حج و عمرہ کا مختصر طریقہ

ہوں اور وہ ان گناہوں کو مٹانے کی قدرت رکھتے ہوں اور پھر بھی نہ مٹائیں تو اللہ تعالیٰ ان کو مرنے سے پہلے عذاب میں مبتلا کردیگا ۔ ‘‘(سنن ابی داوٗد کتاب الملاحم  ج۴ ص۱۶۴ حدیث۴۳۳۹)

’’دعوتِ اسلامی‘‘کا آغاز

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اللہ رحیم عَزَّوَجَلَّ نے  امّت ِ محبوبِ کریم  علٰی صاحِبِھَا الصَّلٰوۃُ وَالتَّسلیمکوہردور میں ایسی نابِغَۂ رُوزگار ہستیاں عطا فرمائیں جنہوں نے نہ صرف خُود اَمْرٌ بِالْمَعْرُوْفِ وَنَہْیٌ عَنِ الْمُنْکَر (یعنی نیکی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنے )کا مقدَّس فریضہ بطریقِ اَحسن انجام دیا بلکہ مسلمانوں کو اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اِصلاح کی کوشش کرنے کا ذِہن دیا ۔ اُنہی میں ایک ہستی شیخِ طریقت، امیرِ اَہلسنّت حضرت علّامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطّاؔرقادِری رَضَوی دامت بَرَکاتُہُمُ العالیہ بھی ہیں جنہوں نے ۱۴۰۱؁ھبمطابق1981ء میں بابُ المدینہ (کراچی ) میں تبلیغِ قرآن وسنّت کی عالمگیر غیرسیاسی تحریک’’دعوتِ اسلامی‘‘ کے مَدَنی کام کا آغازاپنے چند رُفَقاء کے ساتھ کیا ۔  آپ  دامت بَرَکاتُہُمُ العالیہ خوفِ خداوعشق مصطفٰے ، جذبۂ اتباعِ قرآن وسنّت ، جذبۂ احیاء سنّت، زُہدوتقوٰی، عَفْو ودرگزر، صبروشکر، عاجِزی وانکِساری، سادَگی ، اِخلاص، حُسنِ اَخلاق، دنیاسے بے رغبتی، حفاظتِ ایمان کی فکر ، فرو غِ علمِ دین ، خیر خواہیٔ مسلمین جیسی صفات میں یادگارِ اسلاف ہیں ۔ آپ دامت بَرَکاتُہُمُ العالیہنے اِس مَدَنی تحریک ’’دعوتِ اسلامی‘‘کے ذریعے لاکھوں مسلمانوں بالخصوص نوجوان اسلامی بھائیوں اور بہنوں کی زندگیوں میں مَدَنی انقِلاب برپا کردیا، کئی بگڑے ہوئے نوجوان توبہ کر کے راہِ راست پر آگئے ، بے نمازی نہ صرفنمازی بلکہ نَمازیں پڑھانے والے (یعنی اِمام مسجد)بن گئے ، ماں باپ سے نازیبا رَوَیّہ اختیار کرنے والے باادب ہوگئے ، کفر کے اندھیروں میں بھٹکنے والوں کو نورِ اسلام نصیب ہوا، یورپی ممالک کی رنگینیوں کو دیکھنے کے خواہش مند کعبَہ مُشَرَّفہ وگنبدِخَضرٰیکی زیارت کے لئے بیقرار رہنے لگے ، دنیا کے بے جا غموں میں گھلنے والے فکرِ آخِرت کی مَدَنی سوچ کے حامِل بن گئے ، فُحش رَسائل اور پھوہڑ ڈائجسٹوں کے شائقین عُلَمائے اَہلسنّت دَامَتْ فُیُوْضُھُم کے رسائل اور دیگر دینی کتب کا مطالَعہ کر نے لگے ، تفریح کی خاطرسفرکے عادی مدنی قافلوں میں عاشقانِ رسول کے ہمراہ راہِ خدامیں سفر کرنے والے بن گئے اورمحض دنیا کی دولت اکٹھی کرنے کو مقصدِ حیات سمجھنے والوں نے اس مَدَنی مقصد کو اپنا لیا کہ’’مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے ۔ ‘‘  اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ  وَجَلَّ

