللہ عَزَّوَجَلَّ فِرشتوں کو بھیجتا ہے جن کے پاس چاندی کے کاغذ اور سونے کے قلم ہوتے ہیں ، وہ لکھتے ہیں کون یومِ جُمْعَرات اور شبِ جُمُعہ مجھ پر کثرت سے دُرودِ پاک پڑھتا ہے ۔ ‘‘(کنز العمال، ج۱، ص۲۵۰، حدیث۲۱۷۴)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد