حج و عمرہ کا مختصر طریقہ

حَجّ کی فضیلت

وَ اَتِمُّوا الْحَجَّ وَ الْعُمْرَةَ لِلّٰهِؕ-(پ۲البقرۃ۱۹۶)

ترجمۂ کنزالایمان:اورحج اور عمرہ اللہ  کے لیے پوراکرو ۔

            دو فرامینِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ: {1}’’جس نے حج کیا اوررَفَث(یعنی فُحش کلام)نہ کیا اورفِسق نہ کیاتوگناہ سے ایسا پاک ہوکر لوٹاجیسے اُس دن کہ ماں کے پیٹ سے پیداہوا ۔ ‘‘(صحیح البخاری، کتاب الحج، باب الحج المبرور، الحدیث۱۵۲۱، ج۱، ص۵۱۲) {2} ’’حاجی اپنے گھر والوں میں سے چارسو کی شفاعت کرے گااورگناہوں سے ایسانکل جائے گاجیسے اُس دن کہ ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ۔ ‘‘( مسندالبزار، مسند أبی موسیٰ الاشعری رضی اللّٰہ عنہ، الحدیث ۳۱۹۶، ج۸، ص۱۶۹)

حَجّ کی قسمیں

حج کی تین قسمیں ہیں :(۱قِران(۲) تَمَتُّع (۳) اِفراد

حجِّ قِران

           یہ سب سے افضل ہے ، یہ حج ادا کرنے والا ’’قارِن‘‘کہلاتا ہے  ۔ اس میں عمرہ اور حج کا اِحرام ایک ساتھ باندھا جاتا ہے مگرعمرہ کرنے کے بعد قارِن ’’حَلْق‘‘یا’’قَصر ‘‘ نہیں کرواسکتابلکہ بدستور اِحرام میں رہے گا ۔  دسویں یاگیارہویں یا بارہویں ذُوالحجہ کو قربانی کرنے کے بعد ’’حَلْق‘‘یا’’قصر‘‘ کرواکے اِحرام کھول دے ۔

حجِّ تَمتُّع (  ۔ تَمَتْ  ۔ تُع)

            یہ حج ادا کرنے والا’’ مُتَمَتِّع‘‘(مُ ۔  تَ ۔ مَتْ ۔ تِع) کہلاتا ہے ۔ پاکستان اور ہندوستان سے آنے والے عموماً تَمَتُّع ہی کیا کرتے ہیں ۔ اس میں آسانی یہ ہے کہ اس میں عمرہ تو ہوتا ہی ہے لیکن عمرہ اداکرنے کے بعد’’حَلْق‘‘یا’’قصْر‘‘کرواکے اِحرام کھول دیا جاتا ہے اورپھر آٹھ ذُوالحجہ یااس سے قبل حج کا اِحرام باندھا جاتا ہے ۔

 حجِّ اِفراد

            اِفراد کرنے والے حاجی کو’’مُفْرِد‘‘کہتے ہیں  ۔ اس حج میں ’’عمرہ‘‘شامل نہیں ہے ۔  اس میں صِرْف حج کا’’اِحرام‘‘باندھا جاتاہے ۔ اہلِ مکّہ اور’’حِلّی‘‘یعنی مِیقات اور حُدُودِحرم کے درمیان میں رہنے والے باشِندے (مَثَلاََ اہلیانِ جدّہ شریف)’’حجِّ اِفراد‘‘کرتے ہیں  ۔ (دوسرے مُلک سے آنے والے بھی’’ اِفراد ‘‘ کر سکتے ہیں )

حجّ ِ قِران کی نیَّت

قارِن عمرہ اور حج دونوں کی ایک ساتھ نیّت کرے گا چُنانچِہ وہ احرام باندھ کر اس طرح نیّت کرے :

اَللّٰھُمَّ اِنِّیٓ اُرِیْدُ الْعُمْرَۃَ وَالْحَجَّ فَیَسِّرْھُمَا لِیْ وَتَقَبَّلْہُمَامِنِّی ط نَوَیْتُ الْعُمْرَۃَوَالْحَجَّ وَ اَحْرَمْتُ بِہِِمَامُخْلِصًا لِلّٰہِ تَعَالٰی ط

ترجمہ:اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ!میں عمرہ اورحج دونوں کاارادہ کرتاہوں توانہیں میرے لئے آسان کر دے اورانہیں میری طرف سے قبول فرما، میں نے عمرہ اورحج دونوں کی نیت کی اورخالصۃ ًاللہ عَزَّ وَجَلَّ کیلئے ان دونوں کا اِحرام باندھا ۔

حَجّ کی نیّت

            مُفرِد بھی احرام باندھنے کے بعد اسی طرح نیّت کرے اورمُتَمَتِّع  بھی آٹھ ذُوالحجہ یا اس سے قبل حج کا اِحرام باندھ کر مندرجۂ ذیل الفاظ میں نیّت کرے :

اَللّٰھُمَّ اِنِّیٓ اُرِیْدُ الْحَجَّ ط فَیَسِّرْہُ لِیْ وَتَقَبَّلْہُ مِنِّیْ ط  وَاَعِنِّیْ عَلَیْہِ وَبَارِِِِِِکْ لِیْ فِیْہِ ط  نَوَیْتُ الْحَجَّ وَاَحْرَمْتُ بِہٖ لِلّٰہِ تَعَالٰی ط

ترجمہ:اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ! میں حج کا ارادہ کرتاہوں ۔ اس کو تو میرے لئے آسان کردے اوراسے مجھ سے قَبول فرمااوراس میں میری مددفرمااوراسے میرے لئے با برکت فرما ، میں نے حج کی نیّت کی اوراللہ عَزَّ وَجَلَّ کے لیے اس کا اِحرام باندھا ۔

مَدَنی پھول

            نیّت دل کے ارادے کوکہتے ہیں ، زَبان سے بھی کہہ لیں تواچّھاہے ، عَرَبی میں نیّت اُسی وَقت کارآمدہوگی جبکہ ان کے معنیٰ سمجھ آتے ہوں ورنہ اُردو میں کرلیجئے ، ہرحال میں دل میں نیّت ہوناشرط ہے ۔

لَبَّیْک

            خواہ عمرے کی نیّت کریں یا حج کی ، نیّت کے بعدکم از کم ایک بارتَلْبِیَہْ   کہنا لازمی ہے اورتین بار کہنا افضل، تَلْبِیَہْیہ ہے :

 

Index