(۱) 150 مُمالِک: اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ تبلیغِ قراٰن وسُنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ’’دعوتِ اسلامی ‘‘ تادمِ تحریر دنیا کے تقریباً 150مُمالِک میں اپنا پیغام پہنچا چکی ہے اور آگے کُوچ جاری ہے ۔

(۲)غیرمسلموں میں تبلیغ:لاکھو ں بے عمل مسلمان ، نمازی اور سُنتّوں کے عادی بن چکے ہیں  ۔ مختلف مُمالک میں غیرمسلم بھی مُبَلِّغینِ دعوتِ اسلامی کے ہا تھوں مشرف بہ اسلام ہوتے رہتے ہیں  ۔

(۳)مَدَنی قافِلے :’’عاشقانِ رسول‘‘ کے سُنّتوں کی تر بیّت کے بے شمار مَدَنی قافلے مُلک بہ مُلک شہر بہ شہر اورقَریہ بہ قَریہ سفر کرکے علم ِدین اور سُنّتوں کی بہاریں لُٹا رہے اورنیکی کی دعوت کی دُھو میں مچا رہے ہیں  ۔

(۴)مَدَنی تربیّت گاہیں :مُتَعَدِّد مقامات پر تربیَّت گاہیں قائم ہیں جن میں دُور و نزدیک سے اسلامی بھائی آکر قِیام کرتے ، عاشِقانِ رسول کی صُحبت میں سنّتوں کی تربیت پاتے اور پھرقُرب وجَوار میں جا کر ’’نیکی کی دعوت ‘‘کے مدنی پھول مہکاتے ہیں  ۔

(۵)مساجِد کی تعمیر:کے لیے ’’ مجلسِ خُدّامُ المساجِد ‘‘قائم ہے ، ملک و بیرونِ ملک  مُتَعَدِّد مساجِد کی تعمیر ات کا ہر وَقْتْ سلسلہ رَہتا ہے ، کئی شہروں میں مَدَنی مراکِزبنام ’’فیضانِ مدینہ ‘‘ کی تعمیرات کا کام بھی جاری ہے  ۔

(۶)آئمَّۂ مساجِد:بے شما ر مساجِد کے امام ومُؤَذِّنِین اور خادِمین کے تقرُّر کے ساتھ ساتھ  مُشاہَرے (تنخواہوں )کی ادائیگی کا بھی سلسلہ ہے ۔

(۷)گُونگے ، بَہریاورنابِینا(خصوصی اسلامی بھائی):ان کے اندر بھی مَدَنی کام ہورہا ہے اور ان کے مَدَنی قافلے بھی سفر کرتے رہتے ہیں  ۔ نیز نابینااورگونگے بہروں میں ’’مدنی کام ‘‘بڑھانے کیلئے اشاروں کی زبان سکھانے کے لئے عمومی یعنی نارمل اسلامی بھائیوں میں وقتافوقتا 30,30 دن کے کورسز بنام’’ قفلِ مدینہ کورس‘‘ کروائے جاتے ہیں  ۔

کرسچین کا قبولِ اسلام

            باب المدینہ(کراچی )2007؁ء میں راہِ خدا عَزَّوَجَلَّ میں سفر کرنے والے نابینااسلامی بھائیوں کا ایک مَدَنی قافِلہ مطلوبہ مسجِد تک پہنچنے کیلئے بس میں سُوا ر ہوا ۔  اُس مَدَنی قافلے میں چندعُمُومی (یعنی انکھیارے )اسلامی بھائی بھی شامل تھے ۔  امیرِ قافلہ نے برابر بیٹھے شخص پر انفرادی کوشش کرتے ہوئے اُس کانام وغیرہ معلوم کیا تو وہ کہنے لگا: ’’میں کرسچین ہوں ،

Index