حج و عمرہ کا مختصر طریقہ

            یہاں آپ کو ایک ہی اذان اور ایک ہی اِقامت سے دونوں نمازیں ادا کرنی ہیں لہٰذا اذان واِقامت کے بعد پہلے مغرب کے تین فرض ادا کر لیجئے ، سلام پھیرتے ہی فوراََ عشا ء کے فرض پڑھئے ، پھر مغرب کی سُنَّتیں ، اس کے بعد عشاء کی سُنَّتیں اور وتر ادا کیجیے  ۔

وُقُوفِ مُزْدَ لِفہ

     مُزْدَ لِفہمیں رات گزارنا سنَّتِِ مؤَکَّدہ ہے مگر اس کا وُقُوف واجب ہے ۔ وُقُوفِ مُزْدَ لِفہ کا وقت صبحِ صادق سے لے کر طلوعِ آفتاب تک ہے اس کے درمیان اگر ایک لمحہ بھی مُزْدَ لِفہ میں گزار لیا تو وقوف ہو گیا، ظاہر ہے کہ جس نے فجر کے وقت کے اندر مُزْدَلِفہ میں نماز فجر ادا کی اس کا وقوف صحیح ہو گیا  ۔

دسویں ذُوالحجہ کا پہلا کام رَمی

            مُزْدَ لِفہ شریف سے مِنٰی شریف پہنچ کر سیدھے جَمْرَۃُ الْعَقَبَہ یعنی ’’بڑے شیطان‘‘ کی طرف آئیے ۔ آج صِرْف اسی ایک(یعنی بڑے شیطان) کو کنکریاں مارنی ہیں  ۔

حج کی قربانی

            دسویں ذُوالحجہ کو بڑے شیطان کو کنکریا ں مارنے کے بعدقربان گاہ تشریف لائیے اور قربانی کیجئے  ۔ یہ قربانی حج کے شکرانے میں قارِن اور مُتَمَتِّع پر واجب ہے چاہے وہ فقیر ہی کیوں نہ ہوں  ۔ ٭مُفْرِد کے لیے یہ قربانی مستحب ہے ، چاہے وہ غنی(یعنی مالدار) ہو٭ قربانی سے فارغ ہو کرحَلْق یا قَصر کروا لیجئے ٭یاد رہے حاجی کو ان تین اُمور میں ترتیب قائم رکھنا واجب ہے ۔  (۱) سب سے پہلے ’’رَمی‘‘ (۲)اس کے بعد’’قربانی‘‘ (۳)پھر ’’حَلْق یا قَصْر‘‘٭مُفْرِد پر قربانی واجب نہیں لہٰذا یہ رَمی کے بعد حَلْق یا قَصْر کروا سکتا ہے  ۔

گیارہ اور بارہ ذُوالحِجَّۃ کی رَمی

            گیارہ اور بارہ ذُوالْحجہ کو ظُہر کے بعدتینوں شیطانوں کو کنکریاں مارنی ہیں  ۔ پہلے جَمْرَۃُالْاُولٰی(یعنی چھوٹا شیطان)پھر جَمْرَۃُ الْوُسْطٰی(یعنی مَنجھلا شیطان)اورآخِرمیں جَمْرَۃُ الْعَقَبَہ (یعنی بڑا شیطان)

طوافِ زیارت

            ٭طوافِ ز یارت حج کا دوسرا رکن ہے ، ٭طوافِ زیارت دسویں ذُوالحجہ کو کر لینا افضل ہے  ۔ اگر یہ طواف دسویں کو نہیں کرسکے تو گیارہویں اور بارہویں کو بھی کر سکتے ہیں مگربارہویں کا سورج غروب ہونے سے پہلے پہلے لازِماً کرلیجئے ٭ طوافِ زیارت کے چار پھیرے کرنے سے پہلے بارہویں کا سورج غروب ہو گیا تو دم واجب ہو جائے گا٭ہاں اگرعورت کوحیض یانفاس آگیااوربارہویں کے بعد پاک ہوئی تواب کرلے اس وجہ سے تاخیر ہونے پر اس پردَم واجِب نہیں ۔ ٭حائِضہ کی نِشَست محفوظ ہو اور طوافِ زیارت کا مسئلہ ہو تو ممکِنہصورت میں نِشَست مَنسُوخ کروائے اور بعدِ طہارت طَوافِ زِیارت کرے ۔  اگر نِشَست مَنسُوخ کروانے میں اپنی یا ہمسفروں کی دُشواری ہو تو مجبوری کی صورت میں طَوافِ زِیارت کرلے مگر بَدَنہ یعنی گائے یا اُونٹ کی قربانی لازِم آئے گی اور توبہ کرنا بھی ضَروری ہے کیونکہ جَنابَت کی حالت میں مسجِد میں داخِل ہونا گُناہ ہے ۔  اگر بارہویں کے غُروبِ آفتاب تک طہارت کر کے طَوافُ الزِّیارۃ کا اِعادہ کرنے میں کامیابی ہوگئی تو کَفّارہ ساقِط ہوگیا اور بارہویں کے بعد اگر پاک ہونے کے بعد موقع مِل گیا اور اِعادہ کرلیا تو بَدَنہ ساقِط ہوگیا مگر دَم دینا ہوگا ۔

طوافِ رُخصت

     جب رُخصت کا ارادہ ہواس وقت ’’آفاقی حاجی ‘‘پر طوافِ رخصت واجب ہے ۔  نہ کرنے والے پر دم واجب ہوتا ہے ۔ ( میقات سے باہر(مثلاًپاک وہندوغیرہ)سے آنے والاآفاقی حاجی کہلاتا ہے )

 ’’یا خدا حج قبول کر‘‘ کے تیرہ حُرُوف کی نسبت سے 13مَدَنی پھول

٭جوحاجی غروبِ آفتاب سے قبل میدانِ عرفات سے نکل گیااُس پر دم واجب ہو گیا ۔ اگردوبارہ غروبِ آفتاب سے پہلے پہلے حُدُودِ عرفات میں داخل ہو گیاتو دم ساقِط ہو جا ئے گا٭دسویں کی صبحِ صادق تا طلوعِ آفتاب مُزدَلِفہ کے وقوف کا وقت ہے ، چاہے لمحہ بھر کا وقوف کر لیا واجب ادا ہوگیااور اگر اُس وقت کے دوران ایک لمحہ بھی مُزدَلِفہ میں نہ گزاراتو دم واجب ہو گیا ۔ جوکوئی صبح صادِق سے پہلے ہی مُزدَلِفہ سے چلاگیااُس کاواجِب ترک ہو گیا ، لہٰذا اُس پر دم واجِب ہے  ۔ ہاں عورت ، بیماریاضعیف یاکمزورکہ جنہیں بِھیڑ کے سَبَب اِیذا پہنچنے کا اَندیشہ ہواگرایسے لوگ مجبوراًچلے گئے توکچھ نہیں ٭دس ذُوالحجہ کی’’ رَمی‘‘ کا وقت فجر سے لیکرگیارہویں کی فجر تک ہے ،

Index